الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الحدود
كتاب الحدود
--. تم نے ماعز کو بھاگنے کیوں نہ دیا؟
حدیث نمبر: 3565
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ مَاعِزٌ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّه قدْ زَنى فأعرضَ عَنهُ ثمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْآخَرِ فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ زنى فَأَعْرض عَنهُ ثمَّ جَاءَ من شقَّه الْآخَرِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنى فَأَمَرَ بِهِ فِي الرَّابِعَةِ فَأُخْرِجَ إِلَى الْحَرَّةِ فَرُجِمَ بِالْحِجَارَةِ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ فَرَّ يَشْتَدُّ حَتَّى مَرَّ بِرَجُلٍ مَعَهُ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ بِهِ وَضَرَبَهُ النَّاسُ حَتَّى مَاتَ. فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنه فرحين وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ وَمَسَّ الْمَوْتِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةٍ: «هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّه أَن يَتُوب الله عَلَيْهِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ماعز اسلمی رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا کہ اس نے زنا کیا ہے، آپ نے اس سے اعراض فرمایا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا اور عرض کیا، کہ اس نے زنا کیا ہے، آپ نے پھر اس سے اعراض فرمایا تو وہ دوسری جانب سے آ گیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! اس نے زنا کیا ہے، چوتھی مرتبہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا: اور اسے حرہ (مدینہ کے دو پہاڑوں کے درمیان پتھریلی جگہ) کی طرف لے جایا گیا وہاں اسے پتھروں سے رجم کر دیا گیا، جب اس نے پتھر لگنے کی تکلیف محسوس کی تو وہ تیزی سے بھاگ کھڑا ہوا حتی کہ وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرا جس کے پاس اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی تو اس نے وہ اسے دے ماری اور لوگ بھی اسے مارنے لگے حتی کہ وہ فوت ہو گیا، انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا کہ جب اس نے پتھروں کی تکلیف اور موت محسوس کی تو وہ بھاگ اٹھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌��آلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ اور ایک روایت میں ہے: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا شاید کے وہ توبہ کر لیتا تو اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3565]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1428) وابن ماجه (2554) [و أبو داود (4419، الرواية الثانية) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. زنا کا اعتراف کرنے پر سزا
حدیث نمبر: 3566
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ: «أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟» قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّكَ قَدْ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ آلِ فُلَانٍ» قَالَ: نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ فَأمر بهِ فرجم. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ماعز بن مالک سے فرمایا: تمہارے متعلق جو بات مجھے پہنچی ہے کیا وہ درست ہے؟ اس نے عرض کیا: آپ کو میرے متعلق کیا بات پہنچی ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے آل فلاں کی لونڈی سے زنا کیا ہے۔ اس نے چار بار اقرار کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کر دیا گیا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3566]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1693/19)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. گناہ کا چھپانا اور توبہ کرنا سزا سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 3567
وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ مَاعِزًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ وَقَالَ لِهَزَّالٍ: «لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ» قَالَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ: إِنَّ هَزَّالًا أَمَرَ مَاعِزًا أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فيخبره. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یزید بن نُعیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہ ماعز رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں چار بار اقرار کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے رجم کرنے کا حکم فرمایا، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہزّال سے فرمایا: اگر تم اس کی پردہ پوشی کرتے تو تمہارے لیے بہتر ہوتا۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ ابن منکدر نے فرمایاکہ ہزال نے ماعز رضی اللہ عنہ کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جائے اور آپ کو (یہ واقعہ) بتائے۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3567]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4377)
٭ رواية ابن المنکدر، رواها أبو داود (4378)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. جب گناہ قاضی کے علم میں آ جائے تو سزا واجب ہو جائے گی
حدیث نمبر: 3568
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «تَعَافَوُا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حدود کو باہم معاف کر دیا کرو، جب معاملہ مجھ تک پہنچ گیا تو پھر حد واجب ہو گئی۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3568]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (4376) و النسائي (70/8 ح 4889. 4890)
