الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. کعبہ کا خزانہ حبشی نکالے گا
حدیث نمبر: 5429
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اتْرُكُوا الْحَبَشَةَ مَا تَرَكُوكُمْ فَإِنَّهُ لَا يَسْتَخْرِجُ كَنْزَ الْكَعْبَةِ إِلَّا ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک حبشی تم سے تعرض نہ کریں تم بھی ان سے تعرض نہ کرو، کیونکہ کعبہ کا خزانہ باریک پنڈلیوں والا حبشی ہی نکالے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5429]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4309)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. اہل حبشہ اور اہل ترک کو ان کے حال پر رہنے دو
حدیث نمبر: 5430
وَعَنْ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «دَعُوا الْحَبَشَةَ مَا وَدَعُوكُمْ وَاتْرُكُوا التُّرْكَ مَا تَرَكُوكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ایک صحابی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: تم حبشیوں کو چھوڑے رکھو جب تک وہ تمہیں چھوڑے رکھیں اور (اسی طرح) جب تک ترک تمہیں چھوڑے رکھیں تم بھی ان کو چھوڑے رکھو۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5430]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4302) و النسائي (6/ 44 ح 3178 مطولاً)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. رسول کریم ص ی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیاں
حدیث نمبر: 5431
وَعَنْ بُرَيْدَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَدِيثٍ: «يُقَاتِلُكُمْ قَوْمٌ صِغَارُ الْأَعْيُنِ» يَعْنِي التّرْك. قَالَ: «تسوقونهم ثَلَاث مَرَّات حَتَّى تلحقوهم بِجَزِيرَة الْعَرَب فَأَما السِّيَاقَةِ الْأُولَى فَيَنْجُو مَنْ هَرَبَ مِنْهُمْ وَأَمَّا الثَّانِيَة فينجو بعض وَيهْلك بعض وَأما الثَّالِثَةِ فَيُصْطَلَمُونَ» أَوْ كَمَا قَالَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بریدہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس حدیث میں روایت کرتے ہیں، جس میں ہے: چھوٹی آنکھوں والے یعنی ترک تم سے قتال کریں گے۔ فرمایا: تم تین مرتبہ انہیں دھکیلو گے حتیٰ کہ تم انہیں جزیرۂ عرب تک پہنچا دو گے، پہلی مرتبہ دھکیلنے کے موقع، بھاگ جانے والے بچ جائیں گے، دوسری مرتبہ بعض بچ جائیں گے اور بعض ہلاک ہو جائیں گے، جبکہ تیسری مرتبہ وہ ہلاک کر دیے جائیں گے۔ یا جیسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5431]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4305)
٭ بشير بن المھاجر و ثقه الجمھور .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. قنطورہ کی اولاد اہل بصرہ سے جنگ کے لئے آئے گی
حدیث نمبر: 5432
وَعَن أبي بكرَة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَنْزِلُ أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ يَكْثُرُ أَهْلُهَا وَيَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ وَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ فِي أَذْنَابِ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ وَهَلَكُوا وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَهَلَكُوا وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ وَهُمُ الشُّهَدَاءُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ نہر کے پاس ہموار نشیبی زمین پر پڑاؤ ڈالیں گے جسے وہ بصرہ کے نام سے موسوم کریں گے، اور اس نہر کو دجلہ کے نام سے یاد کیا جائے گا، اس پر ایک پل ہو گا، اسکے رہنے والے بہت ہوں گے، اور وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہو گا، اور جب آخری دور ہو گا تو بنو قنطورا آئیں گے، جو چوڑے چہروں اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے، حتیٰ کہ وہ نہر کے کنارے پڑاؤ ڈالیں گے اور وہ (بصرہ والے) تین گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے، ایک گروہ گائے کی دُمیں پکڑ لے گا اور وہ جنگلوں میں (کھیتی باڑی کریں) گے، اور وہ ہلاک ہو جائیں گے، ایک گروہ اپنی جانوں کے لیے امان حاصل کر لیں گے اور وہ بھی ہلاک ہو جائیں گے، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنی پشت کے پیچھے کر لیں گے اور وہ ان سے قتال کریں گے اور یہی شہداء ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5432]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4306)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. شہر بصرہ سے دور رہنے کا ذکر
حدیث نمبر: 5433
وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا أَنَسُ إِنَّ النَّاسَ يمصِّرون أمصاراً فَإِن مِصْرًا مِنْهَا يُقَالُ لَهُ: الْبَصْرَةُ فَإِنْ أَنْتَ مَرَرْتَ بِهَا أَوْ دَخَلْتَهَا فَإِيَّاكَ وَسِبَاخَهَا وَكَلَأَهَا ونخيلها وَسُوقَهَا وَبَابَ أُمَرَائِهَا وَعَلَيْكَ بِضَوَاحِيهَا فَإِنَّهُ يَكُونُ بهَا خَسْفٌ وقذفٌ ورجْفٌ وقومٌ يبيتُونَ ويصبحون قردة وَخَنَازِير رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انس! لوگ شہر آباد کریں گے اور ان میں سے ایک شہر ہے جسے بصرہ کہا جائے گا، اگر تم وہاں سے گزرو یا تم وہاں جاؤ تو اس کی شور والی زمین، گھاس والی زمین، اس کے نخلستان، اس کے بازاروں اور اس کے حکمرانوں کے دروازوں سے بچتے رہنا (مذکورہ جگہوں پر نہ جانا)، اور تم اس کے اطراف میں رہنا کیونکہ اس میں زمین کا دھنسنا ہو گا، آندھیاں اور زلزلے آئیں گے، وہاں لوگ رات کو سوئیں گے تو صبح کے وقت وہ بندر اور خنزیر بن جائیں گے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5433]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4307)
٭ الرواي شک في اتصاله فالسند معلل .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. بصرہ کی ایک مسجد کا ذکر
حدیث نمبر: 5434
وَعَن صَالح بن دِرْهَم يَقُولُ: انْطَلَقْنَا حَاجِّينَ فَإِذَا رَجُلٌ فَقَالَ لَنَا: إِلَى جَنْبِكُمْ قَرْيَةٌ يُقَالُ لَهَا: الْأُبُلَّةُ؟ قُلْنَا: نَعَمْ. قَالَ: مَنْ يَضْمَنُ لِي مِنْكُمْ أَنْ يُصَلِّيَ لِي فِي مَسْجِدِ الْعَشَّارِ رَكْعَتَيْنِ أَوْ أَرْبَعًا وَيَقُولُ هَذِهِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ؟ سَمِعْتُ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُ مِنْ مَسْجِدِ الْعَشَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُهَدَاءَ لَا يَقُومُ مَعَ شُهَدَاءِ بَدْرٍ غَيْرُهُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ. وَقَالَ: هَذَا الْمَسْجِدُ مِمَّا يَلِي النَّهْرَ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ أَبِي الدَّرْدَاءِ: «إِنَّ فُسْطَاطَ الْمُسْلِمِينَ» فِي بَابِ: «ذِكْرِ الْيَمَنِ وَالشَّامِ» . إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
صالح بن درہم بیان کرتے ہیں، ہم حج کے لیے روانہ ہوئے، تو ایک آدمی نے ہمیں کہا: تمہارے پاس ایک بستی ہے جسے ابلہ کہا جاتا ہے؟ ہم نے کہا: ہاں! اس نے کہا: تم میں سے کون مجھے ضمانت دیتا ہے کہ وہ میری خاطر مسجد عشار میں دو یا چار رکعتیں پڑھے گا، اور وہ کہے گا کہ یہ (رکعتیں) ابوہریرہ کے لیے ہیں، میں نے اپنے دوست ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ عزوجل روز قیامت مسجد عشار سے شہداء اٹھائے گا، ان کے علاوہ شہدائے بدر کے ساتھ کوئی اور کھڑا نہیں ہو گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا: یہ مسجد نہر کے کنارے واقع ہے، اور ہم ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: کہ مسلمانوں کے خیمے ...... باب ذکر الیمن و الشام میں ان شاء اللہ تعالیٰ ذکر کریں گے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5434]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4308)
٭ فيه إبراهيم بن صالح ضعفه الدارقطني و الجمھور .
