الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
1. باب مَا جَاءَ في الْخَمْرِ:
1. شراب کا بیان
حدیث نمبر: 2125
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: "أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بِإِيلْيَاءَ بِقَدَحَيْنِ مِنْ خَمْرٍ وَلَبَنٍ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمَا ثُمَّ أَخَذَ اللَّبَنَ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ، لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ، غَوَتْ أُمَّتُكَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج کرائی گئی اس رات (بیت المقدس کے شہر) ایلیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شراب اور دودھ کے دو پیالے پیش کئے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا، دودھ کا پیالہ لے لیا، اس پر جبرئیل علیہ السلام نے کہا: اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں ہیں جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی فطرت کی طرف فرمائی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کا پیالہ لے لیا ہوتا تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2125]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2133] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5576] ، [مسلم 168] ، [نسائي 5673] ، [ابن حبان 51، 52]

2. باب في تَحْرِيمِ الْخَمْرِ كَيْفَ كَانَ:
2. شراب کس طرح حرام ہوئی؟
حدیث نمبر: 2126
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: فَنَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالَ: فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ فَانْظُرْ مَا هَذَا. قَالَ: فَخَرَجْتُ فَقُلْتُ: هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي:"أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ". فَقَالَ لِيَ: اذْهَبْ فَأَهْرِقْهَا، قَالَ: فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ. قَالَ: وَكَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ. فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: قُتِلَ قَوْمٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا سورة المائدة آية 93.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی اور (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) ایک منادی سے (حرمت کا) اعلان کرایا تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جاؤ دیکھو یہ کیسا اعلان ہے؟ چنانچہ میں باہر گیا (تو دیکھا) کہ منادی ندا لگا رہا ہے کہ شراب حرام ہو گئی ہے، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: جاؤ اور اسے بہا دو (چنانچہ انہوں نے ساری شراب بہا دی) جو مدینے کی گلیوں میں بہنے لگی، ان دنوں کھجور کی شراب تھی۔ بعض لوگوں نے کہا: بہت سے لوگ اس حالت میں شہید کر دیئے گئے کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «لَيْسَ عَلَى الَّذِيْنَ .....» [المائده: 93/5] ، یعنی: وہ لوگ جو ایمان لائے اور عمل صالح کئے ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے جو وہ پہلے کھا چکے ہیں جبکہ انہوں نے تقوی اختیار کیا اور ایمان لے آئے ... الخ۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2126]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2134] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2464] ، [مسلم 1980] ، [أبوداؤد 2986] ، [أبويعلی 3008] ، [ابن حبان 4945] ، [الحميدي 1244]

3. باب في التَّشْدِيدِ عَلَى شَارِبِ الْخَمْرِ:
3. شرابی پر سختی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2127
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا، حُرِمَهَا فِي الْآخِرَةِ فَلَمْ يُسْقَهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس سے توبہ نہیں کی تو آخرت میں وہ اس سے محروم کر دیا جائے گا، (جنت کی) شراب اسے نہ پلائی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2127]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2135] »
اس روایت کی سند جید ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5575] ، [مسلم 2003] ، [نسائي 5687] ، [ابن ماجه 3373] ، [ابن حبان 5366]

حدیث نمبر: 2128
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فِي حَائِطٍ لَهُ بِالطَّائِفِ، يُقَالُ لَهُ: الْوَهْطُ، فَإِذَا هُوَ مُخَاصِرٌ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ يُزَنُّ ذَلِكَ الْفَتَى بِشُرْبِ الْخَمْرِ، فَقُلْتُ: خِصَالٌ بَلَغَتْنِي عَنْكَ أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَلَمَّا أَنْ سَمِعَهُ الْفَتَى بِذِكُرُ الْخَمْرَ، اخْتَلَجَ يَدَهُ مِنْ يَدِ عَبْدِ اللَّهِ، ثُمَّ وَلَّى. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ شَرْبَةً، لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَلَا أَدْرِي فِي الثَّالِثَةِ أَمْ فِي الرَّابِعَةِ: كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ رَدْغَةِ الْخَبَالِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عبداللہ بن الدیلمی نے کہا: میں سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کے طائف کے باغ میں داخل ہوا جس کو «وهط» کہا جاتا تھا، دیکھا تو وہ قریش کے ایک جوان کا ہاتھ پکڑے ٹہل رہے تھے جس پر لوگ شراب پینے کا گمان کرتے تھے۔ میں نے عرض کیا: کچھ باتیں مجھے معلوم ہوئی ہیں کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے شراب کا ایک گھونٹ پی لیا تو چالیس روز تک اس کی نماز قبول نہ ہو گی، جب اس جوان نے شراب کا ذکر سنا تو سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑایا اور بھاگ گیا، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! میں کسی کو اجازت نہیں دیتا ہوں کہ وہ میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی ہے۔ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو شخص ایک گھونٹ شراب کا پیئے گا چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہ کی جائے گی، پھر اگر وہ (سچی) توبہ کر لے تو الله تعالیٰ اس کی توبہ قبول کر لے گا۔ مجھے یاد نہیں کہ تیسری بار یا چوتھی بار فرمایا کہ: الله تعالیٰ پر اسے قیامت کے دن «روغة الخبال» پلانا لازم ہوگا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2128]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إذا كان ربيعة بن زيد سمعه من عبد الله بن الدليمي قال المزي: " بينهما أبو إدريس الخولاني "، [مكتبه الشامله نمبر: 2136] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5680] ، [ابن ماجه 3377] ، [ابن حبان 5357] ، [موارد الظمآن 1378]

