الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
حدیث نمبر: 2221
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ نُكِحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ وَلِيِّهَا، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَإِنْ اشْتَجَرُوا، قَالَ أَبُو عَاصِمٍ، وَقَالَ مَرَّةً: فَإِنْ تَشَاجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ، فَإِنْ أَصَابَهَا، فَلَهَا الْمَهْرُ بِمَا اسْتَحَلَّ مِنْ فَرْجِهَا". قَالَ أَبُو عَاصِمٍ: أَمْلَاهُ عَلَيَّ سَنَةَ سِتٍّ وَأَرْبَعِينَ وَمِائَةٍ.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کر لے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے، پھر اگر ولی لڑ پڑیں (ایک کہے فلاں سے نکاح کرو دوسرا کہے فلاں سے) تو بادشاہ اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو، پس اگر مرد نے ایسی (بنا ولی کی اجازت والی) عورت سے جماع کیا تو اس کے لئے مہر ہے (یعنی اس کو مہر دینا ہو گا) یہ اس کے بدلے میں کہ اس مرد نے عورت کی شرم گاہ کو حلال کر لیا، ابوعاصم نے کہا: مجھے یہ حدیث سن 146 ہجری میں املا کرائی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2221]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2230] »
اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2083] ، [ترمذي 1102] ، [ابن ماجه 1879] ، [أبويعلی 2507] ، [ابن حبان 4075] ، [موارد الظمآن 1248] ، [الحميدي 230]

12. باب في الْيَتِيمَةِ تُزَوَّجُ:
12. کنواری یتیم لڑکی کی شادی کا بیان
حدیث نمبر: 2222
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ، فَقَدْ أَذِنَتْ، وَإِنْ أَبَتْ لَمْ تُكْرَهْ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری یتیم لڑکی سے اس کی شادی کے بارے میں پوچھا جائے گا، اگر خاموش رہے تو اس نے گویا اجازت دیدی، اور اگر انکار کر دے تو مجبور نہ کی جائے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2222]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2231] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد: كتاب النكاح، باب فى الاستئمار] ، [نسائي 3267] ، [أبويعلی 7327] ، [ابن حبان 4085] ، [موارد الظمآن 1238]

13. باب اسْتِئْمَارِ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ:
13. کنواری اور شادی شدہ لڑکی سے شادی کی اجازت لینے کا بیان
حدیث نمبر: 2223
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مثيب عورت کا نکاح اس کے بلا مشورے کے نہ کیا جائے، اور کنواری لڑکی کا نکاح اس کی اجازت کے بنا نہ کیا جائے، اور اس کا چپ رہنا اس کی اجازت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2223]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2232] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5136] ، [مسلم 1419] ، [ترمذي 1107] ، [نسائي 3272] ، [أبويعلی 6019] ، [ابن حبان 4079] ، [موارد الظمآن 1239]

حدیث نمبر: 2224
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ: أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2224]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2233] »
تخریج و ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔

حدیث نمبر: 2225
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «ايم» شوہر دیدہ عورت اپنے (دوبارہ نکاح کے بارے میں) اپنے ولی سے زیادہ اپنے بارے میں حق رکھتی ہے، اور کنواری عورت سے مشورہ کیا جائے گا اس کے نفس (شادی) کے بارے میں، اور اس کا چپ رہنا اس کی اجازت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2225]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2234] »
اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1421] ، [أبوداؤد 2098، 2100] ، [نسائي 3220] ، [ابن ماجه 2189] ، [ابن حبان 4084] ، [الحميدي 527] ، [سعيد بن منصور 556] ، [الطحاوي شرح معاني الآثار 11/3 و 366/4]

حدیث نمبر: 2226
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنِي مَالِكٌ أَوَّلُ شَيْءٍ سَأَلْتُهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تُسْتَأْذَنُ الْبِكْرُ وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکی سے اذن لیا جائے گا اور اس کا اذن اس کا خاموش رہنا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2226]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2235] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 2227
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ، أَخْبَرَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "الْأَيِّمُ أَمْلَكُ بِأَمْرِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر دیدہ عورت ولی سے زیادہ اپنے معاملے کی مختار ہے، اور کنواری لڑکی سے اس کے نکاح کے بارے میں پوچھا جائے گا، اور اس کا چپ رہنا ہی اس کا اقرار ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2227]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2236] »
اس حدیث کی تخریج اوپر گزر چکی ہے۔ دیکھئے: رقم: (2225)۔ مزید دیکھئے: [أحمد 274/1] ، [شرح معاني الآثار 11/3]

14. باب الثَّيِّبِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ:
14. باپ اپنی ثیبہ بیٹی کا نکاح اس کی مرضی کے خلاف کر دے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2228
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ: أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، حَدَّثَاهُ: أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ مِنَ الْأَنْصَارِ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ بِنْتًا لَهُ فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَرَدَّ عَنْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا"، فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ فَذَكَرَ يَحْيَى: أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا.
عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید دونوں انصاری بھائیوں نے بیان کیا کہ انصار کے ایک شخص نے جن کو خذام کہا جاتا تھا اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا جس کو اس نے پسند نہ کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باپ کا (کرایا ہوا) نکاح فسخ کرا دیا اور اس عورت نے ابولبابہ بن عبدالمنذر سے نکاح کر لیا۔ یحییٰ بن سعید نے کہا: ان کو خبر لگی ہے کہ یہ عورت ثیبہ تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2228]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2237] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5138] ، [أبوداؤد 2101] ، [نسائي 3273] ، [ابن ماجه 1873] ، [أحمد 328/6] ، [سعيد بن منصور 576]

حدیث نمبر: 2229
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وُمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ، أَنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ، فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَرَدَّ نِكَاحَهَا".
یزید بن جاریہ کے دونوں بیٹوں عبدالرحمٰن و مجمع سے مروی ہے کہ سیدہ خنساء بنت جذام رضی اللہ عنہا کا ان کے باپ نے نکاح کر دیا وہ ثیبہ تھیں اور انہوں نے اس نکاح کو پسند نہ کیا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نکاح فسخ کر دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2229]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في النكاح، [مكتبه الشامله نمبر: 2238] »
اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5138] ، [أحمد 328/6، وغيرهما]

15. باب الْمَرْأَةِ يُزَوِّجُهَا الْوَلِيَّانِ:
15. ایک عورت کے دو ولی الگ الگ شادی کر دیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 2230
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَوْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ لَهَا، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا".
سیدنا عقبہ بن عامر یا سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں (ایک ایک شخص سے اور دوسرا دوسرے شخص سے) تو وہ عورت اس کو ملے گی جس سے پہلے نکاح ہوا، اور جو شخص ایک چیز دو آدمیوں کے ہاتھ بیچے تو جس کے ہاتھ پہلے بیچی ہے اسی کو ملے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2230]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الحسن لم يسمع من سمرة، [مكتبه الشامله نمبر: 2239] »
یہ حدیث سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہو یا سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے دونوں حالتوں میں ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2088] ، [ترمذي 1110] ، [نسائي 4696] ، [ابن ماجه 2190، 2191، مقتصر على الطرف الثاني] ، [طبراني 203/7، 6842]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next