الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
حدیث نمبر: 2211
حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَفَّأَ لِإِنْسَانٍ، قَالَ: "بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی دولہا کو شادی کی مبارکباد دیتے تو یوں فرماتے: «بَارَكَ اللّٰهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِيْ خَيْرٍ» الله تعالیٰ تمہیں برکت دے اور تمہارے اوپر برکت نچھاور کرے اور خیر کے ساتھ تم دونوں میں اتفاق رکھے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2211]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل نعيم بن حماد ولكنه لم ينفرد به بل تابعه عليه أكثر من ثقة فيصح الإسناد والله أعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2220] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2130] ، [ترمذي 1091] ، [ابن ماجه 1905] ، [ابن حبان 4052] ، [موارد الظمآن 1284]

7. باب النَّهْيِ عَنْ خِطْبَةِ الرَّجُلِ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ:
7. اپنے بھائی کے پیغام پر شادی کا پیغام دینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2212
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَنَّهُ نَهَى عَنْ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا کہ آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر شادی کا پیام دے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2212]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2221] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2140] ، [مسلم 1413] ، [أبوداؤد 2080] ، [ترمذي 1134] ، [ابن ماجه 1867]

حدیث نمبر: 2213
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے، اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے مول (بیع) پر مول کرے یہاں تک کہ وہ اسے اجازت دے دے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2213]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2222] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2139] ، [مسلم 1412] ، [أبوداؤد 2081] ، [نسائي 3243] ، [ابن ماجه 1868] ، [أبويعلی 5801] ، [ابن حبان 4048]

حدیث نمبر: 2214
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ: أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ وَكَتَبَهُ مِنْهَا كِتَابًا أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ، فَطَلَّقَهَا الْبَتَّةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى أَهْلِهِ تَبْتَغِي مِنْهُمُ النَّفَقَةَ، فَقَالُوا: لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَيْسَ لَكِ نَفَقَةٌ، وَعَلَيْكِ الْعِدَّةُ، وَانْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ"، ثُمَّ قَالَ:"إِنَّ أُمَّ شَرِيكٍ امْرَأَةٌ يَدْخُلُ إِلَيْهَا إِخْوَانُهَا مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَلَكِنِ انْتَقِلِي إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى، إِنْ وَضَعْتِ ثِيَابَكِ لَمْ يَرَ شَيْئًا وَلَا تُفَوِّتِينَا بِنَفْسِكِ"، فَانْطَلَقَتْ إِلَى بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَلَمَّا حَلَّتْ، ذَكَرَتْ أَنَّ مُعَاوِيَةَ، وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَرَجُلٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، فَأَيْنَ أَنْتِ مِنْ أُسَامَةَ؟"فَكَأَنَّ أَهْلَهَا كَرِهُوا ذَلِكَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَنْكِحُ إِلَّا الَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَكَحَتْ أُسَامَةَ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: يَا فَاطِمَةُ، اتَّقِي اللَّهَ، فَقَدْ عَلِمْتِ فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ سورة الطلاق آية 1 وَالْفَاحِشَةُ أَنْ تَبْذُوَ عَلَى أَهْلِهَا، فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِكَ، فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يُخْرِجُوهَا.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے ابوسلمہ رحمہ اللہ کو حدیث بیان کی اور انہوں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے لکھ لیا، وہ قریش کے قبیلہ بنو مخزوم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں کہ انہوں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آخری قطعی طلاق (تیسری طلاق) دے دی، انہوں نے اپنے سسرال والوں سے نان و نفقہ طلب کیا تو انہوں نے جواب دیا: تمہارے لئے ہمارے پاس کوئی نان و نفقہ نہیں (کیونکہ طلاق بائنہ ہو چکی ہے جس کے بعد رجوع نہیں)، جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا کہ تمہارے لئے کچھ نفقہ نہیں اور عدت گزارنا لازم ہے، اس لئے سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر منتقل ہو جاؤ اور ہم سے دور نہ رہنا۔ (یعنی جب عدت پوری ہو جائے تو ہمارے پاس آنا)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام شریک تو ایسی خاتون ہیں جن کے پاس ان کے مہاجرین بھائی آتے جاتے رہتے ہیں (کیونکہ وہ بڑی مالدار اور مہمان نواز تھیں اور مہمان آتے رہتے تھے) ایسا کرو (اپنے چچا زاد بھائی) ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جاؤ جو نابینا ہیں، اگر تم ان کے پاس کپڑے بھی اتار دوگی تو وہ کچھ نہیں دیکھ پائیں گے، اور ہم سے دور نہ رہنا، چنانچہ وہ عمرو بن ام مکتوم کے پاس چلی گئیں، جب عدت پوری ہو گئی تو آ کر بتایا کہ معاویہ اور ابوجہم نے ان کو پیغام (شادی) بھیجا ہے جس پر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاویہ تو غریب ہیں ان کے پاس مال و دولت ہی نہیں اور ابوجہم (بڑے سخت گیر ہیں) ان کے کندھے سے لاٹھی اترتی ہی نہیں۔ اسامہ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ لیکن ان کے اہل خانہ کو یہ پسند نہ تھا (کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے شادی کر لیں)، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں اس کے سوا کسی سے شادی نہ کروں گی جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہے، چنانچہ انہوں نے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے شادی کر لی (نسائی میں ہے کہ ان سے شادی کر کے میں بہت سکھی رہی، دیگر عورتیں میرے اوپر رشک کرتی تھیں)۔ محمد بن عمرو نے کہا: محمد بن ابراہیم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے فاطمہ! اللہ سے ڈرو کہ تم کس چیز کے بارے میں ایسا کہہ رہی ہو (یعنی مطلقہ بائنہ ہونے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ تمہارے لئے نان و نفقہ اور سکن نہیں ہے)، نیز انہوں نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت: «﴿لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ ......﴾» [الطلاق: 1/65] یعنی مطلقہ عورتوں کو نہ ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود گھر سے نکلیں یہاں تک کہ وہ کھلی ہوئی فحش کاری میں مبتلا ہو جائیں۔ (یعنی) فاحشہ بدکاری اہل خانہ پر واضح ہو جائے، ایسی صورت میں جائز ہے کہ اس مطلقہ عورت کے سسرال والے عدت پوری ہونے سے پہلے اسے اپنے گھر سے نکال دیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2214]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2223] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1480] ، [أبوداؤد 2284، 2285] ، [نسائي 3244، 3405] ، [ابن حبان 4049] ، [الحميدي 367] ، [وله شاهد من حديث أبى هريرة فى مسند أبى يعلی 5928]

