الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 601
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا زُهَيْرٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ، حَدَّثَنِي عَامِرٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
جناب عامر نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 601]
تخریج الحدیث: «السابق»

9. خطبہ میں حمد و ثنا، توحید و رسالت کی گواہی کی تاکید
حدیث نمبر: 602
أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، نا عَبْدُ الْوَاحِدِ، نا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا تَشَهُّدٌ فَهِيَ كَالِيَدِ الْجَذْمَاءِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ خطبہ جس میں تشہد (توحید و رسالت کی گواہی) نہ ہو تو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 602]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى الخطبة، رقم: 4841 . سنن ترمذي، ابواب النكا ح، باب ماجاء فى خطبة النكا ح، رقم: 1106 . قال الشيخ الالباني: صحيح . صحيح ابن حبان، رقم: 2796 .»

10. بٹے سٹے کا نکاح (شغار) اسلام میں جائز نہیں
حدیث نمبر: 603
أَخْبَرَنَا كُلْثُومٌ، نا عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَهُوَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ بِصَدَاقِ الْأُخْرَى يَقُولُ: أَنْكِحْنِي وَأُنْكِحُكَ بِغَيْرِ صَدَاقٍ فَذَاكَ الشَّغَارُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں شغار (نکاح کی قسم) نہیں۔ اور وہ یہ ہے کہ عورت سے دوسری عورت کے حق مہر کے عوض نکاح کرنا، وہ کہے: مجھے نکاح کر دو میں تمہیں نکاح کر دیتا ہوں اور حق مہر نہیں ہو گا، اسے شغار کہتے ہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 603]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب النكا ح، باب الشغار، رقم: 5112 . مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم نكا ح الشغار الخ، رقم: 1415 . سنن ترمذي، رقم: 1124 . سنن ابن ماجه، رقم: 1883 .»

11. کھانے کی دعوت قبول کرنا
حدیث نمبر: 604
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ فَإِمَّا أَنْ يَأْكُلَ، وَإِمَّا أَنْ يُصَلِّيَ فَإِذَا وَلَجَ الرَّسُولُ قَبْلَهُ فَهُوَ إِذْنُهُ وَإِنْ دَخَلَ هُوَ قَبْلَهُ فَلْيَسْتَأْذِنْ)).
اسی (سابقہ) اسناد سے ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اسے قبول کرے، پس وہ یا تو کھانا کھا لے یا پھر (اہل خانہ کے لیے) دعا کرے، اگر قاصد اس سے پہلے داخل ہو جائے تو وہی اس کا اذن ہے، اور اگر وہ اس سے پہلے داخل ہو تو وہ اجازت طلب کرے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 604]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب النكا ح، باب الامر باجابة الداعي الي دعوة، رقم: 1431 . سنن ابوداود، رقم: 2460 .»

12. شادی بیاہ میں دف بجانے کی اجازت
حدیث نمبر: 605
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، نا خَالِدٌ أَبُو الْحَسَنِ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عُرْسِي، فَقَعَدَ عَلَى مَوْضِعِ فِرَاشِي، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفٍّ وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا بِبَدْرٍ، فَقَالَتَا فِيمَا يَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيُّ يَعْلَمُ مَا فِي الْيَوْمِ وَفِي غَدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولُوهُ)).
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری شادی کے دن میرے ہاں تشریف لائے تو آپ میرے بستر کی جگہ پر بیٹھ گئے، جبکہ دو لڑکیاں میرے پاس دف بجا رہی تھیں، اور وہ (شعروں میں) میرے ان بزرگوں کا ذکر کر رہی تھیں جو غزوہ بدر میں شہید ہو گئے تھے انہوں نے اپنے اشعار میں یہ بھی کہا: ہم میں ایک نبی ہیں جو آج اور آنے والے کل کے حالات جانتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں تک اس بات کا تعلق ہے تو یہ نہ کہو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب النكا ح، باب ضرب الدف فى النكا ح والوليمة، رقم: 5147 . سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى النهي عن الغناء، رقم: 4922 . سنن ترمذي، رقم: 1090 . مسند احمد: 359/6 .»

13. قسم نہ توڑنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 606
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّ خَالَتَهُ أَخْبَرَتْهُ , عَنِ امْرَأَةٍ هِيَ مُصَدِّقَةٌ قَالَتْ: بَيْنَمَا أَبِي فِي غَزَاةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَدْ رَمِضُوا، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ يُعْطِينِي نَعْلَيْنِ وَأَنْكَحُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تُولَدُ لِي، فَخَلَعَ أَبِي نَعْلَيْهِ فَأَلْقَاهَا إِلَيْهِ، فَوُلِدَ لِلرَّجُلِ جَارِيَةٌ، فَبَلَغَتْ، فَقَالَ أَبِي، اجْمَعْ إِلَيَّ أَهْلِي، فَقَالَ: هَلُمَّ الصَّدَاقَ، فَقَالَ أَبِي: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُكَ عَلَى مَا أَعْطَيْتُكَ النَّعْلَيْنِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا أُعْطِيكَهَا إِلَّا بِالصَّدَاقِ، فَأَتَى أَبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: ((أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِكَ، تَدَعُهَا تَدَعُهَا وَلَا تَحْنَثُ وَلَا تُحَنِّثُ صَاحِبَكَ))، فَتَرَكَهَا أَبِي.
ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا: ان کی خالہ نے ایک عورت سے، جو کہ مصدقہ ہیں، بیان کیا کہ اس خاتون نے کہا: میرے والد دور جاہلیت میں ایک جنگ میں تھے، تو تپش کی وجہ سے ان کے پاؤں جلنے لگے، ایک آدمی نے کہا: جو شخص اپنے جوتے مجھے دے گا، میں اپنی پیدا ہونے والی پہلی لڑکی کا اس سے نکاح کر دوں گا۔ پس میرے والد نے اپنے جوتے اتارے اور اس کی طرف پھینک دیئے، اس آدمی کے ہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی، وہ بالغ ہو گئی، تو میرے والد نے کہا: میرے گھر والوں کو میرے پاس اکٹھا کرو، اور کہا: میرے پاس حق مہر لاؤ، میرے والد نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے دو جوتوں کے بدلے میں جو تمہیں دوں گا اس پر کوئی اضافہ نہیں کروں گا، اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہیں حق مہر کے بدلے میں اسے عطا کروں گا، پس میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ سے اس کے متعلق پوچھا:، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس چیز کے متعلق نہ بتاؤں جو کہ اس سے بہتر ہے، تم اسے چھوڑ دو، اور قسم توڑ کر گناہ گار نہ ہو، اور تیرا ساتھی بھی حانث نہیں ہوتا۔ پس میرے والد نے اسے چھوڑ دیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 606]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب النكا ح، باب فى تزويج من لم يولد، رقم: 2104 . قال الشيخ الالباني: ضعيف . مصنف عبدالرزاق، رقم: 10418 . سنن كبريٰ بيهقي: 145/7 .»

