الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
حدیث نمبر: 1663
احمد بن یونس نے ابوبکر بن عیاش سے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1663]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1665] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن حبان 4886] ، [موارد الظمآن 794] ، [أبويعلی 5016]

6. باب زَكَاةِ الإِبِلِ:
6. اونٹ کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1664
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ صَدَقَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ الصَّدَقَةَ، فَلَمْ تُخْرَجْ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قُبِضَ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِ، فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ، أَخَذَهَا عُمَرُ فَعَمِلَ بِهَا مِنْ بَعْدِهِمَا، وَلَقَدْ قُتِلَ عُمَرُ وَإِنَّهَا لَمَقْرُونَةٌ بِسَيْفِهِ أَوْ بِوَصِيَّتِهِ، وَكَانَ فِي "صَدَقَةِ الْإِبِلِ: فِي كُلِّ خَمْسٍ شَاةٌ إِلَى خَمْسٍ وَعِشْرِينَ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ، فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ، فِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِئَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ، فَفِيهَا فِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ (زکاۃ کا بیان) لکھا جو ابھی زکاة وصول کرنے والوں تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ آپ کی وفات کے بعد اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نافذ کیا اور اس پر عمل درآمد کیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، اور جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (شہید کئے گئے تو وہ زکاۃ کا بیان) ان کی تلوار یا وصیت کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور اس میں اونٹ کی زکاۃ اس طرح تھی کہ ہر پانچ اونٹ میں پچیس اونٹ تک ایک ایک بکری تھی، پچیس اونٹ میں پینتیس تک ایک سالہ اونٹنی اور اگر یہ نہ ہو تو دو سالہ اونٹ، پینتیس سے زیادہ ہوں پینتالیس تک ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) اور چھیالیس سے ساٹھ تک ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) ساٹھ سے زیادہ ہوں تو پحھتر تک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) پحھتر سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون (دو دو سالہ اونٹنی) اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے (تین تین سالہ اونٹنی) اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1664]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1666] »
اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568] ، [ترمذي 62] ، [ابن ماجه 1798] ، [أبويعلی 5470، و غيرهم]

حدیث نمبر: 1665
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الْفَزَارِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1665]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1667] »
اس حدیث کی تخریج بھی گذر چکی ہے۔

7. باب في زَكَاةِ الْوَرِقِ:
7. چاندی کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1666
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ الْخَوْلَانِيِّ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ مَعَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى شُرَحْبِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَالْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، وَنُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ:"أَنَّ فِي كُلِّ خَمْسِ أَوَاقٍ مِنْ الْوَرِقِ خَمْسَةَ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ، فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ شَيْءٌ".
ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کو شرحبیل بن عبدکلال، حارث بن عبدکلال اور نعیم بن عبدکلال کے لئے لکھ کر دیا کہ چاندی کے پانچ اوقیہ میں پانچ درہم زکاة ہے اور اس سے زیادہ چاندی ہو تو ہر چالیس درہم پر ایک درہم بڑھا دیا جائے اور پانچ اوقیہ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1666]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1668] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن «ليس فيما دون خمس اواق صدقه» یہ حدیث سیدنا ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1405] ، [مسلم 979] ، لہٰذا چاندی کا جو نصاب ذکر یا گیا ہے بالکل صحیح ہے۔

حدیث نمبر: 1667
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "عَفَوْتُ عَنْ صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، هَاتُوا صَدَقَةَ الرِّقَةِ مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ فِي تِسْعِينَ وَمِئَةٍ شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ مِائَتَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کیا کہ میں نے گھوڑوں اور غلاموں کی زکاة معاف کردی، پس تم چاندی کی زکاۃ دو، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم اور ایک سو ننانوے درہم میں زکاۃ نہیں ہے، حتی کہ دو سو درہم ہو جائیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1667]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد أبو عوانة لم ينفرد به بل تابعه عليه كثير ومنهم الأعمش، [مكتبه الشامله نمبر: 1669] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1574] ، [ترمذي 620] ، [نسائي 2477] ، [أبويعلی 299] ، [ابن خزيمه 3284، وغيرهم]

