الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
--. شادی شدہ زانی کی سزا
حدیث نمبر: 3555
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ: أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا: اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَقَالَ الْآخَرُ: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فاقْضِ بَيْننَا بكتابِ الله وائذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ قَالَ: «تَكَلَّمْ» قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبرُونِي أنَّ على ابْني الرَّجْم فاقتديت مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَبِجَارِيَةٍ لِي ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ فَاغْدُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِن اعْترفت فارجمها» فَاعْترفت فرجمها
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمی مقدمہ لے کر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ان میں سے ایک نے عرض کیا، ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں، اور دوسرے نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ہمارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے بات کرنے کی اجازت فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بات کرو۔ اس نے عرض کیا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں مزدور تھا، اس نے اس کی اہلیہ کے ساتھ زنا کر لیا تو انہوں (یعنی بعض لوگوں) نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم (کی سزا لاگو ہوتی) ہے، لیکن میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور اپنی ایک لونڈی دے دی، پھر میں نے اہل علم سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی (کی سزا) ہے، اور اس کی اہلیہ پر رجم ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق فیصلہ کروں گا، رہی تمہاری بکریاں اور تمہاری لونڈی وہ تمہیں واپس مل جائیں گی، رہا تمہارا بیٹا تو اس پر سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی ہے اور اُنیس! تم اس عورت کے پاس جاؤ، اگر وہ اعترافِ جرم کر لے تو اسے رجم کر دو۔ اس نے اعتراف کر لیا تو انہوں نے اسے رجم کر دیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3555]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6633) و مسلم (25/ 1697. 1698)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. غیر شادی شدہ زانی کی سزا
حدیث نمبر: 3556
وَعَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصَنْ جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کنوارے زانی کے متعلق سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی کا حکم فرماتے ہوئے سنا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3556]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6831)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. رجم قرآنی سزا ہے
حدیث نمبر: 3557
وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِن الله بعث مُحَمَّدًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى آيَةُ الرَّجْمِ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللَّهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أُحْصِنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ أَوْ كانَ الحَبَلُ أَو الِاعْتِرَاف
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ نے محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اور آپ پر کتاب نازل فرمائی، اللہ تعالیٰ نے جو نازل فرمایا، اس میں آیت رجم بھی تھی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رجم کیا اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا، اور جب شادی شدہ مرد اور عورت زنا کرے تو اسے رجم کرنا اللہ کی کتاب سے ثابت ہے۔ بشرطیکہ گواہی ثابت ہو جائے یا حمل واضح ہو جائے یا اعتراف جرم ہو جائے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3557]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6829) و مسلم (1691/15)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. غیر شادی شدہ زانی مرد اور عورت کی سزا کا بیان
حدیث نمبر: 3558
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خُذُوا عَنِّي خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا: الْبِكْرُ بالبكر جلد مائَة ووتغريب عَام وَالثَّيِّب بِالثَّيِّبِ جلد مائَة وَالرَّجم
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (حد زنا کے متعلق) مجھ سے احکام کی بابت معلومات لے لو۔ مجھ سے احکام کی بابت معلومات لے لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے (حد) مقرر کر دی، کنوارا، کنواری کے ساتھ زنا کرے تو اس کی حد سو کوڑے اور سال کی جلا وطنی ہے، اور شادی شدہ، شادی شدہ سے زنا کرے تو اس کی سزا سو کوڑے اور رجم ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3558]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1690/12)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. توریت میں بھی زنا کرنے کی سزا سنگساری ہے
