الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


الادب المفرد کل احادیث (1322)
حدیث نمبر سے تلاش:

الادب المفرد
كِتَابُ الأقوال
كتاب الأقوال
حدیث نمبر: 774
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ بِالْجِعْرَانَةِ، وَالتِّبْرُ فِي حِجْرِ بِلاَلٍ، وَهُوَ يَقْسِمُ، فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ‏:‏ اعْدِلْ، فَإِنَّكَ لاَ تَعْدِلُ، فَقَالَ‏:‏ ”وَيْلَكَ، فَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلُ‏؟“‏ قَالَ عُمَرُ‏:‏ دَعْنِي يَا رَسُولَ اللهِ، أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ‏:‏ ”إِنَّ هَذَا مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ - أَوْ‏:‏ فِي أَصْحَابٍ لَهُ - يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ، لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ‏“، ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: سَمِعْتُهُ مِنْ جَابِرٍ قُلْتُ لِسُفْيَانَ: رَوَاهُ قُرَّةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَا أَحْفَظُهُ مِنْ عَمْرٍو، وَإِنَّمَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حنین کے روز جعرانہ مقام پر تھے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں سونے کی ڈلیاں تھیں جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تقسیم فرما رہے تھے۔ چنانچہ ایک آدی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: عدل کیجیے، آپ عدل نہیں کر رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو برباد ہو، اگر میں عدل نہیں کروں گا تو کون عدل کرے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عوض کیا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ یہ اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ ہوگا جو قرآن پڑھیں گے، لیکن قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے، جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ پھر سفیان نے کہا کہ ابوالزبیر نے کہا: میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، علی کہتے ہیں: میں نے سفیان سے کہا کہ قرہ جب بیان کرتے ہیں عمرو عن جابر بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا: مجھے عمرو کی حدیث کا علم نہیں۔ ہمیں تو ابوزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 774]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب فرض الخمس: 3138، مختصرًا، و مسلم: 1063 و النسائي فى الكبرىٰ: 8033 و ابن ماجه: 172»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 775
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرٍ، وَكَانَ اسْمُهُ زَحْمَ بْنَ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏: ”مَا اسْمُكَ‏؟‏“ قَالَ‏:‏ زَحْمٌ، قَالَ‏: ”بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ“، قَالَ‏:‏ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ‏: ”لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلاَءِ خَيْرٌ كَثِيرٌ“ ثَلاَثًا، فَمَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ‏: ”لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلاَءِ خَيْرًا كَثِيرًا“ ثَلاَثًا، فَحَانَتْ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ، فَرَأَى رَجُلاً يَمْشِي فِي الْقُبُورِ، وَعَلَيْهِ نَعْلاَنِ، فَقَالَ‏: ”يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ“، فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَرَمَى بِهِمَا‏.‏
حضرت بشیر بن معبد سدوسی، جن کا نام زحم بن معبد تھا سے روایت ہے کہ وہ ہجرت کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ انہوں نے کہا: زحم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا نام (آج کے بعد) بشیر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: یقیناً ان لوگوں سے بہت زیادہ خیر چھوٹ گئی ہے۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: انہوں نے یقیناً خیر کثیر پالی ہے۔ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر پڑی تو ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ قبرستان میں جوتے پہنے ہوئے چل رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبتیہ جوتے پہننے والے، اپنے جوتے اتار دو۔ چنانچہ اس آدمی نے دیکھا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نظر آئے تو اس نے جوتے اتار کر پھینک دیے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 775]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجنائز، باب المشي بين القبور فى النعل: 3230 و النسائي: 2048 و ابن ماجه: 1568 - انظر الإرواء: 760»

