الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْآدَابِ
معاشرتی آداب کا بیان
حدیث نمبر: 5596
وحدثني أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ . ح وحدثنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ وَلَا نُنْعِمُكَ عَيْنًا.
روح بن قاسم نے محمد بن مکدر سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، مگر انھوں نے یہ الفاظ نہیں کہے: "اور ہم تمہاری آنکھیں ٹھنڈی نہیں کریں گے۔"
امام صاحب کو یہی روایت دو اور اساتذہ نے بھی سنائی، لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کیا اور ہم تیری آنکھوں کو آسودگی نہیں بخشیں گے۔
حدیث نمبر: 5597
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي "، قَالَ عَمْرٌو: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، اور ابن نمیر نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے ایوب سے حدیث بیان کی، انھوں نے محمد بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔"عمرو نےکہا"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے "کہا اور"میں نے سنا" نہیں کہا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔
حدیث نمبر: 5598
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ نُمَيْرٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قال: لَمَّا قَدِمْتُ نَجْرَانَ سَأَلُونِي، فَقَالُوا: إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ يَا أُخْتَ هَارُونَ وَمُوسَى قَبْلَ عِيسَى بِكَذَا وَكَذَا، فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلْتُهُ، عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَمُّونَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِينَ قَبْلَهُمْ ".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نجران میں آیا، تو وہاں کے (انصاری) لوگوں نے مجھ پر اعتراض کیا کہ تم پڑھتے ہو کہ (آیت) (اے ہارون کی بہن (مریم: 28) (یعنی مریم علیہا السلام کو ہارون کی بہن کہا ہے) حالانکہ (سیدنا ہارون موسیٰ علیہ السلام کے بھائی تھے اور) موسیٰ علیہ السلام، عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے (پھر مریم ہارون علیہ السلام کی بہن کیونکر ہو سکتی ہیں؟)، جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (یہ وہ ہارون تھوڑی ہیں جو موسیٰ کے بھائی تھے) بنی اسرائیل کی عادت تھی (جیسے اب سب کی عادت ہے) کہ وہ پیغمبروں اور اگلے نیکوں کے نام پر نام رکھتے تھے۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ علیہ السلام بیان کرتے ہیں، جب میں علاقہ نجران آیا، لوگوں نے مجھ سے سوال کیا اور کہا، تم پڑھتے ہو، ہارون کی بہن ﴿يَا اُختَ هٰارُونَ﴾
2. باب كَرَاهَةِ التَّسْمِيَةِ بِالأَسْمَاءِ الْقَبِيحَةِ وَبِنَافِعٍ وَنَحْوِهِ:
2. باب: برے ناموں کے رکھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5599
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ الرُّكَيْنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، وقَالَ يَحْيَي : أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قال: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا بِأَرْبَعَةِ أَسْمَاءٍ، أَفْلَحَ، وَرَبَاح، وَيَسَارٍ، وَنَافِعٍ ".
معتمر بن سلیمان نے کہا: میں رُکین سے سنا، وہ ا پنے والد سے حدیث بیان کررہے تھے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا: افلح (زیادہ کامیاب)، رباح (منافع والا)، یسار (آسانی والا) اور نافع (نفع پہنچانے والا)
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا، افلح، رباح، یسار اور نافع۔
حدیث نمبر: 5600
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الرُّكَيْنِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَمِّ غُلَامَكَ رَبَاحًا وَلَا يَسَارًا وَلَا أَفْلَحَ وَلَا نَافِعًا ".
۔ جریر نے رکین بن ربیع سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے لڑکے (غلام، خادم) کا نام رباح، یسار، افلح، اور نافع نہ رکھو۔"
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے غلام کا نام، رَبَاح یا يَسَار یا افلح یا نافع نہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 5601
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللَّهِ أَرْبَعٌ، سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ، وَلَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا، وَلَا رَبَاحًا، وَلَا نَجِيحًا، وَلَا أَفْلَح فَإِنَّكَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَلَا يَكُونُ، فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ، فَلَا تَزِيدُنَّ عَلَيَّ ".
