الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال
كتاب الأقوال
327. بَابُ لَا يَقُولُ لِشَيْءٍ لا يَعْلَمُهُ‏:‏ اللَّهُ يَعْلَمُهُ
327. جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں یوں نہ کہے کہ اللہ اسے جانتا ہے
حدیث نمبر: 764
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ‏:‏ قَالَ عَمْرٌو‏:‏ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏:‏ لاَ يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِشَيْءٍ لاَ يَعْلَمُهُ‏:‏ اللَّهُ يَعْلَمُهُ ؛ وَاللَّهُ يَعْلَمُ غَيْرَ ذَلِكَ، فَيُعَلِّمَ اللَّهَ مَا لاَ يَعْلَمُ، فَذَاكَ عِنْدَ اللهِ عَظِيمٌ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ایسی چیز کے بارے میں جسے وہ نہیں جانتا یوں نہ کہے: اللہ اسے جانتا ہے۔ اللہ تو اس کے علاوہ بھی جانتا ہے، پھر وہ شخص اللہ کے علم میں وہ چیز شامل کرتا ہے جس کی حقیقت کا اسے علم نہیں۔ یہ بات اللہ کے ہاں بہت بڑا گناہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 764]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه عبدالرزاق: 15964»

قال الشيخ الألباني: صحيح

328. بَابُ قَوْسُ قُزَحٍ
328. قوسِ قزح کا بیان
حدیث نمبر: 765
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ‏:‏ الْمَجَرَّةُ‏:‏ بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ، وَأَمَّا قَوْسُ قُزَحٍ‏:‏ فَأَمَانٌ مِنَ الْغَرَقِ بَعْدَ قَوْمِ نُوحٍ عَلَيْهِ السَّلامُ‏.‏
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ مجرّه آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے، اور قوسِ قزح قومِ نوح کے بعد غرق سے امان میں ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 765]
تخریج الحدیث: «ضعيف: انظر الحديث الآتي: 767»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

329. بَابُ الْمَجَرَّةِ
329. مجرّہ کا بیان
حدیث نمبر: 766
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ وَغَيْرِهِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ سَأَلَ ابْنُ الْكَوَّاء عَلِيًّا عَنِ الْمَجَرَّةِ، قَالَ‏:‏ هُوَ شَرَجُ السَّمَاءِ، وَمِنْهَا فُتِحَتِ السَّمَاءُ بِمَاءٍ مُنْهَمِرٍ‏.‏
ابوطفیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابن الکواء نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مجرہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: وہ آسمان کا درہ ہے، اسی درے سے (قومِ نوح پر) زور سے برسنے والے پانی کے ساتھ آسمان کھول دیا گیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابوالشيخ فى العظمة: 790»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 767
حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏:‏ الْقَوْسُ‏:‏ أَمَانٌ لأَهْلِ الأَرْضِ مِنَ الْغَرَقِ، وَالْمَجَرَّةُ‏:‏ بَابُ السَّمَاءِ الَّذِي تَنْشَقُّ مِنْهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ قوس اہلِ زمین کے لیے غرق سے امان ہے، اور مجرّہ آسمان کا ایک دروازہ ہے جس سے آسمان شق ہوگا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 767]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الكبير: 10591 و أبوالشيخ فى العظمة: 793»

قال الشيخ الألباني: صحيح

330. بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُقَالَ‏:‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي فِي مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِكَ
330. مستقر رحمت میں جانے کی دعا نہ کی جائے
حدیث نمبر: 768
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو الْحَارِثِ الْكَرْمَانِيُّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ رَجُلاً قَالَ لأَبِي رَجَاءٍ‏:‏ أَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلاَمَ، وَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِهِ، قَالَ‏:‏ وَهَلْ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ ذَلِكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ الْجَنَّةُ، قَالَ‏:‏ لَمْ تُصِبْ، قَالَ‏:‏ فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ قُلْتُ‏:‏ رَبُّ الْعَالَمِينَ‏.
ابوحارث کرمانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے ابورجاء سے کہا: میں تجھے سلام کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تجھے اپنی رحمت کے منبع میں جمع کر دے۔ ابورجاء نے کہا: کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟ اور کہا کہ تجھے معلوم ہے مستقر رحمت کیا ہے؟ اس نے کہا: جنت! ابورجاء نے کہا: تیرا جواب غلط ہے۔ اس نے پوچھا: پھر مستقر رحمت کیا ہے؟ ابورجاء نے کہا: مستقر رحمت سے مراد تمام جہانوں کا رب ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 768]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

