الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
كتاب القصاص
--. کون واجب القتل ہو گا؟
حدیث نمبر: 3446
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالْمَارِقُ لدينِهِ التَّارِكُ للجماعةِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان شخص یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں تو اس کا خون (یعنی قتل کرنا) فقط تین صورتوں کی وجہ سے حلال ہے، جان کے بدلے جان (قاتل کو قتل کرنا) شادی شدہ زانی اور دین سے مرتد ہو کر جماعت چھوڑنے والا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3446]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6878) و مسلم (1676/25)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. ناحق خون سے بچ کر رہنے کا فائدہ
حدیث نمبر: 3447
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَزَالَ الْمُؤْمِنُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مومن اپنے دین میں بڑھتا رہتا ہے جب تک کہ کسی حرام خون کا ارتکاب نہ کرے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3447]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6862)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. روز قیامت سب سے پہلے فیصلہ کس بارے ہو گا؟
حدیث نمبر: 3448
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاء»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: روز قیامت لوگوں کے درمیان سب سے پہلے خونوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3448]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6864) و مسلم (1678/28)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کلمہ گو کا قتل ناحق ہے
حدیث نمبر: 3449
وَعَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنَ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فقطعهما ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ: أَسْلَمْتُ لِلَّهِ وَفِي رِوَايَةٍ: فَلَمَّا أَهْوَيْتُ لِأَقْتُلَهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَأَقْتُلُهُ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا؟ قَالَ: «لَا تَقْتُلْهُ» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقْتُلْهُ فَإِنْ قَتَلْتَهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ»
مقدام بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر میرا کسی کافر شخص سے مقابلہ ہو جائے اور ہم دونوں ایک دوسرے پر حملہ آور ہو جائیں اور وہ تلوار کے ذریعے مجھ پر وار کرے اور میرے ایک ہاتھ کو کاٹ ڈالے، پھر وہ مجھ سے بچنے کے لیے ایک درخت کے پیچھے چھپ جائے اور کہے میں اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں، اور ایک روایت میں ہے: جب میں نے اسے قتل کرنے کا ارادہ کیا تو اس نے کہا: لا الہ الا اللہ تو کیا اس کے کلمہ پڑھنے کے بعد میں اسے قتل کر دوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے میرا ایک ہاتھ کاٹ ڈالا، (اس کا کیا بنے گا؟) رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے قتل نہ کرو اگر تم نے اسے قتل کیا تو وہ تیرے مقام و مرتبہ پر آ جائے گا جو کہ قتل کرنے سے پہلے تیرا تھا، اور تم اس کے مقام و مرتبہ پر ہو جاؤ گے جو کلمہ پڑھنے سے پہلے اس کا تھا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3449]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6865) و مسلم (95/155)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کلمہ طیبہ پڑھ لینے کے باوجود قتل کر دینا جائز نہیں
حدیث نمبر: 3450
وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُنَاسٍ مِنْ جُهَيْنَةَ فَأَتَيْتُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَذَهَبْتُ أَطْعَنُهُ فَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَطَعَنْتُهُ فَقَتَلْتُهُ فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: «أقَتلتَه وقدْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا فَعَلَ ذَلِكَ تَعَوُّذًا قَالَ: «فهَلاَّ شقَقتَ عَن قلبه؟»
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں جہینہ قبیلے کی طرف روانہ فرمایا، میں ان کے ایک آدمی کے مقابل آیا تو میں نے اس پر نیزے کا وار کرنا چاہا تو اس نے کلمہ پڑھ لیا، لیکن میں نے اس پر وار کر کے اسے قتل کر دیا، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے اسے قتل کر دیا حالانکہ اس نے گواہی دے دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے تو محض جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے کیا اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا؟ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3450]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6872) و مسلم (96/158)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مقتول کے کلمہ طیبہ کی اہمیت کا بیان
حدیث نمبر: 3451
وَفِي رِوَايَةِ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» . قَالَهُ مِرَارًا. رَوَاهُ مُسلم
اور جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب وہ قیامت کے روز لا الہ الا اللہ کے ساتھ آئے گا تو تم اس کا سامنا کس طرح کرو گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ بات کئی بار فرمائی۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3451]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (97/160)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. کسی معاہد یعنی ذمی کے قتل کی مذمت
حدیث نمبر: 3452
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَتَلَ مُعَاهِدًا لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا تُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أربعينَ خَرِيفًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کسی معاھد (ذمی) کو قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا حالانکہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے محسوس کی جائے گی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3452]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3166)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. خودکشی جہنم کا راستہ
حدیث نمبر: 3453
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى فِيهَا خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جهنَّمَ خَالِدا مخلَّداً فِيهَا أبدا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا کر مار لیا تو وہ جہنم میں گرتا رہے گا اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ اور جس نے زہر کے ذریعے خودکشی کی تو اس کا زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا جسے وہ جہنم کی آگ میں پیتا رہے گا۔ اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، اور جس نے لوہے (کے کسی آلے) کے ذریعے خودکشی کی تو اس کا ہتھیار اس کے ہاتھ میں ہو گا اور وہ جہنم کی آگ میں اسے اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3453]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5778) و مسلم (175/ 109)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. خودکشی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3454
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ وَالَّذِي يَطْعَنُهَا يَطْعَنُهَا فِي النَّارِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا گلا گھونٹ کر خودکشی کی تو وہ جہنم میں بھی گلا گھونٹے گا اور جو نیزہ مار کر خودکشی کرے گا تو وہ جہنم میں بھی اپنے آپ کو نیزہ مارتا رہے گا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3454]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1365)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. سخت زخمی ہو جانے پر بھی صبر کرنا ضروری
حدیث نمبر: 3455
وَعَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ بِهِ جُرْحٌ فجزِعَ فأخذَ سكيّناً فحزَّ بِهَا يَدَهُ فَمَا رَقَأَ الدَّمُ حَتَّى مَاتَ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: بَادَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ فَحَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجنَّة
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو زخمی ہو گیا تو اس نے بے صبری کا مظاہرہ کیا، اس نے چھری پکڑی اور اپنا (زخمی) ہاتھ کاٹ ڈالا، اس کا خون بہتا رہا حتی کہ وہ فوت ہو گیا، اللہ تع��لیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے خود کو قتل کرنے میں مجھ سے جلدی کی اس لیے میں نے اس پر جنت حرام کر دی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب القصاص/حدیث: 3455]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3463) و مسلم (113/181)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


1    2    3    4    5    Next