الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
كتاب المناقب
--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو علوم نبوت کا ایک حصہ ملا
حدیث نمبر: 6039
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يَقُول: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِقَدَحِ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ يَخْرُجُ فِي أَظْفَارِي ثُمَّ أَعْطَيْتُ فَضْلِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ» قَالُوا: فَمَا أَوَّلْتَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْعِلْمَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں سویا ہوا تھا تو میرے پاس دودھ کا پیالہ لایا گیا تو میں نے پی لیا حتیٰ کہ سیرابی کا اثر میں نے اپنے ناخنوں میں ظاہر ہوتا دیکھا، پھر میں نے اپنے سے بچا ہوا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو عطا کیا: صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کی کیا تاویل فرمائی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: علم۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6039]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3681) و مسلم (16/ 2391)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. اسلام کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمات
حدیث نمبر: 6040
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ عَلَيْهَا دَلْوٌ؟ فَنَزَعْتُ مِنْهَا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ فَنَزَعَ مِنْهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ ضَعْفَهُ ثُمَّ اسْتَحَالَتْ غَرْبًا فَأَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا مِنَ النَّاسِ يَنْزِعُ نَزْعَ عُمَرَ حَتَّى ضرب النَّاس بِعَطَن»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں سو رہا تھا کہ میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا، اس پر ایک ڈول تھا، جس قدر اللہ نے چاہا میں نے اس سے پانی نکالا، پھر ابن ابی قحافہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ) نے اسے حاصل کر لیا، انہوں نے ایک یا دو ڈول نکالے، اور ان کے نکالنے میں ضعف تھا، اللہ ان کے ضعف کو معاف فرمائے، پھر وہ (ڈول) بڑے ڈول میں بدل گیا، اور عمر بن خطاب نے اسے پکڑ لیا، میں نے ایسا طاقت ور آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچتا ہو، حتیٰ کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6040]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3664) و مسلم (17/ 2392)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر اللہ نے حق جاری کر دیا
حدیث نمبر: 6041
وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: «ثُمَّ أَخَذَهَا ابْنُ الْخَطَّابِ مِنْ يَدِ أَبِي بَكْرٍ فَاسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرْيَهُ حَتَّى رَوِيَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بعَطَنٍ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر ابوبکر کے ہاتھ سے ابن خطاب نے اسے لے لیا تو وہ ان کے ہاتھ میں بڑا ہو گیا، میں نے ایسا سردار نہیں دیکھا جو ان کی طرح کام کرتا ہو، حتیٰ کہ لوگ سیراب ہو گئے اور انہوں نے اونٹوں کو بھی حوض سے سیراب کیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6041]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متقف عليه، رواه البخاري (7019) و مسلم (19/ 2393)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حق گوئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ
حدیث نمبر: 6042
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے حق کو عمر رضی اللہ عنہ کی زبان اور ان کے دل پر جاری فرما دیا ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6042]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه الترمذي (3682 وقال: حسن صحيح غريب)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر حق
حدیث نمبر: 6043
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلَى لِسَان عمر يَقُول بِهِ»
اور ابوداؤد کی روایت میں جو کہ ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا: اللہ نے حق کو عمر کی زبان پر رکھ دیا ہے جس کے ذریعے وہ بولتے ہیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6043]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2962)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر سکون
حدیث نمبر: 6044
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَا كُنَّا نُبْعِدُ أَنَّ السَّكِينَةَ تَنْطِقُ عَلَى لِسَانِ عمر. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم اس بات کو بعید نہیں سمجھتے کہ تسکین بخشنے والا کلام عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر جاری ہوتا ہے۔ صحیح، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6044]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البيھقي في دلائل النبوة (369/6. 370) [و عبد الله بن أحمد (1/ 106 ح 834 وسنده حسن) و عبد الرزاق (11/ 222 ح 20380) و البغوي في شرح السنة (14/ 86 ح 3877) و للحديث طرق کثيرة عند أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة (310، 522، 523، 601، 614، 634، 707، 711) وغيره فالحديث صحيح] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت
حدیث نمبر: 6045
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ» فَأَصْبَحَ عُمَرُ فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ ثُمَّ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ ظَاهرا. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسلام کو ابوجہل بن ہشام یا عمر بن خطاب کے ذریعے غلبہ عطا فرما۔ صبح ہوئی تو عمر پہلے پہر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اسلام قبول کیا، پھر آپ نے مسجد میں علانیہ نماز ادا فرمائی۔ ضعیف، رواہ احمد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6045]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه أحمد في فضائل الصحابة (1/ 249. 250 ح 311) [و الترمذي (3683 وقال: غريب) وسنده ضعيف]
٭ سنده ضعيف جدًا، نضر بن عبد الرحمٰن الخزاز أبو عمر: متروک . وروي الترمذي (3681) بسند حسن عن ابن عمر أن رسول الله ﷺ قال: ’’اللھم أعز الإسلام بأحب ھذه الرجلين إليک: بأبي جھل أو بعمر بن الخطاب‘‘ و قال: ’’ھذا حديث حسن صحيح‘‘ وھو يغني عنه .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. شان فاروق اعظم رضی اللہ عنہ
حدیث نمبر: 6046
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: يَا خَيْرَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمَا إِنَّكَ إِنْ قُلْتَ ذَلِكَ فَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ عَلَى رَجُلٍ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے وہ انسان جو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد سب سے بہتر شخصیت ہے! ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سن لو! اگر آپ نے یہ بات کی ہے تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: عمر سے بہتر شخص کوئی نہیں جس پر سورج طلوع ہوا ہو۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6046]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3684)
٭ فيه عبد الله الواسطي: ضعيف و شيخه: مجھول و الحديث ضعفه الذهبي جدًا بقوله: ’’والحديث شبه الموضوع‘‘.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اگر نبوت جاری رہتی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی ہوتے
حدیث نمبر: 6047
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لوكان بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ ���‘ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6047]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3686)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر لونڈی نے دف بجانا چھوڑ دیا
حدیث نمبر: 6048
وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كنتُ نذرت إِن ردك الله سالما أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّى. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا» فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتِ الدُّفَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی غزوہ کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ واپس ہوئے تو ایک سیاہ فام عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور غزل پڑھوں گی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اگر تو نے نذر مانی تھی تو پھر دف بجا لے اور اگر نذر نہیں مانی تو پھر نہیں۔ وہ بجانے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، وہ (ان کے آنے پر) بجاتی رہی، پھر علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ بجاتی رہی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو وہ بجاتی رہی، پھر عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو اس نے دف اپنے سرین کے نیچے رکھ لی اور اس پر بیٹھ گئی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ دف بجاتی رہی، ابوبکر آئے تو وہ بجاتی رہی، پھر علی آئے تو وہ بجاتی رہی، پھر عثمان آئے تو وہ بجاتی رہی، عمر جب تم آئے تو اس نے دف پھینک دی۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب المناقب/حدیث: 6048]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3690)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next