331. بَابُ لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ
331. زمانے کو گالی مت دو
حدیث نمبر: 769
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ‏:‏ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس طرح ہرگز نہ کہے: زمانے کا برا ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہی زمانہ ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 769]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6182 و مسلم: 2246 - انظر الصحيحة: 531»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 770
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ يَحْيَى الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ‏:‏ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ‏:‏ أَنَا الدَّهْرُ، أُرْسِلُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا‏.‏ وَلاَ يَقُولَنَّ لِلْعِنَبِ‏:‏ الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی یوں نہ کہے: زمانے کا برا ہو۔ الله عز و جل کا فرمان ہے: میں ہی زمانہ ہوں۔ میں ہی رات اور دن کو بھیجتا ہوں، پھر جب چاہوں گا ان کو قبض کرلوں گا۔ اور انگور کو ہرگز کرم نہ کہو کیونکہ کرم مسلمان مرد ہوتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 770]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرج طرفه الأول أحمد: 8232، وهو فى الصحيحين كما سبق دون قوله ”أرسل الليل .....“ و أما طرفه الثاني فقد أخرجه مسلم: 2247 و أبوداؤد: 4974 و رواه البخاري: 6183، بلفظ قلب المومن»

قال الشيخ الألباني: صحيح

332. بَابُ لَا يُحِدُّ الرَّجُلُ إِلَى أَخِيهِ النَّظَرَ إِذَا وَلَّى
332. کوئی شخص اپنے بھائی کو تیز نظروں سے نہ دیکھے جب وہ واپس جائے
حدیث نمبر: 771
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ‏:‏ يُكْرَهُ أَنْ يُحِدَّ الرَّجُلُ إِلَى أَخِيهِ النَّظَرَ، أَوْ يُتْبِعَهُ بَصَرَهُ إِذَا وَلَّى، أَوْ يَسْأَلَهُ‏:‏ مِنْ أَيْنَ جِئْتَ، وَأَيْنَ تَذْهَبُ‏؟.
مجاہد رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: کسی شخص کا اپنے بھائی کو تیز نظروں سے دیکھنا، یا جب وہ جانے لگے تو اس کے پیچھے ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا ناپسندیدہ ہے۔ اسی طرح یہ تفصیل دریافت کرنا بھی ناپسندیدہ ہے کہ تم کہاں سے آئے اور کہاں جا رہے ہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 26640 و هناد فى الزهد: 648/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 9580»

قال الشيخ الألباني: صحيح

333. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ‏:‏ وَيْلَكَ
333. کسی کو ”ويلك“ کہنے کا حکم
حدیث نمبر: 772
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلاً يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ‏:‏ ارْكَبْهَا، فَقَالَ‏:‏ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ‏:‏ ارْكَبْهَا، قَالَ‏:‏ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ‏:‏ ارْكَبْهَا، قَالَ‏:‏ فَإِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ‏:‏ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کے اونٹ کو ہانک کر لے جا رہا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یہ قربانی کا اونٹ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار ہو جاؤ۔ اس نے کہا: یہ قربانی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مریں، اس پر سوار ہو جا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 772]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب ماجاء فى قول الرجل، ويلك: 6159 و مسلم: 1323 و الترمذي: 911 و النسائي: 2800 و ابن ماجه: 3104 - صحيح أبى داؤد: 1544»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 773
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ، حَدَّثَنِي الْمِسْوَرُ بْنُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيُّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَرَجُلٌ يَسْأَلُهُ، فَقَالَ‏:‏ إِنِّي أَكَلْتُ خُبْزًا وَلَحْمًا، فَهَلْ أَتَوَضَّأُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ وَيْحَكَ، أَتَتَوَضَّأُ مِنَ الطَّيِّبَاتِ‏؟‏‏.‏
حضرت مسور بن رفاعہ قرظی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا: جب ایک آدمی نے ان سے پوچھا: میں نے روٹی گوشت کھایا ہے تو کیا اس سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: تجھ پر افسوس، کیا تو طیبات، یعنی پاکیزہ چیزیں کھانے سے بھی وضو کرے گا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 773]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next