الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
كتاب صلة الرحم
حدیث نمبر: 57
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ، وَأَنْ يُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ، فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جسے یہ پسند ہو کہ اس کے رزق میں فراوانی کی جائے اور اس آثار قدم میں تاخیر ہو، یعنی عمر دراز ہو اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 57]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب من بسط له فى الرزق لصلة الرحم: 5985، صحيح أبى داؤد: 1486»

قال الشيخ الألباني: صحیح

29. بَابُ مَنْ وَصَلَ رَحِمَهُ أَحَبَّهُ أَهْلُهُ
29. صلہ رحمی کرنے والے سے الله تعالیٰ محبت کرتا ہے
حدیث نمبر: 58
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مَغْرَاءَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ‏:‏ مَنِ اتَّقَى رَبَّهُ، وَوَصَلَ رَحِمَهُ، نُسِّئَ فِي أَجَلِهِ، وَثَرَى مَالُهُ، وَأَحَبَّهُ أَهْلُهُ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے رب سے ڈرا اور صلہ رحمی کی اس کی موت میں تاخیر کر دی جائے گی، اس کا مال بڑھا دیا جائے گا اور اس کے گھر والے اس سے محبت کریں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 58]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى شيبة: 25391 و المروزي فى البر والصلة: 198 و البيهقي فى الشعب الإيمان: 7600، الصحيحة: 276»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 59
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَغْرَاءُ أَبُو مُخَارِقٍ هُوَ الْعَبْدِيُّ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ‏:‏ مَنِ اتَّقَى رَبَّهُ، وَوَصَلَ رَحِمَهُ، أُنْسِئَ لَهُ فِي عُمْرِهِ، وَثَرَى مَالُهُ، وَأَحَبَّهُ أَهْلُهُ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: جو اپنے رب سے ڈر گیا اس کی عمر میں تاخیر کر دی جائے گی، اس کا مال بڑھ جائے گا اور اس کے خاندان والے اس سے محبت کریں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 59]
تخریج الحدیث: «حسن: انظر ما قبله»

قال الشيخ الألباني: حسن

30. بَابُ بِرِّ الأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ
30. حسبِ مراتب قرابت داروں سے حسن سلوک کرنا
حدیث نمبر: 60
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”إِنَّ اللَّهَ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِأُمَّهَاتِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِآبَائِكُمْ، ثُمَّ يُوصِيكُمْ بِالأَقْرَبِ فَالأَقْرَبِ‏.‏“
سیدنا مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں کے بارے میں تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہاری ماؤں سے حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تمہارے باپوں کے ساتھ حسن سلوک کا تاکیدی حکم فرماتا ہے، پھر تمہیں تاکیدی حکم فرماتا ہے کہ رشتہ داروں کے حسب مراتب ان سے حسن سلوک کرو . [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الأدب، باب بر الوالدين: 3661 و أحمد: 132/4، الصحيحة: 1666»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 61
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْخَزْرَجُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْخَطَّابِ السَّعْدِيُّ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ‏:‏ جَاءَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَشِيَّةَ الْخَمِيسِ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ‏:‏ أُحَرِّجُ عَلَى كُلِّ قَاطِعِ رَحِمٍ لَمَا قَامَ مِنْ عِنْدِنَا، فَلَمْ يَقُمْ أَحَدٌ حَتَّى قَالَ ثَلاَثًا، فَأَتَى فَتًى عَمَّةً لَهُ قَدْ صَرَمَهَا مُنْذُ سَنَتَيْنِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ لَهُ‏:‏ يَا ابْنَ أَخِي، مَا جَاءَ بِكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَتِ‏:‏ ارْجِعْ إِلَيْهِ فَسَلْهُ‏:‏ لِمَ قَالَ ذَاكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”إِنَّ أَعْمَالَ بَنِي آدَمَ تُعْرَضُ عَلَى اللهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَشِيَّةَ كُلِّ خَمِيسٍ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَلاَ يَقْبَلُ عَمَلَ قَاطِعِ رَحِمٍ‏.‏“
ابوایوب، جن کا نام سلیمان ہے، سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جمعرات کی شام ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: میں سختی سے کہتا ہوں کہ جو قطع رحمی کرنے والا ہے وہ یہاں سے اٹھ کر چلا جائے، تو کوئی بھی نہ اٹھا حتی کہ انہوں نے تین بار یہ بات دہرائی، پھر ایک نوجوان (اٹھا اور) اپنی ایک پھوپھی کے پاس آیا، جس سے اس نے دو سال سے قطع تعلقی کر رکھی تھی۔ وہ اس کے پاس آیا تو اس نے کہا: میرے بھتیجے! آپ کے آنے کا کیا سبب ہوا؟ اس نوجوان نے کہا: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو ایسے ایسے کہتے ہوئے سنا ہے۔ اس (پھوپھی) نے کہا: جاؤ اور ان سے پوچھو کہ انہوں نے ایسے کیوں کہا ہے؟ (اس کے پوچھنے پر) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بنو آدم کے اعمال ہر شب جمعہ کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کیے جاتے ہیں اور قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 61]
تخریج الحدیث: «ضعيف: إرواء الغليل: 949، أخرجه أحمد: 10272، و حسنه شيخنا فى آخر قوليه، انظر صحيح الترغيب: 2538»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

