الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال
كتاب الأقوال
343. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَنِّي
343. مکروہ نا پسندیدہ تمنائیں
حدیث نمبر: 794
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِذَا تَمَنَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَنْظُرْ مَا يَتَمَنَّى، فَإِنَّهُ لاَ يَدْرِي مَا يُعْطَى‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آرزو کرے تو اسے دیکھنا چاہیے کہ وہ کیا آرزو کر رہا ہے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اسے کیا دیا جائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 794]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 8689 و الطيالسي: 2462 و ابن أبى الدنيا فى الميمنيين: 151 و أبويعلى: 5907 - انظر الضعيفة: 2255»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

344. بَابُ لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ
344. انگور کو کرم کہنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 795
حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمُ‏:‏ الْكَرْمَ، وَقُولُوا الْحَبَلَةَ“، يَعْنِي‏:‏ الْعِنَبَ‏.‏
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز اس طرح نہ کہے: کرم، بلکہ تم کہو حبلہ، یعنی عنب۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 795]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الألفاظ: 2248»

قال الشيخ الألباني: صحيح

345. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ وَيْحَكَ
345. کسی کو ”وَيْحَكَ“ کہنا
حدیث نمبر: 796
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ‏: ”ارْكَبْهَا“، فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ‏: ”ارْكَبْهَا“، قَالَ‏:‏ إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ‏: ”وَيْحَكَ ارْكَبْهَا‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو قربانی کے جانور کو ہانکے جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے عرض کیا: یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا: تجھ پر افسوس، اس پر سوار ہو جا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 796]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه: 3103، بهذا اللفظ، وهو فى البخاري: 1689 و مسلم: 1322، بلفظ ويلك»

قال الشيخ الألباني: صحيح

346. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ يَا هَنْتَاهُ
346. کسی آدمی کا کسی کو يَا هَنْتَاهُ کہہ کر پکارنا
حدیث نمبر: 797
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَرِيكٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّهِ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ‏:‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”مَا هِيَ‏؟‏ يَا هَنْتَاهُ‏.“
سیدہ حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ کیا ہے؟ اے ہنتاہ۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 797]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن ماجه: 622»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 798
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ صُهْبَانَ الأَسَدِيِّ‏:‏ رَأَيْتُ عَمَّارًا صَلَّى الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ قَالَ لِرَجُلٍ إِلَى جَنْبِهِ‏:‏ يَا هَنَاهْ، ثُمَّ قَامَ‏.‏
حبیب بن صہبان اسدی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عمار رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے فرض نماز پڑھی، پھر اپنے پہلو میں موجود ایک شخص سے کہا: اے آدمی! پھر کھڑے ہو گئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 798]
تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 799
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ‏:‏ أَرْدَفَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ نَعَمْ‏.‏ فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ‏: ”هِيهِ“، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِئَةَ بَيْتٍ‏.‏
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور فرمایا: کیا تمہیں امیہ بن ابی صلت کے کچھ اشعار یاد ہیں؟ میں نے کہا: ہاں! پھر میں نے ایک بیت پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور سناؤ۔ یہاں تک میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سو شعر سنائے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الشعر، باب فى إنشاد الأشعار ......: 2255 و ابن ماجه: 3758 - انظر مختصر الشمائل: 212»

قال الشيخ الألباني: صحيح

347. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ إِنِّي كَسْلانُ
347. آدمی کا خود کو سست کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 800
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي مُوسَى قَالَ‏:‏ قَالَتْ عَائِشَةُ‏:‏ لاَ تَدَعْ قِيَامَ اللَّيْلِ، فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لاَ يَذَرُهُ، وَكَانَ إِذَا مَرِضَ أَوْ كَسِلَ صَلَّى قَاعِدًا‏.‏
حضرت عبداللہ بن ابی موسیٰ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے فرمایا: تم رات کا قیام نہ چھوڑنا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نہیں چھوڑتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو جاتے یا طبیعت میں سستی ہوتی تو بیٹھ کر پڑھ لیتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب التطوع، باب قيام الليل: 1307»

قال الشيخ الألباني: صحيح

348. بَابُ مَنْ تَعَوَّذَ مِنَ الْكَسَلِ
348. سستی سے پناہ مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 801
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ‏: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ‏.‏“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے: اے اللہ! میں پریشانی اور غم سے، عجز و کاہلی سے، بزدلی و بخل سے، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6369 و مسلم: 2706 مختصرًا و أبوداؤد: 1541 و الترمذي: 3484 و النسائي: 5450»

