الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ:
1. باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5586
حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: أَخْبَرَنَا وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ: حَدَّثَنَا وَاللَّفْظُ لَهُ، قالا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِيَانِ الْفَزَارِيَّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قال: نَادَى رَجُلٌ رَجُلًا بِالْبَقِيعِ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي لَمْ أَعْنِكَ إِنَّمَا دَعَوْتُ فُلَانًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بقیع میں ایک شخص نے دوسرے شخص کو یا ابالقاسم کہہ کر آوازدی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس آواز پر) اس (آدمی) کی طرف متوجہ ہو ئے تو اس شخص نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرا مقصود آپ کو پکارنا نہ تھا، میں نے تو فلاں کو آوزادی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر (اپنی) کنیت نہ رکھو۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ایک آدمی نے بقیع میں دوسرے آدمی کو آواز دی، اے ابو القاسم! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے عرض کی، اے اللہ کے رسول! میرا مقصود آپ نہیں ہیں، (میں نے آپ کو آواز نہیں دی) میں نے تو فلاں کو پکارا ہے، (بلایا ہے) اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا نام رکھ لو اور میری کنیت مت رکھو۔
حدیث نمبر: 5587
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ زِيَادٍ وَهُوَ الْمُلَقَّبُ بسبلان ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، وَأَخِيهِ عَبْدِ اللَّهِ ، سَمِعَهُ مِنْهُمَا سَنَةَ أَرْبَعٍ وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةٍ يُحَدِّثَانِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ".
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا:: " تمھا رے ناموں میں سے اللہ تعا لیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبدالرحمان ہیں۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ناموں سے اللہ کے نزدیک پسندیدہ نام، عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔
حدیث نمبر: 5588
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ عُثْمَانُ : حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لَهُ قَوْمُهُ: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ بِابْنِهِ حَامِلَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لِي قَوْمِي: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
منصور نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم (انصار) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا، اس کی قوم نے اس سے کہا: تم نے اپنے بیٹے کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رکھا ہے، ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے، وہ شخص اپنے بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر (کندھےپر چڑھا کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ہے میں نے اس کا نام محمد رکھا ہے، اس پر میری قوم نے کہا ہے: ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر (اپنی) کنیت نہ رکھو۔بے شک میں تقسیم کرنے والا ہوں (جو اللہ عطاکرتا ہے، اسے) تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا تو اس کی قوم نے کہا، ہم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے تو وہ اپنے بیٹے کو اپنی پشت پر اٹھا کر چل پڑا اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا اور کہا، اے اللہ کے رسول! میرا ایک بچہ پیدا ہوا ہے، سو میں نے اس کا نام محمد رکھا ہے تو میری قوم مجھے کہتی ہے، ہم تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت کے مطابق کنیت نہ رکھو، کیونکہ میں تو قاسم ہوں، تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5589
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِكَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَسْتَأْمِرَهُ، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ بِرَسُولِ اللَّهِ وَإِنَّ قَوْمِي أَبَوْا أَنْ يَكْنُونِي بِهِ حَتَّى تَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
حسین نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے حضرت جابر عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم (انصار) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھا ہم نے اس سے کہا: ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت سے نہیں پکاریں گے۔یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بات کی) اجازت لے لو۔ سووہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اس کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر اس کا نام رکھا ہے اور میری قوم نے اس بات سے انکا ر کر دیا ہے کہ مجھے اس کے نام کی کنیت سے پکا ریں یہاں تک کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے نام پر نام رکھو لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، بے شک میں "قاسم " بنا کر بھیجا گیا ہوں، تمھا رے درمیان (اللہ کا دیا ہوا فضل) تقسیم کرتا ہوں۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں ایک شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا تو ہم نے کہا، ہم تیری کنیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی کنیت نہیں رکھیں گے، حتی کہ آپ سے مشورہ کر لیں تو وہ آپ کے پاس آیا اور عرض کی، میرا ایک بچہ پیدا ہوا ہے، تو میں نے اس کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رکھا ہے اور میری قوم نے اس کے نام پر میری کنیت رکھنے سے انکار کیا ہے، حتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لے تو آپ نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ میں تو قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں، تمہارے درمیان (علم و مال) بانٹتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5590
حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ الْهَيْثَمِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
خالد طحان نے حصین سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور "میں قاسم (تقسیم کرنے والا) بنا کر بھیجا گیا ہوں، تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں "کے الفا ظ ذکر نہیں کیے۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ بیان نہیں کیا، میں تو قاسم بنا کر بھیجا گیا ہوں اور تمہارے درمیان بانٹتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5591
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ "، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ وَلَا تَكْتَنُوا.
ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو سعید اشج نے کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں اعمش نے سالم بن ابی جعد سے حدیث سنائی انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیو نکہ میں ہی ابو القاسم ہوں تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔ اپنی کنیت نہ رکھو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام کو رکھ لو، اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو، کیونکہ میں تو ابو القاسم اس لیے ہوں کہ تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔" اور ابوبکر کی روایت میں ہے میری کنیت نہ رکھے۔
حدیث نمبر: 5592
وحدثنا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: إِنَّمَا جُعِلْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: "قاسم بنا یا گیا ہوں تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔
امام صاحب کو ایک اور استاد نے بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو قاسم ٹھہرایا گیا ہوں، تمہارے درمیان بانٹتا ہوں۔
حدیث نمبر: 5593
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وُلِدَ لَهُ غُلَامٌ، فَأَرَادَ أَنْ يُسَمِّيَهُ مُحَمَّدًا فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " أَحْسَنَتْ الْأَنْصَارُ سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي ".
محمد بن مثنیٰ اور محمد بن بشار نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنا ئی انھوں نے کہا: میں نے قتادہ سے سنا، انھوں نے سالم سے، انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انصار میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اس نے اس کا نام محمد رکھنا چا ہا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " انصار نے اچھا کیا، میرے نام پر نام رکھو، میری کنیت پر (اپنی) کنیت نہ رکھو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک انصاری آدمی کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھنا چاہا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے دریافت کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار نے اچھا کیا، میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔
حدیث نمبر: 5594
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كِلَاهُمَا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ . ح وحدثنا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حُصَيْنٍ . ح وحَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ كُلُّهُمْ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَإِسْحاَقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَمَنْصُورٍ ، وَسُلَيْمَانَ ، وَحُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالُوا: سَمِعْنَا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مَنْ ذَكَرْنَا حَدِيثَهُمْ مِنْ قَبْلُ، وَفِي حَدِيثِ النَّضْرِ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: وَزَادَ فِيهِ حُصَيْنٌ وَسُلَيْمَانُ، قَالَ حُصَيْنٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا بُعِثْتُ قَاسِمًا أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ "، وقَالَ سُلَيْمَانُ: فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ.
‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْآدَابِ/حدیث: 5594]
حدیث نمبر: 5595
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَال عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا: لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: " أَسْمِ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ ".
سفیان بن عیینہ نے کہا: ہمیں (محمد) بن منکدر نے حدیث سنا ئی کہ انھوں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا، ہم میں سے ایک شخص کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا، اس شخص نے اس کا نم قاسم رکھا، ہم نے کہا: ہم تمھیں ابو القاسم کی کنیت سے نہیں پکا ریں گے۔ (تمھا ری یہ خواہش پوری کر کے) تمھا ری آنکھیں ٹھنڈی کریں گے تو وہ شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سب بات بتا ئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " تم اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمارے ایک شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور اس نے اس کا نام قاسم رکھا تو ہم نے کہا، ہم تیری کنیت ابو القاسم نہیں رکھیں گے اور تیری آنکھوں کو (اس کنیت سے) ٹھنڈا نہیں کریں گے تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس کا تذکرہ کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لے۔

1    2    3    4    5    Next