الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
كتاب الأطعمة
--. ریاح خارج ہونے پر وضو واجب
حدیث نمبر: 4209
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ فَقُدِّمَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالُوا: أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ؟ قَالَ: «إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت الخلا سے باہر تشریف لائے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ صحابہ نے عرض کیا، کیا ہم آپ کی خدمت میں وضو کا پانی پیش نہ کریں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے وضو کا حکم صرف اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز پڑھنے کا ارادہ کروں۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4209]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1847 وقال: حسن) و أبو داود (3760) و النسائي (85/1 ح 132) [ومسلم (374/118) و ذکره البغوي في مصابيح السنة (314) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. ریاح خارج ہونے پر وضو واجب، بروایت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 4210
وَرَوَاهُ ابْن مَاجَه عَن أبي هُرَيْرَة
امام ابن ماجہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4210]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (3261)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. برتن کے کنارے سے کھانا
حدیث نمبر: 4211
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ فَقَالَ: «كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ثرید کا پیالہ آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے کناروں سے کھاؤ اور اس کے وسط سے نہ کھاؤ کیونکہ برکت وسط میں نازل ہوتی ہے۔ ترمذی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ پیالے (پلیٹ) کے بالائی حصے سے نہ کھائے بلکہ وہ اس کے نچلے حصے (یعنی اپنے آگے اور قریب) سے کھائے، کیونکہ برکت اس کے بالائی حصے میں نازل ہوتی ہے۔ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4211]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه الترمذي (1805) و ابن ماجه (3277) و الدارمي (100/2 ح 2052) و أبو داود (3772)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری
حدیث نمبر: 4212
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: مَا رُئِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ وَلَا يَطَأُ عقبه رجلَانِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی تکیہ لگا کر کھانا کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ ہی آپ کے پیچھے دو آدمی چلتے ہوئے دیکھے گئے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4212]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3770)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وجو نہیں ٹوٹتا
حدیث نمبر: 4213
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزٍ وَلَحْمٍ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأَكَلَ وَأَكَلْنَا مَعَهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَلَمْ نَزِدْ عَلَى أَنْ مَسَحْنَا أَيْدِيَنَا بِالْحَصْبَاءِ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ آپ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے تناول فرمایا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھایا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔ ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم نے اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا کہ ہم نے کنکریوں کے ساتھ اپنے ہاتھ صاف کر لیے۔ صحیح، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4213]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه ابن ماجه (3300)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کوئی بیماری لاعلاج نہیں
حدیث نمبر: 4214
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں گوشت کی دستی پیش کی گئی اور آپ دستی کا گوشت پسند فرمایا کرتے تھے، آپ نے دانتوں کے ساتھ اس سے نوچ لیا۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4214]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (1837 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3307)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. گوشت چھری سے کاٹ کر کھانا عجمی تہذیب
حدیث نمبر: 4215
وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ فَإِنَّهُ مِنْ صُنْعِ الْأَعَاجِمِ وَانْهَسُوهُ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ وَقَالا: ليسَ هُوَ بِالْقَوِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چھری کے ساتھ (پکے ہوئے) گوشت کو مت کاٹو کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے، بلکہ اسے دانتوں کے ساتھ کھاؤ، کیونکہ ایسا کرنا زیادہ لذیذ اور کھانے میں زیادہ سہل ہے۔ ابوداؤد، بیہقی فی شعب الایمان، اور دونوں نے فرمایا: یہ روایت قوی نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4215]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3778) و البيھقي في شعب الإيمان (5898)
٭ فيه أبو معشر نجيح: ضعيف .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. علاج کے لیے داغنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4216
وَعَن أُمِّ المنذِر قَالَتْ: دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلِيٍّ: «مَهْ يَا عَلِيُّ فَإِنَّكَ نَاقِهٌ» قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ام منذر رضی اللہ عنہ بیان کرتیں ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے گھر تشریف لائے اور علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ہمراہ تھے، ہمارے گھر میں کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں تناول فرمانے لگے اور علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ کھانے لگے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: علی! باز رہو، کیونکہ تم ابھی ابھی صحت یاب ہوئے ہو۔ وہ بیان کرتی ہیں، میں نے ان کے لیے چقندر اور جو پکائے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علی! یہ کھاؤ کیونکہ یہ تمہارے لیے زیادہ موزوں ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4216]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (364/6 ح 27593) و الترمذي (2037 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (3442)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. کھانے کا برتن اچھی طرح صاف کیا جائے
حدیث نمبر: 4217
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الثُّفْلُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو برتن (ہنڈیا، دیگچی) کے پیندے کے ساتھ لگا ہوا کھانا پسند تھا۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4217]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (في الشمائل: 183) و البيھقي في شعب الإيمان (5924) [و الحاکم (115/4. 116) و صححه الذهبي]
٭ فيه حميد الطويل مدلس و عنعن .
تعديلات [4217] :
إسناده صحيح، رواه الترمذي (في الشمائل: 183) و البيھقي في شعب الإيمان (5924) [و الحاکم (115/4. 116) و صححه الذهبي] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. پیالے کا استغفار کرنا
حدیث نمبر: 4218
وَعَن نُبَيْشَة عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ فَلَحَسَهَا اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
نبیشہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی برتن میں کھا کر اسے اچھی طرح صاف کرتا ہے تو وہ برتن اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ احمد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الأطعمة/حدیث: 4218]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (76/5 ح 21001) و الترمذي (1804) و ابن ماجه (3271) و الدارمي (96/2 ح 2033)
٭ أم عاصم: لم أجد لھا توثيقًا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next