قال الشيخ الألباني: صحيح

349. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ نَفْسِي لَكَ الْفِدَاءُ
349. کسی سے کہنا: میری جان آپ پر قربان
حدیث نمبر: 802
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُدْعَانَ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ‏:‏ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَنْثُرُ كِنَانَتَهُ وَيَقُولُ‏:‏ وَجْهِي لِوَجْهِكَ الْوِقَاءُ، وَنَفْسِي لِنَفْسِكَ الْفِدَاءُ‏.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو زانو بیٹھ جاتے اور ترکش سے تیر نکال کر پھیلا دیتے اور یہ شعر پڑھتے: میرا چہرہ آپ کے چہرے کی ڈھال ہے اور میری جان آپ پر فداء ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 802]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الحميدي: 1236 و سعيد بن منصور: 2898 و أحمد: 13745»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 803
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ‏:‏ فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ الْبَقِيعِ، وَانْطَلَقْتُ أَتْلُوهُ، فَالْتَفَتَ فَرَآنِي فَقَالَ‏:‏ ”يَا أَبَا ذَرٍّ“، فَقُلْتُ‏:‏ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ، وَسَعْدَيْكَ، وَأَنَا فِدَاؤُكَ، فَقَالَ‏: ”إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمُ الْمُقِلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا فِي حَقٍّ“، قُلْتُ‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَقَالَ‏: ”هَكَذَا“، ثَلاَثًا، ثُمَّ عَرَضَ لَنَا أُحُدٌ فَقَالَ‏: ”يَا أَبَا ذَرٍّ“، فَقُلْتُ‏:‏ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللهِ وَسَعْدَيْكَ، وَأَنَا فِدَاؤُكَ، قَالَ‏:‏ ”مَا يَسُرُّنِي أَنَّ أُحُدًا لِآلِ مُحَمَّدٍ ذَهَبًا، فَيُمْسِي عِنْدَهُمْ دِينَارٌ، أَوْ قَالَ‏:‏ مِثْقَالٌ“، ثُمَّ عَرَضَ لَنَا وَادٍ، فَاسْتَنْتَلَ فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ حَاجَةً، فَجَلَسْتُ عَلَى شَفِيرٍ، وَأَبْطَأَ عَلَيَّ‏.‏ قَالَ‏:‏ فَخَشِيتُ عَلَيْهِ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ كَأَنَّهُ يُنَاجِي رَجُلاً، ثُمَّ خَرَجَ إِلَيَّ وَحْدَهُ، فَقُلْتُ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي كُنْتَ تُنَاجِي‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ ”أَوَ سَمِعْتَهُ‏؟“‏ قُلْتُ‏:‏ نَعَمْ، قَالَ‏:‏ ”فَإِنَّهُ جِبْرِيلُ أَتَانِي، فَبَشَّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ“، قُلْتُ‏:‏ وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”نَعَمْ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بقیع کی طرف تشریف لے گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے التفات فرمایا تو مجھے دیکھ کر فرمایا: اے ابوذر! میں نے عرض کیا: میں حاضر ہوں اور تعمیلِ ارشاد کے لیے موجود، نیز آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے ہی روزِ قيامت قلت کا شکار ہوں گے، سوائے ان کے جنہوں نے راہِ حق میں اس اس طرح لٹایا۔ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اس طرح کا لفظ استعال کیا۔ پھر احد پہاڑ ہمارے سامنے ظاہر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوزر؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں اور تعمیلِ ارشاد کے لیے تیار ہوں، اور آپ پر فدا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات خوش نہیں کرتی کہ آلِ محمد کے لیے احد پہاڑ سونے کا بن جائے اور شام تک ان کے پاس ایک درہم یا ایک مثقال بھی باقی ہو۔ پھر ہمارے سامنے ایک وادی آگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ میں سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی حاجت ہوگی، چنانچہ میں وادی کے کنارے بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واپس آنے میں کافی دیر کر دی۔ وہ کہتے ہیں: مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خطرہ محسوس ہوا (کہ کہیں دشمن نہ آگیا ہو) پھر میں نے سنا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی آدمی سے سرگوشی کر رہے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے ہی واپس تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کس آدمی سے سرگوشی کر رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے سن لیا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جبرائیل تھے۔ میرے پاس یہ خوشخبری دینے کے لیے آئے تھے کہ میری امت میں سے جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے کہا: خواہ وہ زانی اور چور ہو؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الرقاق: 6444 و مسلم: 94 و الترمذي: 2644»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next