8. باب النَّهْيِ عَنِ الْفَرْقِ بَيْنَ الْمُجْتَمِعِ وَالْجَمْعِ بَيْنَ الْمُتَفَرِّقِ:
8. اکٹھے مال کو جدا کرنا اور جدا جدا مال کو اکٹھا کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1668
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ أَبِي لَيْلَى هُوَ الْكِنْدِيُّ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: أَتَانَا مُصَدِّقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَقَرَأْتُ فِي عَهْدِهِ:"أَنْ لَا يُجْمَعَ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلَا يُفَرَّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ".
سیدنا سوید بن غفلہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زکاۃ وصول کرنے والا آیا تو میں نے اس کے ہاتھ کو پکڑا، اس کے قانون کو پڑھا جس میں لکھا تھا کہ متفرق مال جمع نہ کیا جائے اور نہ جمع شدہ مال زکاة کے ڈر سے الگ الگ کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1668]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن إلى سويد، [مكتبه الشامله نمبر: 1670] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1579، 1580] ، [ابن ماجه 1801] ، [نسائي 2456] ، [أبويعلی 127]

9. باب النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ كَرَائِمِ أَمْوَالِ النَّاسِ:
9. لوگوں کے بہت نفیس مال سے زکاۃ لینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1669
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: "إِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ان کے نفیس مال کو (زکاة میں) لینے سے بچنا۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1669]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1671] »
اس حدیث کا حوالہ حدیث (1653) پر گذر چکا ہے۔

10. باب مَا لاَ تَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ مِنَ الْحَيَوَانِ:
10. جن حیوانات میں زکاۃ واجب نہیں ان کا بیان
حدیث نمبر: 1670
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ عَلَى فَرَسِ الْمُسْلِمِ وَلَا عَلَى غُلَامِهِ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوہريرة رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی کوئی زکاة نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1670]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1672] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1463] ، [مسلم 982] ، [أبوداؤد 1594] ، [ترمذي 628] ، [نسائي 2467] ، [ابن ماجه 1812] ، [أبويعلی 6138] ، [ابن حبان 3271] ، [مسند الحميدي 1104، وغيرهم]

11. باب مَا لاَ يَجِبُ فِيهِ الصَّدَقَةُ مِنَ الْحُبُوبِ وَالْوَرِقِ وَالذَّهَبِ:
11. اناج، چاندی اور سونے کی جس مقدار میں زکاۃ واجب نہیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 1671
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: الْوَسْقُ: سِتُّونَ صَاعًا، وَالصَّاعُ: مَنَوَانِ وَنِصْفٌ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْحِجَازِ، وَأَرْبَعَةُ أَمْنَاءٍ فِي قَوْلِ أَهْلِ الْعِرَاقِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم (اناج) میں زکاة واجب نہیں، اور نہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاة واجب ہے، اور نہ پانچ سے کم اونٹوں میں زکاة واجب ہے۔ ابومحمد امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے، اور صاع اہل حجاز کے نزدیک ڈھائی من کا، اور اہل عراق کے نزدیک چار من کا ایک صاع ہوتا ہے۔ (من عربی زبان میں ایک پیمانے کا نام تھا جو تقریباً ڈھائی کلو کا ہوتا ہے) اس طرح تین سو صاع اناج کا نصاب ہوا، اور ایک صاع موجوده حساب میں دو کلو اور کچھ گرام ہے تقریباً سوا دو کلو۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1671]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1673] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1405] ، [مسلم 979] ، [أبوداؤد 1558] ، [ترمذي 626] ، [نسائي 2445] ، [ابن ماجه 1793] ، [أبويعلی 979] ، [ابن حبان 3268] ، [مسند الحميدي 752]

حدیث نمبر: 1672
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ مِنْ حَبٍّ وَلَا تَمْرٍ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ وسق سے کم دانے (غلے) اور کھجور میں زکاة نہیں، اور نہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاة ہے، اور نہ پانچ سے کم اونٹ میں زکاة واجب ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1672]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1674] »
تخریج اوپرگذر چکی ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    Next