الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الصيام
روزے کے مسائل
حدیث نمبر: 537
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن الوصال فقال رجل من المسلمين: فإنك تواصل يا رسول الله؟ فقال: «وأيكم مثلي؟ إني أبيت يطعمني ربي ويسقيني» ‏‏‏‏ فلما أبوا أن ينتهوا عن الوصال واصل بهم يوما ثم يوما ثم رأوا الهلال فقال: «‏‏‏‏لو تأخر الهلال لزدتكم» ‏‏‏‏ كالمنكل لهم حين أبوا أن ينتهوا. متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک صاحب نے سوال کیا کہ اللہ کے رسول! آپ خود تو وصال فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے میرے جیسا کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا پروردگار مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ جب لوگوں نے وصال سے باز آنے سے انکار کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن پھر دوسرے دن کا وصال کیا۔ پھر انہوں نے چاند کو دیکھ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند آج نظر نہ آتا تو میں تمہارے لئے زیادہ دن وصال کرتا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس سے باز نہ رہنے کی وجہ سے سزا دے رہے تھے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 537]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب التنكيل لمن أكثر الوصال، حديث:1965، ومسلم، الصيام، باب النهي عن الوصال في الصوم، حديث:1103.»

حدیث نمبر: 538
وعنه رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏من لم يدع قول الزور،‏‏‏‏ والعمل به،‏‏‏‏ والجهل،‏‏‏‏ فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه» .‏‏‏‏ رواه البخاري وأبو داود واللفظ له.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا اور حماقت و بیوقوفی کو ترک نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانے پینے کو چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔ (بخاری و ابوداؤد) اور الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 538]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب من لم يدع قول الزور، حديث:1903، وأبوداود، الصيام، حديث:2362.»

حدیث نمبر: 539
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقبل وهو صائم ويباشر وهو صائم ولكنه كان أملككم لإربه. متفق عليه؛ واللفظ لمسلم،‏‏‏‏ وزاد في رواية: في رمضان.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے لیتے تھے اور معانقہ بھی فرما لیتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری نسبت اپنی طبیعت پر زیادہ کنٹرول اور ضبط کرنے والے تھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور ایک روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دونوں فعل رمضان میں کرتے تھے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 539]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب القبلة للصائم، حديث:1928، ومسلم، الصيام، باب بيان أن القبلة في الصوم ليست محرمة، حديث:1106.»

حدیث نمبر: 540
وعن ابن عباس رضي الله عنهما: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم احتجم وهو محرم واحتجم وهو صائم. رواه البخاري.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام اور روزے کی حالت میں پچھنے لگوائے۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 540]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب الحجامة والقيء للصائم، حديث:1938.»

حدیث نمبر: 541
وعن شداد بن أوس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتى على رجل بالبقيع وهو يحتجم في رمضان فقال: «‏‏‏‏أفطر الحاجم والمحجوم» .‏‏‏‏ رواه الخمسة إلا الترمذي وصححة أحمد وابن خزيمة وابن حبان
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک ایسے شخص کے پاس تشریف لائے جو رمضان میں پچھنے لگوا رہا تھا۔ اس کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سینگی (پچھنے) لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔
بجز ترمذی اسے پانچوں نے روایت کیا ہے۔ احمد، ابن خزیمہ اور ابن حبان تینوں نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 541]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصوم، باب في الصائم يحتجم، حديث:2369، وابن ماجه، الصيام، حديث:1681، والنسائي في الكبرٰي، حديث:3141، وأحمد:4 /124، وابن خزيمة:3 /226، 227، حديث:1963، وابن حبان(الإحسان):5 /219، حديث:3526.»