حدیث نمبر: 3559
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَن الْيَهُود جاؤوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ؟» قَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ فإِذا فِيهَا آيةُ الرَّجم. فَقَالُوا: صدقَ يَا محمَّدُ فِيهَا آيَة الرَّجْم. فَأمر بهما النَّبِي صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: ارْفَعْ يَدَكَ فَرَفَعَ فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ فِيهَا آيَةَ الرَّجْمِ وَلِكِنَّا نَتَكَاتَمُهُ بَيْنَنَا فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ کو بتایا کہ ان کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: تم رجم کے متعلق تورات میں کیا پاتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: ہم انہیں ذلیل و رسوا کرتے ہیں اور انہیں کوڑے مارے جاتے ہیں، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم نے جھوٹ کہا ہے۔ اس میں تو رجم (کا حکم) ہے۔ وہ تورات لائے اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے آیتِ رجم پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد والا حصہ پڑھ دیا، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ۔ اس نے (ہاتھ) اٹھایا تو اس میں آیت رجم تھی، انہوں نے کہا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! اس (عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ) نے سچ کہا، اس میں آیت رجم ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان دونوں کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ دوسری روایت میں ہے: انہوں نے کہا: اپنا ہاتھ اٹھاؤ، اس نے اٹھا لیا تو اس میں آیت رجم خوب واضح نظر آ رہی تھی، اس نے کہا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اس میں آیت رجم ہے لیکن ہم اسے آپس میں چھپاتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے متعلق حکم فرمایا تو انہیں رجم کیا گیا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3559]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6841 والرواية الثانية: 7543) و مسلم (1699/22)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کا قصہ
حدیث نمبر: 3560
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَنَادَاهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحَّى لِشِقِّ وَجْهِهِ الَّذِي أَعْرَضَ قِبَلَهُ فَقَالَ: إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا شَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَبِكَ جُنُونٌ؟» قَالَ: لَا فَقَالَ: «أُحْصِنْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ» قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: فَرَجَمْنَاهُ بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ حَتَّى أَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ فرجمناه حَتَّى مَاتَ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: عَنْ جَابِرٍ بَعْدَ قَوْلِهِ: قَالَ: نَعَمْ فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ. فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خيرا وَصلى عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو آواز دیتے ہوئے کہا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کیا ہے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا، تو اس نے دوسری طرف سے ہو کر پھر عرض کیا، میں نے زنا کیا ہے۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اس سے منہ پھیر لیا، جب اس نے چار بار گواہی دی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: کیا تم دیوانے ہو؟ اس نے عرض کیا: نہیں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے لے جاؤ اور رجم کر دو۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے اس شخص نے بتایا جس نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ہم نے اس شخص کو مدینہ میں رجم کیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا حتی کہ ہم نے مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلے علاقے میں اسے جا لیا تو ہم نے اسے رجم کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا۔ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی بخاری کی روایت میں، اس نے عرض کیا، جی ہاں کے بعد ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے جنازگاہ میں رجم کیا گیا، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگ اٹھا، اسے پکڑ لیا گیا اور اسے رجم کیا گیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق کلمہ خیر فرمایا اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3560]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6825 و الرواية: 6820) و مسلم (1692/16)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. زنا کا اعتراف
حدیث نمبر: 3561