قال الشيخ الألباني: صحيح

334. بَابُ الْبِنَاءِ
334. مکان بنانے کا تذکرہ
حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِلاَلٍ، أَنَّهُ رَأَى حُجَرَ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَرِيدٍ مَسْتُورَةً بِمُسُوحِ الشَّعْرِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ‏:‏ كَانَ بَابُهُ مِنْ وِجْهَةِ الشَّامِ، فَقُلْتُ‏:‏ مِصْرَاعًا كَانَ أَوْ مِصْرَاعَيْنِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ كَانَ بَابًا وَاحِدًا، قُلْتُ‏:‏ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ كَانَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ مِنْ عَرْعَرٍ أَوْ سَاجٍ‏.‏
محمد بن ہلال رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے حجروں کو دیکھا جو کھجور کی شاخوں سے بنے ہوئے تھے، اور انہیں بالوں سے بنائے ٹاٹوں سے ڈھانکا گیا تھا۔ میں نے ان سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اس کا دروازہ شام کی طرف تھا۔ میں نے کہا: اس کا ایک کواڑ تھا یا دو کواڑ؟ انہوں نے کہا: ایک ہی دروازہ تھا۔ میں نے پوچھا: دروازہ کس چیز کا تھا؟ انہوں نے کہا: سرو کے درخت کا یا ساگوان کی لکڑی کا تھا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 776]
تخریج الحدیث: صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 777
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ‏:‏ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏: ”لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَبْنِيَ النَّاسُ بُيُوتًا يُوشُونَهَا وَشْيَ الْمَرَاحِيلِ“، قَالَ إِبْرَاهِيمُ‏:‏ يَعْنِي الثِّيَابَ الْمُخَطَّطَةَ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ اپنے گھروں کو مراحیل کی طرح نہ بنالیں۔ ابراہیم کہتے ہیں کہ اس کا مطلب ہے دھاری دار چادروں کی طرح۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 777]
تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم برقم: 459»

قال الشيخ الألباني: صحيح

335. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏: لَا وَ أَبِيكَ
335. کسی شخص کا دورانِ گفتگو لَا وَ أَبِيكَ کہنا
حدیث نمبر: 778
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ أَجْرًا‏؟‏ قَالَ‏: ”أَمَا وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّهُ‏:‏ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْغِنَى، وَلاَ تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ قُلْتَ‏:‏ لِفُلاَنٍ كَذَا، وَلِفُلاَنٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفلانٍ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا صدقہ اجر کے لحاظ سے افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے باپ کی قسم! تجھے ضرور اس کی خبر دی جائے گی۔ (افضل صدقہ یہ ہے) کہ تو اس حال میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو، مال کی حرص تیرے دل میں ہو، تجھے فقیری کا ڈر ہو، اور تو مالداری کی امید رکھتا ہو۔ اور تو صدقے میں اتنی تاخیر نہ کر کہ تیری روح حلق کو پہنچ جائے تو تو کہے: فلاں کے لیے اتنا ہے، اور فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اب تو وہ فلاں کا ہو چکا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 778]
تخریج الحدیث: «صحيح دون لفظ (و أبيك) وليس فى خ: أخرجه أحمد: 7159 و البخاري: 1419 و مسلم: 1032»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون لفظ (و أبيك) وليس فى خ

336. بَابُ إِذَا طَلَبَ فَلْيَطْلُبْ طَلَبًا يَسِيرًا وَلا يَمْدَحُهُ
336. جب کوئی شخص کسی سے کچھ طلب کرے تو عام انداز میں مانگے اور تعریف نہ کرے
حدیث نمبر: 779
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ‏:‏ إِذَا طَلَبَ أَحَدُكُمُ الْحَاجَةَ فَلْيَطْلُبْهَا طَلَبًا يَسِيرًا، فَإِنَّمَا لَهُ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَلاَ يَأْتِي أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ فَيَمْدَحَهُ، فَيَقْطَعَ ظَهْرَهُ‏.‏
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی سے اپنی ضرورت کا سوال کرے تو مبالغہ آرائی نہ کرے، کیونکہ اسے وہی ملنا ہے جو اس کے مقدر میں ہے۔ تم میں کوئی اپنے ساتھی کے پاس جا کر اس کی مدح سرائی نہ کرے، کہ اس طرح اس کی کمر کو توڑ دے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 779]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 26264 و الطبراني فى الكبير: 178/9 و البيهقي فى شعب الإيمان: 210»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 780
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي عَزَّةَ يَسَارِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْهُذَلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏: ”إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَرَادَ قَبْضَ عَبْدٍ بِأَرْضٍ، جَعَلَ لَهُ بِهَا - أَوْ‏:‏ فِيهَا - حَاجَةً‏.‏“
سیدنا ابوعزه یسار بن عبداللہ ہذلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ جب کسی بندے کو کسی زمین میں فوت کرنا چاہتا ہے تو وہاں اس کی کوئی حاجت رکھ دیتا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 780]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب القدر: 2147 - انظر الصحيحة: 1221»

