الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
25. بَابُ وُجُوبِ وصِلَةِ الرَّحِمِ
25. صلہ رحمی کے وجوب کا بیان
حدیث نمبر: 47
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ مَنْفَعَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ جَدِّي‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ أَبَرُّ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، وَمَوْلاَكَ الَّذِي يَلِي ذَاكَ، حَقٌّ وَاجِبٌ، وَرَحِمٌ مَوْصُولَةٌ‏.‏“
کلیب بن منفعہ کا بیان ہے کہ ان کے دادا (بکر بن حارث انصاری) نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ماں سے، اپنے باپ سے، اپنی بہن سے اور اپنے بھائی سے حسن سلوک کرو۔ اور ان کے علاوہ جو عزیز و اقارب ہیں ان سے حسن سلوک کرو۔ یہ حق واجب ہے اور رشتہ داری کو نبھانا اور صلہ رحمی کرنا لازم ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى بر الوالدين: 5140 و الطبراني فى الكبير: 310/22 و البخاري فى التاريخ الكبير: 230/7، الإرواء: 837، 2163»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

حدیث نمبر: 48
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: ﴿‏‏وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ﴾ [الشعراء: 214] قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى‏:‏ ”يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ‏.‏ يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ‏.‏ يَا بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ‏.‏ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ‏.‏ يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي لاَ أَمْلِكُ لَكِ مِنَ اللهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهُمَا بِبِلاَلِهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: اور آپ اپنے بہت قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم (نے قریش کو اکٹھا کیا اور) کھڑے ہوئے اور آواز دی: اے بنوکعب بن لؤی! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبد مناف! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنوہاشم! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے بنو عبدالمطلب! اپنے آپ کو آگ سے بچا لو، اے فاطمہ بنت محمد! اپنی جان کو آگ سے بچا لو۔ میں اللہ کی طرف سے تیرے لیے کسی چیز کا مالک نہیں سوائے اس کے کہ میرا تمہارے ساتھ رشتہ داری کا تعلق ہے، میں اس رحم کو تر کرتا رہوں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، تفسير القرآن، باب و من سورة الشعراء: 3185 و مسلم: 204 و النسائي: 3644، الصحيحة: 3177»

قال الشيخ الألباني: صحیح

26. بَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
26. صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 49
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا عَرَضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرِهِ، فَقَالَ‏:‏ أَخْبِرْنِي مَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”تَعْبُدُ اللَّهَ وَلاَ تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلاَةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ‏.‏“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سفر میں ایک اعرابی (دیہاتی) سامنے آیا اور عرض کی: آپ مجھے ایسا عمل بتایئے جو جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو، اور (رشتہ داروں کے ساتھ) صلہ رحمی کرو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الزكاة، باب وجوب الزكاة: 1396 و مسلم: 13 و النسائي: 468، صحيح الترغيب والترهيب: 747، 2523»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 50
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخَلْقَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَ‏:‏ مَهْ، قَالَتْ‏:‏ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ، قَالَ‏:‏ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ‏:‏ فَذَلِكَ لَكِ“، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏:‏ اقْرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ‏:‏ ‏‏ ﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ‏﴾ [محمد: 22].‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا، جب ان کی تخلیق ہو چکی تو رحم کھڑا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات سے خوش نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں اور جو تجھے کاٹے میں اسے کاٹ دوں؟ رحم نے کہا: اے رب تعالیٰ! ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ بات تیرے لیے طے کر دی گئی۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم چاہو تو (بطور تصدیق) یہ آیت پڑھ لو: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ» [محمد: 22] پھر (اے منافقو!) تم سے یہی امید ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناطے توڑ ڈالو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، التفسير، باب سورة محمد: 4830 و مسلم: 2554، الصحيحة: 2741»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 51
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ ﴿‏وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ‏.‏‏.‏‏.﴾ ‏[الإسراء: 26]‏، قَالَ‏:‏ بَدَأَ فَأَمَرَهُ بِأَوْجَبِ الْحُقُوقِ، وَدَلَّهُ عَلَى أَفْضَلِ الأَعْمَالِ إِذَا كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَقَالَ‏:‏ ﴿‏وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ‏﴾ [الإسراء: 26]، وَعَلَّمَهُ إِذَا لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ شَيْءٌ كَيْفَ يَقُولُ، فَقَالَ‏:‏ ﴿‏وَإِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِنْ رَبِّكَ تَرْجُوهَا فَقُلْ لَهُمْ قَوْلاً مَيْسُورًا‏﴾ [الإسراء: 28]‏ عِدَّةً حَسَنَةً كَأَنَّهُ قَدْ كَانَ، وَلَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، ﴿‏وَلاَ تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ‏﴾ [الإسراء: 29]‏ لاَ تُعْطِي شَيْئًا، ﴿‏وَلاَ تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ تُعْطِي مَا عِنْدَكَ، ﴿‏فَتَقْعُدَ مَلُومًا‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏ يَلُومُكَ مَنْ يَأْتِيكَ بَعْدُ، وَلاَ يَجِدُ عِنْدَكَ شَيْئًا ﴿‏مَحْسُورًا‏﴾ [الإسراء: 29]‏‏، قَالَ‏:‏ قَدْ حَسَّرَكَ مَنْ قَدْ أَعْطَيْتَهُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ . . . . . .» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے پہلے جو سب سے زیادہ واجب حقوق ہیں ان کا حکم فرمایا (یعنی اللہ کی توحید اور والدین سے حسن سلوک) اور مال ہونے کی صورت میں اعمال میں سے افضل عمل کی راہنمائی فرمائی کہ قریبی رشتہ دار کو اس کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو بھی، اور مال نہ ہونے کی صورت میں یہ تعلیم دی کہ اگر تو اپنے رب کی رحمت (روزی) تلاش کرنے کی وجہ سے ان عزیز و اقارب سے اعراض کرے تو ان سے نرم بات کہہ، یعنی ان سے کہیے کہ ان شاء اللہ کوئی صورت نکل آئے گی تو پھر آپ سے تعاون کریں گے (کیونکہ) ارشاد باری تعالیٰ: «وَلَا تَجْعَلْ يَدَكَ مَغْلُولَةً إِلَى عُنُقِكَ» اور اپنے ہاتھ کو گردن سے باندھ کر نہ رکھ۔ کا مطلب ہے کہ ایسا نہ ہو کہ آپ اسے بالکل کچھ نہ دیں اور جان چھڑا لیں۔ اور «وَلَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ» اور اپنے ہاتھ کو بالکل ہی مت پھیلائیں، کا مطلب ہے: ایسا نہ کرو کہ جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سارا ہی دے دو کہ «فَتَقْعُدَ مَلُومًا مَحْسُورًا» پھر ملامت زدہ اور تھکا ہارا ہو کر بیٹھ رہے۔ یعنی بعد میں آنے والا آپ کے پاس کچھ نہ پا کر آپ کو ملامت کرے اور آپ اپنے دیے پر حسرت و افسوس کرتے رہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 51]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البخاري، فى التاريخ الكبير: 236/1»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

27. بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ
27. صلہ رحمی کی فضیلت
حدیث نمبر: 52
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونَ، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ، قَالَ‏:‏ ”لَئِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ كَأَنَّمَا تُسِفُّهُمُ الْمَلَّ، وَلاَ يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے کچھ عزیز ہیں، میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں جبکہ وہ قطع تعلقی کرتے ہیں، میں ان سے حسن سلوک کرتا ہوں اور وہ مجھ سے بدسلوکی کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے جاہلانہ طرز اختیار کرتے ہیں تو بھی میں تحمل اور بردباری سے کام لیتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کی باتیں سن کر) فرمایا: اگر واقعی ایسے ہے جیسے تو کہہ رہا ہے تو تو ان کے منہ میں خاک ڈال رہا ہے، یعنی وہ خود ذلیل ہوں گے اور جب تک تو اپنی عادت پر قائم رہے گا اللہ کی مدد تیرے شامل حال رہے گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 52]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر والصلة، باب صلة الرحم و تحريم قطيعتها: 2558 و مسند أحمد: 300/2، الصحيحة: 2597»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 53
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ أَنَا الرَّحْمَنُ، وَأَنَا خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَاشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ‏.‏“
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل کا فرمان ہے: میں رحمان ہوں اور میں ہی نے رحم کو پیدا کیا ہے، اور میں نے اپنے نام (رحمٰن) کی نسبت سے اس کو رحم کا نام دیا ہے، لہٰذا جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اس کو توڑے گا میں اس کو توڑوں گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 53]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الزكاة، باب فى صلة الرحم: 1694 و الترمذي: 1907، الصحيحة: 520»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 54
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فِي الْوَهْطِ يَعْنِي أَرْضًا لَهُ بِالطَّائِفِ، فَقَالَ‏:‏ عَطَفَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَهُ فَقَالَ‏:‏ ”الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، مَنْ يَصِلْهَا يَصِلْهُ، وَمَنْ يَقْطَعْهَا يَقْطَعْهُ، لَهَا لِسَانٌ طَلْقٌ ذَلْقٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏“
ابوعنبس رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس طائف میں واقع ان کی زمین میں گیا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو دوہرا کر کے اس کے ذریعے اشارہ کر کے فرمایا: رحم رحمٰن سے مشتق ہے، جو اسے ملائے گا اللہ اسے (اپنے ساتھ) ملائے گا، اور جو قطع رحمی کرے گا رحمٰن اسے اپنے سے کاٹ دے گا۔ روز قیامت اس کی فصیح و بلیغ زبان ہو گی (جس سے وہ اللہ کے حضور دعویٰ کرے گا)۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 54]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد الطيالسي: 2364، التعليق الرغيب: 226/3، غاية المرام: 406»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 55
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ اللهِ، مَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعَهُ اللَّهُ‏.‏“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم اللہ سے لیا گیا ہے، جو اس (رحم) کو ملائے گا، اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا، اور جو اسے کاٹے گا اللہ اسے کاٹ دے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 55]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر والصلة، باب صلة الرحم وتحريم قطيعتها: 2555 و البخاري: 5989، الصحيحة: 925»

قال الشيخ الألباني: صحیح

28. بَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ تَزِيدُ فِي الْعُمْرِ
28. صلہ رحمی سے عمر بڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 56
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَقِيلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَأَنْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں کشادگی ہو اور عمر میں اضافہ ہو اس کو چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 56]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب من بسط له فى الرزق لصلة الرحم: 5986، 2067 و مسلم: 2557 و أبوداؤد: 1693»

قال الشيخ الألباني: صحیح


1    2    3    Next