14. حق مہر واپس کر کے خلع لینے کا بیان
حدیث نمبر: 607
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، نا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ، كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَضَرَبَهَا ضَرْبًا شَدِيدًا - أَوْ قَالَ: ضَرْبًا - فَبَلَغَ مِنْهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، وَقَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا ثَابِتُ، خُذْ مِنْهَا))، فَقَالَتْ: عِنْدِي مَا أَعْطَانِي بِعَيْنِهِ، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَاعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا.
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں، پس انہوں نے ان کی خوب پٹائی کی، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو اس کا آپ سے ذکر کیا اور عرض کیا: میرا اور ثابت کا ایک ساتھ رہنا محال ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثابت! اس سے (حق مہر) لے لو۔ انہوں نے عرض کیا: انہوں نے جو مجھے دیا تھا، وہ بالکل اسی طرح میرے پاس موجود ہے، پس وہ ان (حبیبہ رضی اللہ عنہا) سے لے لیا گیا اور انہوں نے اپنے اہل کے ہاں عدت گزاری۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 607]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب فى الخلع، رقم: 2227 . سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب ماجاء فى الخلع، رقم: 3462 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 433/6 .»

15. نامحرم عورتوں کو سلام کہنے کے آداب اور بیوی کا اپنے خاوند کی ناشکری کا بیان
حدیث نمبر: 608
أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جُلُوسٌ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ))، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ:" لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَكُونُ أَيِّمًا بَيْنَ أَبَوَيْهَا فَيَرْزُقَهَا اللَّهُ زَوْجًا وَيَرْزُقَهَا مِنْهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ" قَالَ إِسْحَاقُ: هَكَذَا قَالَ سُفْيَانُ أَوْ نَحْوَهُ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں بیٹھی ہوئی تھیں، آپ نے ہمیں سلام کیا، پھر فرمایا: «منعمين» (احسان کرنے والوں، شوہروں) کی ناشکری سے بچو۔ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! «منعمين» کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی شادی سے پہلے اپنے والدین کے ہاں ہو، اللہ اسے شوہر عطا کر دے اور اس سے مال و اولاد عطا فرما دے، تو وہ (عورت) ناراض ہو کر کہہ دے، میں نے تجھ سے کبھی کوئی خیر دیکھی ہی نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 608]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاستيئذان، باب التسليم على النساء، رقم: 2697 . مسند احمد: 452/6 . مسند حميدي، رقم: 366 . ادب المفرد، رقم: 1048 . قال الشيخ الالباني: صحيح .»

حدیث نمبر: 609
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّهَا قَالَتْ: مَرَّ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي نِسْوَةٍ فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، قَالَتْ أَسْمَاءُ: فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ))، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، وَقَالَ: فَتَغْضَبُ فَتَحْلِفُ بِاللَّهِ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ.
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم خواتین میں موجود تھیں، آپ نے ہمیں سلام کیا، سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے آپ کے سلام کا جواب دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «منتعمين» کی ناشکری سے بچو۔ پس راوی نے حدیث سابق کے مثل ذکر کیا، اور فرمایا: پس تم ناراض ہو کر اللہ کی قسم اٹھا کر کہتی ہو، میں نے تم سے کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 610
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جِوَارُ أَتْرَابٍ، فَقَالَ: ((إِيَّاكُنَّ وَكُفْرَ الْمُنَعَّمِينَ)). فَقُلْتُ: وَمَا كُفْرُ الْمُنَعَّمِينَ؟ فَقَالَ:" لَعَلَّ إِحْدَاكُنَّ تَطُولُ أَيْمَتُهَا حَتَّى تَعْنَسَ فَيُزَوِّجُهَا اللَّهُ زَوْجًا دَلًّا فَتَغْضَبَ الْغَضْبَةَ فَتَقُولُ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس سے گزرے جبکہ ہم، ہم عمر لڑکیاں تھیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «منعمين» کی ناشکری کرنے سے اجتناب کرو۔ ہم نے عرض کیا: «منعمين» کی ناشکری سے کیا مراد ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کسی کا شادی کے بغیر والا عرصہ طویل ہو جائے حتیٰ کہ وہ شادی کیے بغیر بوڑھی ہو جائے، پھر اللہ اسے شوہر اور اولاد عطا فرما دے، اور پھر وہ سخت غصے میں آ کر کہہ دے: میں نے تجھ سے کبھی کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 610]
تخریج الحدیث: «معجم طبراني كبير: 418، 164/24 . اسناده حسن .»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next