8. باب الْحَالِ التي تَجُوزُ لِلرَّجُلِ أَنْ يَخْطُبَ فِيهَا:
8. آدمی کے لئے کس کو پیغام دینا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 2215
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ:"أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى ابْنَةِ أَخِيهَا، أَوْ الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، أَوْ الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، وَلَا تُنْكَحُ الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى، وَلَا الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا پھوپھی پر بھتیجی سے یا بھتیجی پر پھوپھی سے نکاح کرنے کو، اسی طرح خالہ پر اس کی بھانجی سے اور بھانجی پر اس کی خالہ سے نکاح کرنے کو، نہ بڑی پر چھوٹی سے نکاح کیا جائے اور نہ چھوٹی پر بڑی سے نکاح کیا جائے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2215]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2224] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5109] ، [مسلم 1408] ، [أبوداؤد 2065] ، [ترمذي 1126] ، [نسائي 3288] ، [ابن ماجه 1929] ، [أبويعلی 6641] ، [ابن حبان 4068]

حدیث نمبر: 2216
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:"أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا وَالْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا بھتیجی اور پھوپھی کے جمع کرنے سے اور بھانجی و خالہ کے ایک ساتھ جمع کرنے سے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2216]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2225] »
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5109، 5110] ، [مسلم 1408] ، [نسائي 3288]

9. باب في النَّهْيِ عَنِ الشِّغَارِ:
9. نکاح شغار کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2217
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِع، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشِّغَارِ". قَالَ مَالِكٌ: وَالشِّغَارُ: أَنْ يُزَوِّجَ الرَّجُلُ الْآخَرَ ابْنَتَهُ، عَلَى أَنْ يُزَوِّجَهُ الْآخَرُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَرَى بَيْنَهُمَا نِكَاحًا؟. قَالَ: لَا يُعْجِبُنِي.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: اور شغار یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی لڑکی یا بہن کا نکاح اس شرط کے ساتھ کرے کہ وہ دوسرا شخص اپنی بیٹی یا بہن کا بھی بنا مہر کے اس سے نکاح کر دے، امام دارمی رحمہ اللہ سے کہا گیا: کیا ایسا نکاح صحیح ہو گا؟ فرمایا: مجھے یہ پسند نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2217]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2226] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5112] ، [مسلم 1415] ، [أبوداؤد 2074] ، [ترمذي 1124] ، [نسائي 3337] ، [ابن ماجه 1883] ، [أبويعلی 5795] ، [ابن حبان 4152]

10. باب في نِكَاحِ الصَّالِحِينَ وَالصَّالِحَاتِ:
10. نیک و صالح مرد و عورت کے نکاح کا بیان
حدیث نمبر: 2218
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ أَبِي مُغِيثٍ، حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَنْكِحُوا الصَّالِحِينَ وَالصَّالِحَاتِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: وَسَقَطَ عَلَيَّ مِنَ الْحَدِيثِ"فَمَا تَبِعَهُمْ بَعْدُ فَحَسَنٌ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صالح مرد و عورتوں کا نکاح کر دو۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس حدیث میں مجھ سے یہ ساقط ہو گیا: جو کچھ بعد میں انہیں ملا وہ اچھا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2218]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2227] »
اس حدیث کو امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا، اس کی سند حسن کے درجہ میں ہے۔

11. باب النَّهْيِ عَنِ النِّكَاحِ بِغَيْرِ وَلِيٍّ:
11. بنا ولی کے نکاح کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2219
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ".
ابوبردہ نے اپنے والد سے روایت کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغیر ولی کے نکاح جائز نہیں ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2219]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2228] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2085] ، [ترمذي 1101] ، [ابن ماجه 1881] ، [أبويعلی 7227] ، [ابن حبان 4077] ، [الموارد 1243]

حدیث نمبر: 2220
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عِنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی لفظ سے مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2220]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2229] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن ابوبردہ کی حدیث اس کی شاہد ہے۔ تخریج دیکھئے: [العلل للدارقطني 172/3] و [علل الحديث للرازي 1216]


Previous    1    2    3    4    5    6    Next