حديث أبي الدرداء تقدم (6272)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. فتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 5435
عَن شَقِيق عَن حُذَيْفَة قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ فَقُلْتُ: أَنَا أَحْفَظُ كَمَا قَالَ: قَالَ: هَاتِ إِنَّكَ لِجَرِيءٌ وَكَيْفَ؟ قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ «فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَنَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصِّيَامُ وَالصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ» فَقَالَ عُمَرُ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْر. قَالَ: مَا لَكَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ؟ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا. قَالَ: فَيُكْسَرُ الْبَابُ أويفتح؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا بَلْ يُكْسَرُ. قَالَ: ذَاكَ أَحْرَى أَنْ لَا يُغْلَقَ أَبَدًا. قَالَ: فَقُلْنَا لحذيفةَ: هَل كَانَ عمر يعلم مَنِ البابُ؟ قَالَ: نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةٌ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ قَالَ: فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَ حُذَيْفَةَ مَنِ الْبَابُ؟ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ: سَلْهُ. فَسَأَلَهُ فَقَالَ: عُمَرُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
شقیق، حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: ہم عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے فرمایا: تم میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے فتنے کے متعلق مروی حدیث کون یاد رکھتا ہے؟ میں نے کہا: میں یاد رکھتا ہوں جس طرح آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سناؤ! تم تو بڑے دلیر ہو، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کیسے فرمایا تھا؟ میں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: آدمی کے لیے اس کے اہل و عیال، اس کا مال، اس کی جان، اس کی اولاد اور اس کا پڑوسی فتنہ و آزمائش ہیں، جبکہ روزہ، نماز، صدقہ اور نیکی کا حکم کرنا، برائی سے روکنا اس کا کفارہ ہے۔ (اس پر) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میری یہ مراد نہیں تھی، میری مراد تو وہ (فتنہ) ہے جو سمندر کی موجوں کی طرح امڈ آئے گا، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، امیر المومنین! آپ کو اس سے کیا سروکار؟ کیونکہ اس کے اور آپ کے درمیان بند دروازہ ہے، انہوں نے کہا: وہ دروازہ کھول دیا جائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا: نہیں، بلکہ وہ توڑ دیا جائے گا، انہوں نے فرمایا: پھر یہ اس کے زیادہ لائق ہے کہ وہ کبھی بند نہ کیا جائے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا عمر رضی اللہ عنہ اس دروازے کے متعلق جانتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، جیسے رات کے بعد دن آنے کا علم ہوتا ہے، بے شک میں نے اسے حدیث بیان کی جس میں کوئی غلطی و ابہام نہیں، راوی بیان کرتے ہیں، ہم نے خوف کی وجہ سے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اس دروازے کے متعلق دریافت نہیں کیا، ہم نے مسروق سے کہا کہ آپ حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھیں، انہوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرم��یا: وہ عمر ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5435]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7096) و مسلم (26/ 144)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قسطنطنیہ کی فتح کا ذکر
حدیث نمبر: 5436
وَعَن أنسٍ قَالَ: فَتْحُ القسطنطينة مَعَ قِيَامِ السَّاعَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: قسطنطنیہ کی فتح، قیامت کے ساتھ (یعنی قریب) ہو گی۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5436]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2239)
٭ و قال محمود (بن غيلان) فيه: ’’ھذا حديث غريب، و القسطنطنية ھي مدينة الروم تفتح عند خروج الدجال، و القسطنطنية قد فتحت في زمان بعض أصحاب النبي ﷺ‘‘»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. علامات قیامت کا بیان
حدیث نمبر: 5437
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ وَيَكْثُرَ الْجَهْلُ وَيَكْثُرَ الزِّنا ويكثُرَ شُربُ الخمرِ ويقِلَّ الرِّجالُ وتكثُرَ النِّسَاءُ حَتَّى يَكُونَ لِخَمْسِينَ امْرَأَةً الْقَيِّمُ الْوَاحِدُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «يَقِلُّ الْعِلْمُ وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: علامات قیامت میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت زیادہ ہو جائے گی، زنا کثرت سے ہو گا، شراب نوشی زیادہ ہو جائے گی، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی حتیٰ کہ پچاس عورتوں کے لیے ایک منتظم ہو گا۔ متفق علیہ۔ ایک دوسری روایت میں ہے: علم کم ہو جائے گا اور جہالت غالب آ جائے گی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5437]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (80) و مسلم (9/ 2671 و الرواية الثانية: 8/ 2671)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت آنے سے پہلے جھوٹوں کی تعداد بڑھ جائے گی
حدیث نمبر: 5438
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ كَذَّابِينَ فَاحْذَرُوهُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قیامت سے پہلے (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کرنے والے) کذاب ہوں گے، تم ان سے محتاط رہنا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5438]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (10/ 1822)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next