زہیر نے کہا: ہمیں منصور نے ہلال بن یساف سے، انھوں نے ربیع بن عمیلہ سے، انھوں نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چارکلمات ہیں: ""اور، تم (ذکر کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں، اور تم اپنے لڑکے کا نام یسار، رباح، نجیح، (کامیاب کرتے ہوئے) ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہو، کوئی حرج نہیں ہے، اور تم اپنے لڑکے کا نام یسار، رباح، نجیح (کامیاب ہونے والا) اور افلح نہ رکھنا، کیونکہ تم پوچھو گے: فلاں (مثلا: افلح) یہاں ہے، وہ نہیں ہوگا تو (جواب دینے والا) کہے گا: (یہاں کوئی) افلح (زیادہ فلاح پانے والا) نہیں ہے۔" (سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا:) یہ چار ہی (نام) ہیں، میری ذمہ داری پر اور کوئی نام نہ بڑھانا۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعلی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار بول اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں، (سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ)
حدیث نمبر: 5602
وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَهُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ كُلُّهُمْ، عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِ زُهَيْرٍ، فَأَمَّا حَدِيثُ جَرِيرٍ وَرَوْح فَكَمِثْلِ حَدِيثِ زُهَيْرٍ بِقِصَّتِهِ وَأَمَّا حَدِيثُ شُعْبَةَ، فَلَيْسَ فِيهِ إِلَّا ذِكْرُ تَسْمِيَةِ الْغُلَامِ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكَلَامَ الْأَرْبَعَ.
جریر، روح بن قاسم اورشعبہ سب نے منصور سے زہیر کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، جریر اورروح کی حدیث قصے سمیت زہیر کی حدیث جیسی ہے۔اورجوشعبہ کی حدیث ہے۔اس میں صرف غلام کانام رکھنے کا ذکر ہے، انھوں نے"چار بہترین کلمات" کاذ کر نہیں کیا۔
مصنف کو یہی حدیث چار اور اساتذہ نے بھی تین سندوں سے سنائی ہے، جریر اور روح کی حدیث، زہیر کی طرح واقعہ سمیت ہے اور شعبہ کی حدیث میں صرف غلام کے نام رکھنے کا تذکرہ ہے، چار بولوں کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5603
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْهَى عَنْ أَنْ يُسَمَّى بِيَعْلَى وَبِبَرَكَةَ وَبِأَفْلَحَ وَبِيَسَارٍ وَبِنَافِعٍ وَبِنَحْوِ ذَلِكَ ثُمَّ رَأَيْتُهُ سَكَتَ بَعْدُ عَنْهَا، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ثُمَّ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ أَرَادَ عُمَرُ أَنْ يَنْهَى عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ تَرَكَهُ ".
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ (بلند)، برکت، افلح، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرمادیں، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیاتو انھوں نے بھی (یہ ارادہ) ترک کردیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ناموں کو رکھنے سے منع کرنے کا ارادہ فرمایا، يعلى اور بركت اور افلح اور يسار اور نافع اور ان کے ہم معنی نام، پھر میں نے دیکھا، بعد میں اس سے خاموش ہو گئے اور کچھ نہ فرمایا، پھر آپ کی وفات ہو گئی اور آپ نے ان سے منع نہ فرمایا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان ناموں سے روکنے کا ارادہ کیا، پھر اس کو نظر انداز کر دیا۔
3. باب اسْتِحْبَابِ تَغْيِيرِ الاِسْمِ الْقَبِيحِ إِلَى حَسَنٍ وَتَغْيِيرِ اسْمِ بَرَّةَ إِلَى زَيْنَبَ وَجُوَيْرِيَةَ وَنَحْوِهِمَا:
3. باب: برے نام کا بدل ڈالنا مستحب ہے اور برّہ کو زینب سے بدلنے کے استحباب کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5604
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بشار ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ، وَقَالَ: أَنْتِ جَمِيلَةُ ". قَالَ أَحْمَدُ مَكَانَ، أَخْبَرَنِي عَنْ.
احمد بن حنبل، زہیر بن حرب، محمد بن مثنیٰ، عبیداللہ بن سعید اور محمد بن بشار نے (ان سب نے) کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ (نافرمانی کرنے والی) کانام تبدیل کردیا اور فرمایا: "تم جمیلہ (خوبصورت) ہو۔" احمد نے"مجھے خبر دی" کی جگہ" سے روایت ہے۔"کہا ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ (نافرمان) نام بدل کر فرمایا: تم جمیلہ ہو۔
حدیث نمبر: 5605
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : " أَنَّ ابْنَةً لِعُمَرَ كَانَتْ يُقَالُ لَهَا عَاصِيَةُ، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمِيلَةَ ".
حماد بن سلمہ نے عبیداللہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک صاحبزادی کو عاصیہ کہا جاتاتھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کانام جمیلہ رکھا دیا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next