حدیث نمبر: 542
وعن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: أول ما كرهت الحجامة للصائم أن جعفر بن أبي طالب احتجم وهو صائم فمر به النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «‏‏‏‏أفطر هذان» ثم رخص النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعد في الحجامة للصائم. وكان أنس يحتجم وهو صائم. رواه الدارقطني وقواه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے روزہ دار کے لئے سینگی لگوانا اس لئے مکروہ ہوئی کہ جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے روزہ کی حاجت میں سینگی لگوائی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت دے دی اور انس رضی اللہ عنہ روزہ کی حالت میں سینگی لگواتے تھے۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اس کو قوی کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 542]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:2 /182، وقال: "رجاله كلهم ثقات ولا أعلم له علة".»

حدیث نمبر: 543
وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم اكتحل في رمضان وهو صائم. رواه ابن ماجه بإسناد ضعيف وقال الترمذي: لا يصح في هذا الباب شيء.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا۔ اسے ابن ماجہ نے بیان کیا ہے اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس بارے میں کوئی حدیث بھی صحیح نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 543]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الصيام، باب ما جاء في السواك والكحل للصائم، حديث:1678 .* سعيد بن عبدالجبار الزبيدي ضعيف، كان جرير يكذبه (تقريب).»

حدیث نمبر: 544
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من نسى وهو صائم فأكل أو شرب فليتم صومه فإنما أطعمه الله وسقاه» ‏‏‏‏ متفق عليه وللحاكم: «‏‏‏‏من أفطر في رمضان ناسيا فلا قضاء عليه ولا كفارة» .‏‏‏‏ وهو صحيح.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو روزہ دار بھول کر کچھ کھایا پی لے تو اسے چاہیئے کہ اپنا روزہ پورا کر لے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے (بخاری و مسلم) اور امام حاکم سے یوں روایت ہے کہ اگر کوئی بھول کر رمضان میں روزہ کھول لے تو اس پر قضاء اور کفارہ نہیں۔ اور یہ حدیث صحیح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 544]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصوم، باب الصائم إذا أكل أو شرب ناسيًا، حديث:1933، ومسلم، الصيام، باب أكل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، حديث:1155، والحاكم:1 /430.»

حدیث نمبر: 545
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من ذرعه القيء فلا قضاء عليه ومن استقاء فعليه القضاء» .‏‏‏‏ رواه الخمسة وأعله أحمد وقواه الدارقطني.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے قے آ جائے تو اس پر (روزہ کی) قضاء نہیں اور جو جان بوجھ کر قے کرے اس پر قضاء ہے۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور امام احمد نے اس کو معلول کہا ہے اور امام دارقطنی نے اسے قوی کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 545]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصوم، باب الصائم يستقيء عمدًا، حديث:2380، والترمذي، الصوم، حديث:720، وابن ماجه، الصيام، حديث:1676، وأحمد:2 /498، والنسائي في الكبرٰي:2 /215، حديث:3130، والدارقطني: 2 /184، وقال: "رواته ثقات كلهم" .* هشمام بن حسان مدلس وعنعن، وأخرج البيهقي:4 /219 بإسناد صحيح عن ابن عمر قال: "من ذرعه القيء فلا قضاء عليه ومن استقاء فعليه القضاء".»

حدیث نمبر: 546
وعن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه ثم شرب فقيل له بعد ذلك إن بعض الناس قد صام؟ فقال: «‏‏‏‏أولئك العصاة،‏‏‏‏ أولئك العصاة» ‏‏‏‏ وفي لفظ: فقيل له إن الناس قد شق عليهم الصيام وإنما ينظرون فيما فعلت فدعا بقدح من ماء بعد العصر فشرب. رواه مسلم.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ کی طرف رمضان میں نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کراع الغمیم (ایک جگہ کا نام) پہنچے۔ اس دن لوگوں نے بھی روزہ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگوایا اور اس کو اتنا اونچا کیا کہ لوگوں نے دیکھ لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔ پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہی لوگ نافرمان ہیں، یہی لوگ نافرمان ہیں۔ اور ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ بیشک لوگوں کو روزہ نے مشقت میں ڈال دیا ہے اور اس کے سوا اور کوئی بات نہیں کہ وہ آپ کے عمل کا انتظار کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا اور پی لیا۔ [بلوغ المرام/كتاب الصيام/حدیث: 546]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر في شهر رمضان، حديث:1114.»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next