قال الشيخ الألباني: صحيح

337. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏: لَا بُلَّ شَانِئُكَ
337. کسی کے دشمن کے مرنے کی دعا کرنا
حدیث نمبر: 781
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ‏:‏ أَمْسَى عِنْدَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، فَنَظَرَ إِلَى نَجْمٍ عَلَى حِيَالِهِ فَقَالَ‏:‏ وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَيَوَدَّنَّ أَقْوَامٌ وَلَوْا إِمَارَاتٍ فِي الدُّنْيَا وَأَعْمَالاً أَنَّهُمْ كَانُوا مُتَعَلِّقِينَ عِنْدَ ذَلِكَ النَّجْمِ، وَلَمْ يَلُوا تِلْكَ الإِمَارَاتِ، وَلاَ تِلْكَ الأَعْمَالَ‏.‏ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ‏:‏ لاَ بُلَّ شَانِئُكَ، أَكُلُّ هَذَا سَاغَ لأَهْلِ الْمَشْرِقِ فِي مَشْرِقِهِمْ‏؟‏ قُلْتُ‏:‏ نَعَمْ وَاللَّهِ، قَالَ‏:‏ لَقَدْ قَبَّحَ اللَّهُ وَمَكَرَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَيَسُوقُنَّهُمْ حُمُرًا غِضَابًا، كَأَنَّمَا وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، حَتَّى يُلْحِقُوا ذَا الزَّرْعِ بِزَرْعِهِ، وَذَا الضَّرْعِ بِضَرْعِهِ‏.‏
ابوعبدالعزیز سے روایت ہے کہ ایک شام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس تھے۔ انہوں نے اپنے سامنے ایک ستارہ دیکھا اور فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، وہ لوگ جنہیں دنیا میں امارت ملی اور سرکاری کام ان کے سپرد کیے گئے، وہ قیامت کے دن خواہش کریں گے کہ کاش وہ اس ستارے کے ساتھ لٹکے ہوئے ہوتے، اور یہ امارتیں اور سرکاری کام ان کے سپرد نہ ہوتے۔ پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں، تیرا دشمن نہ رہے، کیا یہ سب کچھ اہلِ مشرق، مشرق میں کر نہیں رہے؟ میں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم۔ انہوں نے کہا: اللہ ان کا برا کرے اور اپنی خفیہ تدبیر سے ان کو رسوا کرے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے، یقیناً ان کو ایسے لوگ ہانک کر لے جائیں گے جو سرخ اور غضبناک ہوں گے۔ ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے کوٹی ہوئی ڈھالیں ہوتی ہیں، یہاں تک کہ وہ کاشت کار کو اس کی کھیتی میں پہنچا دیں گے، اور مویشی پالنے والے کو اس کے مویشیوں کے ساتھ ملا دیں گے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 781]
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: الصحيحة: 2620»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد موقوف

338. بَابُ لَا يَقُولُ الرَّجُلُ‏:‏ اللَّهُ وَ فُلانٌ
338. کوئی یوں نہ کہے کہ اللہ ہے اور فلاں ہے
حدیث نمبر: 782
حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ‏:‏ سَمِعْتُ مُغِيثًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَأَلَهُ‏:‏ مَنْ مَوْلاَهُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ اللَّهُ وَفُلاَنٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ‏:‏ لاَ تَقُلْ كَذَلِكَ، لاَ تَجْعَلْ مَعَ اللهِ أَحَدًا، وَلَكِنْ قُلْ‏:‏ فُلاَنٌ بَعْدَ اللهِ‏.
مغیث رحمہ اللہ سے روایت ہے، ان کا خیال ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے ان کے آقا کے بارے میں پوچھا: انہوں نے کہا: اللہ ہے اور فلاں ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایسے مت کہو، اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بناؤ، بلکہ اس طرح کہو: اللہ تعالیٰ کے بعد فلان آقا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 782]
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوف: الصحيحة تحت رقم: 138 - ن»

قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف

339. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ‏:‏ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ
339. ”جیسے اللہ چاہے اور آپ چاہیں“ کہنا ناجائز ہے
حدیث نمبر: 783
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏:‏ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏:‏ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، قَالَ‏:‏ ”جَعَلْتَ لِلَّهِ نِدًّا، مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ‏.‏“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: جیسے اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ تعالیٰ کا ند اور شریک بنا دیا۔ یوں کہے کہ جو اکیلا اللہ چاہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 783]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 2561 و النسائي فى الكبريٰ: 10759 - انظر الصحيحة: 139»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next