الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب النكاح و الطلاق
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
16. حاملہ عورت کی عدت وضع حمل تک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 611
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ عِشْرِينَ لَيْلَةٍ أَوْ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلْأَزْوَاجِ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا يَمْنَعُهَا وَقَدِ انْقَضَى أَجَلُهَا؟)).
سیدنا ابوالسنابل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: سبیعہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شوہر کی وفات سے بیس یا تیس دن بعد بچے کو جنم دیا، پس جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو انہوں نے شادی کا ارادہ ظاہر کیا تو یہ بات ان کے حق میں معیوب جانی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس کی عدت گزر چکی ہے تو پھر کون سی چیز اس کو روک سکتی ہے؟ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 611]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، كتاب الطلاق، باب الحامل المتوفي عنها زوجها تضع، رقم: 1193 . سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب عدة الحامل المتوفي عنها زوجها، رقم: 3508 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 304/4 .»

حدیث نمبر: 612
اَخْبَرَنَا وَکِیْعَ، نَا زَکَرِیَّا، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: اَفْتٰی اَبُوْ سَلْمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، وَابْنُ عَبَّاسٍ فِی الْمُتَوَفّٰی عَنْهَا زَوْجُهَا، فَاَرْسِلُوْا اِلٰی اُمِّ سَلِمَةَ فَسَأَلُوْهَا عَنْ ذٰلِكَ، فَقَالَتْ: وَضَعَتْ سُبَیْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا شَهْرًا وَنَحْوَهُ، فَلَمَّا وَلَدَتْ وَتَطَهَّرَتْ، قَالَ لَهَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: انْکَحِیْ مَنْ شِئْتِ وَلَمْ یَقُلْ: آخِرَ الْاَجَلَیْنِ.
شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے اس عورت کے متعلق جس کو شوہر فوت ہو جائے فتویٰ دیا، تو انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پیغام بھیجا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ نے اپنے شوہر کی وفات سے تقریباً ایک ماہ بعد بچے کو جنم دیا، پس جب انہوں نے بچے کو جنم دیا اور وہ (نفاس سے) پاک ہو گئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: تم جس سے چاہو نکا ح کر لو۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا: دو میں سے آخری مدت پوری کرو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 612]
تخریج الحدیث: «السابق»

حدیث نمبر: 613
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ بْنِ بَعْكَكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حدیث نمبر: 614
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا دَاوُدُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَابْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُمَا كَتَبَا إِلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ يَسْأَلَانِهَا عَنْ أَمْرِهَا، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِمَا أَنَّهَا وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَتَهَيَّأَتْ لِتَطْلُبَ الْخَيْرَ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ، فَقَالَ لَهَا: قَدْ أَسْرَعْتِ، اعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتِ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((وَمِمَّ ذَاكَ؟)) قَالَتْ: فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: ((إِنْ وَجَدْتِ رَجُلًا صَالِحًا فَتَزَوَّجِي)).
مسروق اور ابن عتبہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے نام خط لکھا اور ان سے ان کے معاملہ کے متعلق پوچھا:، تو انہوں نے انہیں جواب لکھا کہ انہوں نے اپنے شوہر کی وفات سے پچیس دن بعد بچے کو جہنم دیا تھا، پس انہوں نے طلب خیر (نکاح) کا قصد کیا، پس ابوالسناہل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے انہیں کہا: تم نے جلد بازی کی ہے دو میں سے آخری عدت کو مکمل کرو، اور وہ چار ماہ دس دن ہے، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس وجہ سے، انہوں نے کہا: میں نے آپ کو واقعہ بتایا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں نیک آدمی مل جائے تو شادی کر لو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 614]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المغازي، رقم: 3991 . مسلم، كتاب الطلاق، باب انقضاء عدة المتوفي عنها زوجها الخ، رقم: 148 . سنن ابوداود، رقم: 2306 . سنن نسائي، رقم: 3520 . سنن ابن ماجه، رقم: 2028 .»

حدیث نمبر: 615
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ فَيَسْأَلَهَا عَنْ مَا أَفْتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا سَعْدِ ابْنِ خَوْلَةَ، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ لَيَالٍ، فَلَمَّا وَضَعَتْ تَجَمَّلَتْ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ، فَقَالَ لَهَا: لَعَلَّكِ تَرْجِينَ النِّكَاحَ، لَا وَاللَّهِ حَتَّى يَمُرَّ بِكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ مِنْ وَفَاةِ زَوْجِكِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا: ((قَدْ حَلَلْتِ)).
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عبداللہ بن ارقم کے نام خط لکھا کہ وہ سبیعہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جائیں اور ان سے اس فتویٰ کے متعلق پوچھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیا تھا، انہوں نے چند ہی دنوں بعد بچے کو جنم دیا، جب انہوں نے بچے کو جنم دیا تو بناو سنگھار کیا، ابوسناہل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے انہیں کہا: شاید تم نکاح کرنا چاہتی ہو، اللہ کی قسم! نہیں، حتیٰ کہ تمہارے شوہر کو فوت ہوئے چار ماہ دس دن گزر جائیں، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم عدت پوری کر چکی ہو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 615]
تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق .»