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا أَتَى مَاعِزُ بن مَالك النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ: «لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ؟» قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَنِكْتَهَا؟» لَا يُكَنِّي قَالَ: نَعَمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمر رجمه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شاید کہ تم نے بوسہ لیا ہو، یا ہاتھ لگایا ہو یا دیکھا ہو۔ اس نے عرض کیا: نہیں، اللہ کے رسول! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اس سے جماع کیا؟ آپ نے کنایہ سے بات نہیں کی، اس نے عرض کیا: جی ہاں! تب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3561]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6824)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. زنا کا اعتراف کر کے سزا پانا ایک بڑی توبہ
حدیث نمبر: 3562
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ: «وَيْحَكَ ارْجِعْ فَاسْتَغْفر الله وَتب إِلَيْهِ» . فَقَالَ: فَرَجَعَ غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي. فَقَالَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَتِ الرَّابِعَة قَالَه لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِيمَ أُطَهِّرُكَ؟» قَالَ: مِنَ الزِّنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبِهِ جُنُونٌ؟» فَأُخْبِرَ أَنَّهُ لَيْسَ بِمَجْنُونٍ فَقَالَ: «أَشَرِبَ خَمْرًا؟» فَقَامَ رَجُلٌ فَاسْتَنْكَهَهُ فَلَمْ يَجِدْ مِنْهُ رِيحَ خَمْرٍ فَقَالَ: «أَزَنَيْتَ؟» قَالَ: نَعَمْ فَأَمَ َ بِهِ فَرُجِمَ فَلَبِثُوا يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «اسْتَغْفِرُوا لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ قُسِّمَتْ بَيْنَ أُمَّةٍ لَوَسِعَتْهُمْ» ثُمَّ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ مِنَ الْأَزْدِ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَقَالَ: «وَيَحَكِ ارْجِعِي فَاسْتَغْفِرِي اللَّهَ وَتُوبِي إِلَيْهِ» فَقَالَتْ: تُرِيدُ أَنْ تَرْدُدَنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ: إِنَّهَا حُبْلَى مِنَ الزِّنَا فَقَالَ: «أَنْتِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ لَهَا: «حَتَّى تَضَعِي مَا فِي بَطْنِكِ» قَالَ: فكَفَلَها رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ حَتَّى وَضَعَتْ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: قَدْ وَضَعَتِ الغامديَّةُ فَقَالَ: «إِذاً لَا نرجُمها وندعُ وَلَدَهَا صَغِيرًا لَيْسَ لَهُ مَنْ يُرْضِعُهُ» فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقَالَ: إِلَيَّ رَضَاعُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ: فَرَجَمَهَا. وَفِي رِوَايَةٍ: أَنَّهُ قَالَ لَهَا: «اذْهَبِي حَتَّى تَلِدِي» فَلَمَّا وَلَدَتْ قَالَ: «اذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ» فَلَمَّا فَطَمَتْهُ أَتَتْهُ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ فَقَالَتْ: هَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ فَطَمْتُهُ وَقَدْ أَكَلَ الطَّعَامَ فَدَفَعَ الصَّبِيَّ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا إِلَى صَدْرِهَا وَأَمَرَ النَّاسَ فَرَجَمُوهَا فَيُقْبِلُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجْرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَتَنَضَّحَ الدَّمُ عَلَى وَجْهِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مهلا يَا خَالِد فو الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ» ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فصلى عَلَيْهَا ودفنت. رَوَاهُ مُسلم
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے پاک کر دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے، واپس جاؤ اور اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے حضور توبہ کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں، وہ تھوڑی دیر بعد واپس آیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے پاک کر دیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پھر اسی طرح فرمایا حتی کہ جب اس نے چوتھی مرتبہ وہی جملہ کہا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: میں کس چیز سے تمہیں پاک کر دوں؟ اس نے عرض کیا: زنا (کے گناہ) سے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اسے جنون ہے؟ آپ کو بتایا گیا کہ اسے جنون نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اس نے شراب پی ہے؟ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے اس کے منہ سے شراب کی بُو سونگھی تو اس نے اس سے شراب کی بُو نہ پائی پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے زنا کیا ہے؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کیا گیا، اس کے بعد صحابہ دو یا تین دن (اس معاملہ میں) خاموش رہے پھر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ماعز بن مالک کے بارے میں مغفرت طلب کرو۔ اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اسے ایک جماعت کے درمیان تقسیم کر دیا جائے تو وہ ان کے لیے کافی ہو جائے۔ پھر قبیلہ غامد کی شاخ ازد سے ایک عورت آئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے پاک کر دیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے چلی جاؤ، اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اللہ کے حضور توبہ کرو۔ اس نے عرض کیا: آپ مجھے ویسے ہی واپس کرنا چاہتے ہیں، جیسے آپ نے ماعز بن مالک کو واپس کر دیا تھا، میں تو زنا سے حاملہ ہو چکی ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا کہ کیا: تو (حاملہ) ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: وضع حمل تک صبر کر۔ راوی بیان کرتے ہیں، انصار میں سے ایک آدمی نے اس کی کفالت کی، حتی کہ اس نے بچے کو جنم دیا تو وہ (انصاری) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا، غامدیہ نے بچے کو جنم دے دیا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب ہم اسے رجم نہیں کریں گے، اور ہم اس کے چھوٹے سے بچے کو چھوڑ دیں جبکہ اس کی رضاعت کا انتظام کرنے والا بھی کوئی نہیں؟ پھر انصار میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا، اللہ کے نبی! اس کی رضاعت میرے ذمہ ہے، راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کیا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: تم جاؤ حتی کہ تم بچے کو جنم دو۔ جب اس نے بچے کو جنم دیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: چلی جاؤ اور اسے دودھ چھڑانے کی مدت تک اسے دودھ پلاؤ۔ جب اس نے اس کا دودھ چھڑایا تو وہ بچے کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ دیکھیں میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھانے لگا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بچہ کسی مسلمان شخص کے حوالے کیا، پھر اس کے متعلق حکم فرمایا تو اس کے سینے کے برابر گڑھا کھودا گیا، اور آپ نے لوگوں کو حکم فرمایا تو انہوں نے اسے رجم کیا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا جس سے خون کا چھینٹا ان کے چہرے پر پڑا تو انہوں نے اسے بُرا بھلا کہا، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خالد! ٹھہرو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس نے ایسی توبہ کی ہے، کہ اگر محصول لینے والا ایسی توبہ کرے تو اس کی بھی مغفرت ہو جائے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا اور اس کی نمازِ جنازہ خود پڑھائی اور اسے دفن کر دیا گیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3562]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1695/22 و الرواية الثانية 1695/23)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. لونڈی غلام کو رجم نہیں کیا جائے گا
حدیث نمبر: 3563
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَجْلِدْهَا الحدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا ثمَّ إِنْ زنَتْ فلْيجلدْها الحدَّ وَلَا يُثَرِّبْ ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا فَلْيَبِعْهَا ولوْ بحبْلٍ منْ شعرٍ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کسی کی لونڈی زنا کرے اور اس کا زنا کرنا واضح ہو جائے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے، پھر اگر وہ زنا کرے تو وہ اس پر حد قائم کرے اور اسے عار نہ دلائے، پھر اگر وہ تیسری مرتبہ زنا کرے تو وہ اسے بیچ دے خواہ بالوں کی رسی کے عوض بیچنا پڑے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3563]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2234) و مسلم (1703/30)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. کسی وجہ سے سزا موخر بھی ہو سکتی ہے
حدیث نمبر: 3564
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَقِيمُوا عَلَى أَرِقَّائِكُمُ الْحَدَّ مَنْ أُحْصِنَ مِنْهُمْ وَمَنْ لَمْ يُحْصَنْ فَإِنَّ أَمَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَنَتْ فَأَمَرَنِي أَنْ أَجْلِدَهَا فَإِذَا هِيَ حَدِيثُ عَهْدٍ بِنِفَاسٍ فَخَشِيتُ إِنْ أَنَا جَلَدْتُهَا أَنْ أَقْتُلَهَا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحْسَنْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ: قَالَ: «دَعْهَا حَتَّى يَنْقَطِعَ دَمُهَا ثُمَّ أَقِمْ عَلَيْهَا الْحَدَّ وَأَقِيمُوا الْحُدُودَ عَلَى مَا مَلَكَتْ أَيْمَانكُم»
علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! اپنے غلاموں پر حد قائم کرو، خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا غیر شادی شدہ، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم فرمایا کہ میں اسے کوڑے ماروں، وہ زچگی کے ابتدائی ایام میں تھی، مجھے اندیشہ ہوا کہ اگر میں نے اسے کوڑے مارے تو میں اسے قتل کر دوں گا، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اچھا کیا۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو حتی کہ اس کا خون بند ہو جائے، پھر اس پر حد قائم کرو اور اپنے غلاموں پر حدود قائم کیا کرو۔ رواہ مسلم و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3564]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1705/34) و أبو داود (4473)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


1    2    3    4    5    Next