الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا باغیوں سے خطاب
حدیث نمبر: 3466
وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَشْرَفَ يَوْمَ الدَّارِ فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثلاثٍ: زِنىً بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلَامٍ أَوْ قتْلِ نفْسٍ بِغَيْر حق فَقتل بِهِ؟ فو الله مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ وَلَا ارْتَدَدْتُ مُنْذُ بَايَعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا قَتَلْتُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ فَبِمَ تَقْتُلُونَنِي؟ رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه وللدارمي لفظ الحَدِيث
ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے یوم الدار (جن دنوں باغیوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو محصور کر رکھا تھا) لوگوں کو دیکھ کر فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں: کیا تم اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان سے آگاہ نہیں ہو؟ کہ کسی مسلمان شخص کا خون تین میں سے کسی ایک وجہ پر درست ہے: شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا یا اسلام کے بعد کفر کرنا یا کسی جان کو ناحق قتل کرنا، اور وہ اس کے باعث قتل کیا جائے گا۔ اللہ کی قسم! میں نے نہ تو دورِ جاہلیت میں زنا کیا اور نہ زمانہ اسلام میں، میں نے جب سے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی اس وقت سے آج تک کبھی مرتد نہیں ہوا، اور میں نے کسی ایسی جان کو قتل نہیں کیا جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے، تو پھر تم مجھے کیوں قتل کرتے ہو؟ ترمذی، نسائی، ابن ماجہ۔ اور دارمی میں صرف حدیث کے الفاظ ہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3466]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (2158 وقال: حسن) و النسائي (91/7. 92 ح 4024) و ابن ماجه (2533) والدارمي (171/2. 172 ح 2302 مختصرًا)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. مومن کے اوصاف
حدیث نمبر: 3467
وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک مومن کسی خونِ حرام کا ارتکاب نہیں کرتا تو وہ اطاعت گزاری اور اعمالِ صالحہ کی بجا آوری میں مستعد رہتا ہے اور جب وہ کسی خون حرام کا ارتکاب کر لیتا ہے تو وہ سستی و تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3467]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4270)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. ہر گناہ معاف لیکن؟
حدیث نمبر: 3468
وَعَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مَنْ يقتُلُ مُؤمنا مُتَعَمدا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امید ہے کہ اللہ ہر گناہ معاف فرما دے بجز اس شخص کے جو حالت شرک میں فوت ہو، اور جس نے عمداً کسی مومن کو قتل کیا ہو۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3468]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4270)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. ہر جرم معاف ہے لیکن۔۔، بروایت نسائی
حدیث نمبر: 3469
وَرَوَاهُ النَّسَائِيّ عَن مُعَاوِيَة
امام نسائی نے اسے معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3469]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (81/7 ح 3989)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. باپ کو قصاص کے طور قتل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3470
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ وَلَا يُقَادُ بِالْوَلَدِ الْوَالِدُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مساجد میں حدود قائم نہ کی جائیں اور نہ اولاد کا والد سے قصاص لیا جائے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3470]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1401) والدارمي (190/2 ح 2362) [و ابن ماجه (2661) ]
٭ إسماعيل بن مسلم ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. ہر ایک اپنے اپنے جرم کا ذمہ دار
حدیث نمبر: 3471
وَعَن أبي رِمْثَةَ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أبي فقالَ: «مَنْ هَذَا الَّذِي مَعَكَ؟» قَالَ: ابْنِي أَشْهَدُ بِهِ قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» فِي أَوَّلِهِ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى أَبِي الَّذِي بِظَهْرِ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: دَعْنِي أُعَالِجُ الَّذِي بِظَهْرِكِ فَإِنِّي طَبِيبٌ. فَقَالَ: «أَنْتَ رفيقٌ واللَّهُ الطبيبُ»
ابورِمثہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھ یہ کون ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میرا بیٹا ہے۔ آپ اس کے متعلق گواہ رہیے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! نہ تو تیرے گناہ کا اس سے مؤاخذہ ہو گا نہ اس کے گناہ کا تجھ سے مؤاخذہ ہو گا۔ اور شرح السنہ میں اس حدیث کے شروع میں مزید الفاظ ہیں: انہوں نے بیان کیا: میں اپنے والد کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میرے والد نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی پشت پر جو چیز (مہر نبوت) تھی وہ دیکھ لی تو عرض کیا مجھے اجازت دیں، میں اس چیز کا علاج کرتا ہوں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم رفیق ہو اور اللہ طبیب ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی و البغوی فی شرح السنہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3471]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4495) و النسائي (53/8 ح 4836) و البغوي في شرح السنة (181/10 ح 2534) [من طريق الشافعي و ھذا في الأم (95/7) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. باپ بیٹے کے قصاص کا بیان
حدیث نمبر: 3472
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جدِّهِ عَن سُراقةَ بنِ مالكٍ قَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيدُ الْأَبَ مِنِ ابْنِهِ وَلَا يُقِيدُ الِابْنَ من أَبِيه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ (لم تتمّ دراسته) وَضَعفه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باپ کو اس کے بیٹے سے قصاص دلوایا اور بیٹے کا باپ سے قصاص نہیں دلوایا۔ ترمذی، اور انہوں نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3472]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1399)
٭ مثني بن الصباح: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. غلام پر ظلم و زیادتی کا بیان
حدیث نمبر: 3473
وَعَن الْحسن عَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ عَبْدَهُ قَتَلْنَاهُ وَمَنْ جَدَعَ عَبْدَهُ جَدَعْنَاهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَزَادَ النَّسَائِيُّ فِي رِوَايَةٍ أُخْرَى: «وَمن خصى عَبده خصيناه»
حسن بصری ؒ، سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو اپنے غلام کو قتل کرے گا، ہم اسے قتل کریں گے اور جو اپنے غلام کے اعضاء (ناک وغیرہ) کاٹے گا ہم اس کے اعضاء کاٹیں گے۔ ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام نسائی نے ایک دوسری روایت میں اضافہ نقل کیا ہے: جو اپنے غلام کو خصی کرے گا ہم اسے خصی کریں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3473]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1414 وقال: حسن غريب) و أبو داود (4515) و ابن ماجه (2664) و الدارمي (191/2 ح 2363) و النسائي (20/8. 21 ح 4740. 2742)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قصاص میں زندگی ہے
حدیث نمبر: 3474
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أولياءِ المقتولِ فإِنْ شاؤوا قَتَلوا وإِنْ شَاؤوا أَخَذُوا الدِّيَةَ: وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے عمداً قتل کیا تو اسے مقتول کے ورثا کے حوالے کیا جائے گا، اگر وہ چاہیں تو (اسے) قتل کر دیں اور اگر وہ چاہیں تو دیت لے لیں۔ اور وہ تیس حِقّہ (اونٹنی کا وہ بچہ جو تین سال مکمل کرنے کے بعد عمر کے چوتھے سال میں داخل ہو) تیس جذعہ (وہ اونٹنی جو پانچویں سال میں داخل ہو) اور چالیس حاملہ اونٹنیاں ہے۔ اور وہ جس چیز پر مسالحت کر لیں تو وہ ان کے لیے ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3474]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1387 وقال: حسن غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. ہر مسلمان کا خون برابر ہے
حدیث نمبر: 3475
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُونَ تَتَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ أَلَا لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
علی رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مسلمانوں کے خون (قصاص و دیت میں) مساوی ہیں، اور ان کے عام آدمی کی امان کا بھی لحاظ رکھا جائے گا اور ان سے دوردراز والا شخص مال غنیمت ان کے نزدیک والے پر لوٹائے گا اور وہ دشمن کے مقابلے میں باہم دستِ واحد کی طرح ہیں، سن لو! کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی معاہد (ذمی) کو اس کے عہد میں قتل کیا جائے گا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3475]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4530) و النسائي (24/8 ح 4749)
❀ تنبيه: سنن ابي داود کي حديث 4530 ضعيف هے، ديکھئے انوار الصحيفه ص 159 (قتاده و حسن بصري عنعنا)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next