الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
22. باب في الْوَلِيمَةِ:
22. ولیمے کا بیان
حدیث نمبر: 2241
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ صُفْرَةً، فَقَالَ:"مَا هَذِهِ الصُّفْرَةُ؟"، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: "بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زرد رنگ دیکھا (یعنی بدن یا کپڑوں پر زعفران کا رنگ) تو فرمایا: یہ زردی کیسی ہے؟ عرض کیا: میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی سونے پر شادی کی ہے (یعنی کھجور کی گٹھلی کے برابر سونے کے عوض جو تقریباً تین درہم کی ہوتی ہے)، فرمایا: الله برکت دے، ولیمہ کرو گرچہ ایک بکری کا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2241]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو النعمان هو: محمد بن الفضل والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2250] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2409، 5155] ، [مسلم 1427] ، [ترمذي 1094] ، [نسائي 3372] ، [ابن ماجه 1907] ، [أبويعلی 3205] ، [ابن حبان 4060] ، [الحميدي 1252]

23. باب في إِجَابَةِ الْوَلِيمَةِ:
23. ولیمہ کی دعوت میں شرکت کا بیان
حدیث نمبر: 2242
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةٍ، فَلْيُجِبْ". قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَنْبَغِي أَنْ يُجِيبَ وَلَيْسَ الْأَكْلُ عَلَيْهِ بِوَاجِبٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت میں بلایا جائے تو اسے یہ دعوت قبول کرنی چاہیے (یعنی اس میں ضرور جانا چاہیے)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: اس کو دعوت قبول کرنی چاہیے لیکن کھانا اس کے لئے واجب نہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2242]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2251] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5173] ، [مسلم 1429] ، [أبوداؤد 3736] ، [ابن حبان 5294]

24. باب في الْعَدْلِ بَيْنَ النِّسَاءِ:
24. عورتوں کے درمیان انصاف و برابری کا بیان
حدیث نمبر: 2243
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف زیادہ جھکے وہ قیامت کے دن ایسے آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ مائل (جھکا) ہو گا (جیسے فالج کی وجہ سے جھک جاتا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2243]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2252] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3133] ، [ترمذي 1141] ، [نسائي 3952] ، [ابن ماجه 1969] ، [ابن حبان 4207] ، [الموارد الظمآن 1307]

25. باب في الْقِسْمَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ:
25. عورتوں کے درمیان باری تقسیم کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2244
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ وَيَقُولُ: "اللَّهُمَّ هَذِهِ قِسْمَتِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ".
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باری باری رہتے ہر بیوی کے پاس اور تمام بیویوں میں انصاف قائم رکھتے اور فرماتے تھے: اے اللہ یہ میرا کام ہے اس امر میں جس کا میں مالک ہوں، اور تو ملامت نہ کرنا مجھے اس امر میں جس کا تو مالک ہے اور میں اس کا مالک نہیں ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2244]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2253] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2134] ، [ترمذي 1140] ، [نسائي 3398] ، [ابن ماجه 1971] ، [ابن حبان 4205] ، [الموارد 1305]

26. باب الرَّجُلِ يَكُونُ عِنْدَهُ النِّسْوَةُ:
26. آدمی کی کئی بیویاں ہوں تو کس کے ساتھ سفر کرے؟
حدیث نمبر: 2245
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا، خَرَجَ بِهَا مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کا قرعہ ڈالتے تھے اور جس کے نام کا قرعہ نكلتا اسی کو ساتھ لے کر سفر پر نکلتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2245]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2254] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2593، 5211] ، [مسلم 2770] ، [أبوداؤد 2138] ، [ابن ماجه 1970] ، [أبويعلی 4397] ، [ابن حبان 4212]