٭ ابن جريج مدلس و لم يصرح بالسماع فالسند إلي عمرو بن شعيب: غير صحيح .و لبعض الحديث شواھد معنوية .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. حدود کے علاوہ کوتاہیاں قابل معافی ہیں
حدیث نمبر: 3569
وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أقيلوا ذَوي الهيآت عثراتهم إِلَّا الْحُدُود» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اچھی صفات سے متصف لوگوں سے حدود کے علاوہ ان کی لغزشوں سے درگزر کیا کرو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3569]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4375)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. معاف کرنا سزا دینے سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 3570
وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «ادرؤا الْحُدُودَ عَنِ الْمُسْلِمِينَ مَا اسْتَطَعْتُمْ فَإِنْ كَانَ لَهُ مَخْرَجٌ فَخَلُّوا سَبِيلَهُ فَإِنَّ الْإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي الْعُقُوبَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: قَدْ رُوِيَ عَنْهَا وَلم يرفع وَهُوَ أصح
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس قدر ہو سکے مسلمان سے حدود دُور رکھو، اگر کوئی بچاؤ کی راہ نکلتی ہو تو اس کی راہ چھوڑ دو، کیونکہ امام کا درگزر کرنے میں غلطی کرنا، سزا دینے میں غلطی کرنے سے بہتر ہے۔ امام ترمذی ؒ کہتے ہیں: یہ روایت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے اور اس کا مرفوع نہ ہونا زیادہ صحیح ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3570]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (1424)
٭ يزيد بن زياد الدمشقي متروک و له شواھد کلھا ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. زنا بالجبر کی صورت میں مجبور پر حد نہیں
حدیث نمبر: 3571
وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک عورت سے زنا بالجبر کیا گیا تو آپ نے اس پر حد قائم نہ کی بلکہ اس سے زیادتی کرنے والے پر حد قائم کی۔ راوی نے ذکر نہیں کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے مہر مقرر کیا یا کہ نہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3571]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1453)
٭ السند منقطع و حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. زنا بالجبر پر سنگساری کی سزا دی گئی
حدیث نمبر: 3572
وَعَنْهُ: أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ فَأَتَوْا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا: «اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ» وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا: «ارْجُمُوهُ» وَقَالَ: «لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک عورت نماز پڑھنے کے لیے نکلی تو ایک آدمی اسے ملا اور اس نے اسے ڈھانپ لیا اور زبردستی اس سے زنا کر لیا، اس نے شور مچایا تو وہ چلا گیا، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت گزری تو اس (عورت) نے کہا: فلاں شخص نے اس اس طرح میرے ساتھ کیا ہے، انہوں نے اس آدمی کو پکڑا اور اسے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس عورت سے فرمایا: تم جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا۔ اور اس کے ساتھ زنا کرنے والے شخص کے متعلق فرمایا: اسے رجم کر دو۔ اور فرمایا: اس شخص نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ایسی توبہ اہل مدینہ کرتے تو وہ ان کی طرف سے قبول ہو جاتی۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3572]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1454) و أبو داود (4379)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. زانی پر دوہری حد جاری کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3573
وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا زَنَى بِامْرَأَةٍ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجُلِدَ الْحَدَّ ثُمَّ أُخْبِرَ أَنَّهُ مُحْصَنٌ فَأَمَرَ بِهِ فرجم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے کسی عورت کے ساتھ زنا کیا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے کوڑے مارے گئے، پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ تو شادی شدہ ہے تو پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق حکم فرمایا تو اسے رجم کیا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3573]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4438)
٭ ابن جريج و أبو الزبير مدلسان و عنعنا .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. اگر مجرم کی جان کو خطرہ ہو تو سزا میں رعایت
حدیث نمبر: 3574
وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ كَانَ فِي الْحَيِّ مُخْدَجٍ سقيم فَوجدَ على أمة من إمَائِهِمْ بخبث بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذُوا لَهُ عِثْكَالًا فِيهِ مِائَةُ شِمْرَاخٍ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَة» . رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه نَحوه
سعید بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک ایسے شخص کو لائے جو قبیلے میں ناقص الخلقت اور مریض تھا لیکن وہ ان کی لونڈیوں میں سے کسی لونڈی کے ساتھ زنا کرتا ہوا پایا گیا تھا۔ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے کھجور کی ایک ٹہنی لو جس میں سو شاخیں ہوں اور پھر اسے ایک ہی مرتبہ مارو۔ شرح السنہ، اور ابن ماجہ کی روایت میں اسی طرح ہے۔ صحیح، رواہ البغوی فی شرح السنہ و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الحدود/حدیث: 3574]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (303/10 ح 2591) و ابن ماجه (2574)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next