حدیث نمبر: 616
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ امْرَأَةٍ، تُوُفِّيَ عَنْهَا فَوَضَعَتْ قَبْلَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِذَا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا فَقَدْ حَلَّتْ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعُ ابْنِ أَخِي - يَعْنِي: أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَرْسَلُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ فِي حُجْرَتِهَا فِي الْمَسْجِدِ يَسْأَلُونَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَتْ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ حِينَ تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا وَقَدْ لَبِسَتْ وَاكْتَحَلَتْ، فَقَالَ لَهَا: أَتُرِيدِينَ النِّكَاحَ؟ لَا حَتَّى تَقْضِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْكِحَ".
ابوسلمہ نے بیان کیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے متعلق پوچھا: گیا جس کا شوہر فوت ہو جائے اور وہ چار ماہ دس دن سے پہلے بچے کو جنم دے دے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ دو میں سے آخری مدت گزار لے گی، ابوسلمہ نے بیان کیا، جب وہ بچے کو جنم دے لے گی تو اس کی عدت پوری ہو جائے گی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے ابوسلمہ بن عبدالرحمن (کی رائے) کے ساتھ ہوں، پس انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پیغام بھیجا جبکہ وہ مسجد میں اپنے حجرے میں تھیں، انہوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا:، تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے چند ہی دن بعد بچے کع جنم دیا تھا، جس وقت وہ نفاس سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے اچھا لباس پہنا اور سرمہ لگایا، ابوسنابل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان سے کہا: کیا تم نکاح کرنا چاہتی ہو؟ (تو نکاح) نہیں (کر سکتی)، حتیٰ کہ تم چار ماہ اور دس دن گزار لو، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ نکاح کر لے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 616]
تخریج الحدیث: «مسلم كتاب الطلاق، باب انقضاء عدة المتوفي عنها زوجها الخ، 1484 . سنن ترمذي، رقم: 1194 . سنن نسائي، رقم: 3511 .»

حدیث نمبر: 617
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، أَرْسَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ إِلَى سُبَيْعَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ شَأْنِهَا فَذَكَرَ نَحْوًا مِمَّا قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فِي شَأْنِهَا. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ زَوْجُهَا سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ تُوُفِّيَ عَامَ الْفَتْحِ وَكَانَ بَدْرِيًّا.
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ مروان بن الحکم نے عبداللہ بن عتبہ کو سبیعہ رضی اللہ عنہا کے ہاں بھیجا کہ وہ ان سے ان کے مسئلے کے متعلق دریافت کرے، پس انہوں نے بھی ویسے ہی ذکر کیا جس طرح ابوسلمہ نے ان کے مسئلے میں بیان کیا تھا، زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: ان کے شوہر سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ تھے، وہ فتح مکہ کے سال فوت ہوئے، انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 617]
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 432/6 . مصنف عبدالرزاق، كتاب الطلاق، باب المطلقة يموت عنها زوجها: 473/6، رقم: 11722 . اسناده صحيح .»

17. عورتیں اپنے اہل کے علاوہ دوسروں میں زینت اختیار کر کریں
حدیث نمبر: 618
اَخْبَرَنَا عُبَیْدُاللّٰهِ بْنُ مُوْسٰی، نَا مُوْسٰی بْنُ عُبَیْدَةَ الرَّبَذِیُّ، عَنْ اَیُّوْبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ مَیْمُوْنَةَ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَثَلُ الرَّوَافِلَةِ فِی الزِّیْنَةِ فِیْ غَیْرِ اَهْلِهَا، کَالظُّلْمَةِ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، لَا نُوْرَ لَهَا.
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اہل کے علاوہ دوسروں میں زینت اختیار کرنے والی کی مثال قیامت کے دن تاریکی کی طرح ہے، اس کے لیے کوئی نور نہیں ہو گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 618]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الرضاع، باب كراهية خروج النساء فى الزينه، رقم: 1167 . قال الشيخ الالباني ضعيف .»

18. عورتوں کے سوگ اور عدت کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 619
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تُحِدُّ امْرَأَةَ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى الطُّهْرَةِ مِنْ مَحِيضِهَا نُبْذَةً مِنْ قُسْطِ وَأَظْفَارٍ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت کسی (فوت ہونے والے) پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ کرے سوائے شوہر پر، کیونکہ وہ اس پر چار ماہ دس دن سوگ کرے گی، وہ نہ سرمہ لگائے، نہ رنگین کپڑا پہنے، البتہ کچھ سفید اور کچھ رنگین کپڑا پہن سکتی ہے اور وہ خوشبو نہ لگائے مگر حیض سے فارغ ہو کر غسل کے موقع پر تھوڑی سی عود ہندی اور اظفار (خوشبو کی قسم) استعمال کر لے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 619]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحيض، باب الطيب للمراة عند غسلها من المحيض، رقم: 313 . مسلم، كتاب الطلاق، باب وجوب الاحداد فى عدة الوفاة، رقم: 1491 . سنن ابوداود، رقم: 2302 . سنن ابن ماجه، رقم: 2087 . مسند احمد: 85/5 .»

حدیث نمبر: 620
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ، نا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ سَوَاءً.
ہشام نے اس اسناد سے اسی حدیث سابق کی مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب النكاح و الطلاق/حدیث: 620]
تخریج الحدیث: «السابق»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next