27. باب الإِقَامَةِ عِنْدَ الثَّيِّبِ وَالْبِكْرِ إِذَا بَنَى بِهَا:
27. ثیبہ اور کنواری لڑکی سے شادی کرے تو کتنے دن اس کے پاس رہے؟
حدیث نمبر: 2246
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لِلْبِكْرِ سَبْعٌ، وَلِلثَّيِّبِ ثَلَاثٌ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری کے لئے سات دن اور ثیبہ کے لئے تین دن ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2246]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن محمد بن إسحاق قد عنعن ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2255] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5213] ، [مسلم 1461] ، [أبوداؤد 2124] ، [ترمذي 1139] ، [ابن ماجه 1916] ، [أبويعلی 2823] ، [ابن حبان 4208]

حدیث نمبر: 2247
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ، أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، وَقَالَ: "إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ، سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو تین دن ان کے پاس رہے اور فرمایا: تمہارا درجہ میرے نزدیک کم نہیں ہے، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن تک رہ سکتا ہوں، پھر ہر بیوی کے ساتھ ایسے ہی سات سات دن تک رہوں گا۔ (اور پھر سب کے بعد تمہاری باری آئے گی، لیکن انہوں نے کہا: سب کے پاس باری باری ایک ایک دن رہ کر میرے پاس آیئے)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2247]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2256] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1460] ، [أبوداؤد 2122] ، [ابن ماجه 1917] ، [أبويعلی 6996] ، [ابن حبان 4210]

28. باب بِنَاءِ الرَّجُلِ بِأَهْلِهِ في شَوَّالٍ:
28. شب زفاف شوال کے مہینے میں ہونی چاہئیے
حدیث نمبر: 2248
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: "تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شَوَّالٍ، وَأُدْخِلْتُ عَلَيْهِ فِي شَوَّالٍ، فَأَيُّ نِسَائِهِ كَانَ أَحْظَى عِنْدَهُ مِنِّي؟"قَالَت:"وَكَانَتْ تَسْتَحِبُّ أَنْ تُدْخِلَ عَلَى النِّسَاءِ فِي شَوَّالٍ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شوال میں مجھ سے نکاح کیا اور شوال میں ہی مجھ سے صحبت کی، پھر کون سی بیوی مجھ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیضیاب تھی؟ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پسند کرتی تھیں کہ ان کی رشتہ دار عورتوں کی شوال میں رخصتی ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2248]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2257] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1423] ، [ترمذي 1093] ، [نسائي 3236] ، [ابن ماجه 1990] ، [أحمد 206/6، 54] ، [ابن حبان 4058]

29. باب الْقَوْلِ عِنْدَ الْجِمَاعِ:
29. جماع کے وقت کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2249
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ حِينَ يُجَامِعُ أَهْلَهُ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا"، فَإِنْ قَضَى اللَّهُ وَلَدًا، لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی جب اپنی بیوی سے جماع کرے تو کون سی چیز یہ دعا کرنے سے اسے مانع ہوتی ہے (یعنی جماع کے وقت یہ دعا کرنی چاہیے) «بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا» اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں، اے اللہ ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو (اس جماع کے نتیجہ میں) ہمیں عطا فرمائے۔ یہ دعا پڑھنے کے بعد اس جماع سے میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2249]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2258] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 141، 3271] ، [مسلم 1434] ، [أبوداؤد 2161] ، [ترمذي 1092] ، [ابن ماجه 1919] ، [طيالسي 1587] ، [أحمد 220/1، 243] ، [ابن السني 608، وغيرهم]

30. باب النَّهْيِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ في أَعْجَازِهِنَّ:
30. عورتوں کے دبر میں وطی (جماع) کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2250
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْخَطْمِيِّ، عَنْ هَرَمِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ خُزَيْمَةَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، لَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ".
سیدنا خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: بیشک اللہ تعالیٰ سچی بات کہنے سے نہیں شرماتا، مت جماع کرو عورتوں سے ان کے دبر میں۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2250]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2259] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1924] ، [ابن حبان 4198] ، [موارد الظمآن 1299، 1300]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next