حدیث نمبر: 62
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ الْحَنَفِيُّ، عَنْ آدَمَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ‏:‏ مَا أَنْفَقَ الرَّجُلُ عَلَى نَفْسِهِ وَأَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا إِلاَّ آجَرَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِيهَا، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، فَإِنْ كَانَ فَضْلاً فَالأَقْرَبَ الأَقْرَبَ، وَإِنْ كَانَ فَضْلاً فَنَاوِلْ‏.‏
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آدمی اپنی ذات پر اور اپنے اہل و عیال پر جو بھی خرچ کرے اور ثواب کی امید رکھتا ہو اللہ تعالیٰ اس کو اس میں ثواب عطا فرماتا ہے، اور خرچ کی ابتداء ان سے کرو جن کی کفالت تمہارے ذمے ہے، پھر اگر اس سے بچ رہے تو عزیز و اقارب پر ان سے رشتوں کے مراتب کے اعتبار سے خرچ کرو اور اگر اس سے بھی زائد ہو تو دوسروں کو دے دو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 62]
تخریج الحدیث: «ضعيف: الإرواء: 833»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

31. بَابُ لا تَنْزِلُ الرَّحْمَةُ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ قَاطِعُ رَحِمٍ
31. ایسی قوم پر اللہ کی رحمت نازل نہیں ہوتی جس میں قطع رحمی کرنے والا ہو
حدیث نمبر: 63
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو إِدَامٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ‏:‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ الرَّحْمَةَ لاَ تَنْزِلُ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ قَاطِعُ رَحِمٍ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت اس قوم پر نازل نہیں ہوتی جس میں قطع رحمی کرنے والا ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 63]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 14/4، المروزي فى البر والصلة: 136 و الطبراني فى الكبير كما فى جامع المسانيد: 6018 و البيهقي فى الشعب: 7590، الضعيفة: 1456»

قال الشيخ الألباني: ضعیف

32. بَابُ إِثْمِ قَاطِعِ الرَّحِمِ
32. قطع رحمی کرنے والے کا گناه
حدیث نمبر: 64
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَقِيلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَاطِعُ رَحِمٍ‏.‏“
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 64]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب إثم القاطع: 5984 و مسلم: 2556 و أبوداؤد: 1696 و الترمذي: 1909»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 65
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”إِنَّ الرَّحِمَ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، تَقُولُ‏:‏ يَا رَبِّ، إِنِّي ظُلِمْتُ، يَا رَبِّ، إِنِّي قُطِعْتُ، يَا رَبِّ، إِنِّي إِنِّي، يَا رَبِّ، يَا رَبِّ‏.‏ فَيُجِيبُهَا‏:‏ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ، وَأَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ‏؟‏‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ رحم (لفظ) رحمان سے لیا گیا ہے۔ وہ (قیامت کے روز) عرض کرے گا: اے میرے رب! مجھ پر ظلم کیا گیا، اے میرے رب! مجھے توڑا گیا، اے میرے رب! میں، میں، یعنی مجھ پر فلاں فلاں ظلم ہوئے، تو اللہ تعالیٰ اسے جواب دے گا: کیا تو اس سے راضی نہیں کہ میں اسے کاٹ دوں جس نے تجھے توڑا، اور اسے (اپنے ساتھ) ملاؤں جس نے تجھے جوڑا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: «حسن: التعليق الرغيب: 226/3 و أخرجه أحمد فى المسند: 406/2، 455، صحيح موارد الظمآن: 1708»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 66
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَعَوَّذُ مِنْ إِمَارَةِ الصِّبْيَانِ وَالسُّفَهَاءِ‏.‏ فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ‏:‏ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَسَنَةَ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ قَالَ لأَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ مَا آيَةُ ذَلِكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ أَنْ تُقْطَعَ الأَرْحَامُ، وَيُطَاعَ الْمُغْوِي، وَيُعْصَى الْمُرْشِدُ‏.‏
حضرت سعید بن سمعان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ لڑکوں اور بیوقوفوں کے امیر بننے سے پناہ مانگتے تھے۔ اس کے بعد سعید بن سمعان نے کہا کہ ابن حسنہ جہنی نے بتایا کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: اس کی نشانی کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس کی نشانی یہ ہے کہ قطع رحمی ہو گی، گمراہ کرنے والے کی پیروی ہو گی، اور راست بازی کی طرف بلانے والے کی نافرمانی ہو گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ/حدیث: 66]
تخریج الحدیث: «صحيح: الصحيحة: 3191»

قال الشيخ الألباني: صحیح


Previous    1    2    3    Next