4. باب النَّهْيِ عَنِ الْقُعُودِ عَلَى مَائِدَةٍ يُدَارُ عَلَيْهَا الْخَمْرُ:
4. ایسے دسترخوان پر بیٹھنے کی ممانعت جس پر شراب کا دور چلتا ہو
حدیث نمبر: 2129
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يَقْعُدْ عَلَى مَائِدَةٍ يُشْرَبُ عَلَيْهَا الْخَمْرُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان و یقین رکھتا ہے وہ ایسے دسترخوان پر (کھانے کے لئے) نہ بیٹھے جس پر شراب پی جاتی ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2129]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2137] »
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2801] ، [أبويعلی 1925] ، [طبراني فى الأوسط 692] ، [بزار فى كشف الاستار 320] ، [تلخيص الحبير 196/3]

5. باب في مُدْمِنِ الْخَمْرِ:
5. ہمیشہ شراب پینے والے کا بیان
حدیث نمبر: 2130
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَلَدُ زِنْيَةٍ، وَلَا مَنَّانٌ، وَلَا عَاقٌّ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا سے پیدا ہونے والا بچہ، احسان کر کے جتانے والا، ماں باپ کا نافرمان اور ہمیشہ شراب پینے والا جنت میں داخل نہ ہو سکے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2130]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2138] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 5688] ، [ابن حبان 3383] ، [موارد الظمآن 91382] ۔ لیکن پہلا جملہ اس روایت میں محل نظر ہے کیونکہ «لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى» کے تحت ولد الزنا کا کیا قصور ہے؟

حدیث نمبر: 2131
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ، عَنْ جَابَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَاقٌّ، وَلَا مَنَّانٌ، وَلَا مُدْمِنُ خَمْرٍ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: جنت میں نہیں جائے گا، ماں باپ کا نافرمان، احسان جتانے والا اور ہمیشہ شراب پینے والا (عادی شرابی)۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2131]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2139] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

6. باب لَيْسَ في الْخَمْرِ شِفَاءٌ:
6. شراب میں کوئی شفاء و علاج نہیں ہے
حدیث نمبر: 2132
أَخْبَرَنَا سُهَلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ طَارِقٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَمْرِ، فَنَهَاهُ عَنْهَا أَنْ يَصْنَعَهَا، فَقَالَ: إِنَّهَا دَوَاءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّهَا لَيْسَتْ دَوَاءً وَلَكِنَّهَا دَاءٌ".
وائل سے مروی ہے کہ سیدنا سوید بن طارق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب (بنانے) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شراب بنانے سے منع فرمایا، سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ دوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2132]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2140] »
اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 1984] ، [ترمذي 2046] ، [ابن حبان 1389] ، [موارد الظمآن 1377]

7. باب مِمَّا يَكُونُ الْخَمْرُ:
7. شراب کس چیز کی ہوتی ہے؟
حدیث نمبر: 2133
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا كَثِيرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ وَالْعِنَبِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: شراب ان دو درختوں سے نکلتی ہے: کھجور اور انگور سے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2133]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2141] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1985] ، [أبوداؤد 3678] ، [ترمذي 1875] ، [نسائي 5588] ، [ابن ماجه 3378] ، [أبويعلی 6002] ، [ابن حبان 5344]

8. باب مَا قِيلَ في الْمُسْكِرِ:
8. نشہ آور چیزوں کا بیان
حدیث نمبر: 2134
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْبِتْعِ، قَالَ: "كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ حَرَامٌ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بتع (شہد سے بنائی جانے والی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شراب نشہ آور ہو حرام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الاشربة/حدیث: 2134]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2142] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5585] ، [مسلم 2001] ، [ترمذي 1863] ، [نسائي 5607-5610] ، [أبويعلی 4360] ، [ابن حبان 5345] ، [الحميدي 283] ۔ نیز دیکھئے: [منحة العبود 1729]


1    2    3    4    5    Next