الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
2. باب مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ:
2. حقیقی باپ کے بجائے کسی غیر کو باپ بنانا
حدیث نمبر: 2894
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا أَوَّلُ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَهَذَا تَدَلَّى مِنْ حِصْنِ الطَّائِفِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم إِنَّهُمَا حَدَّثَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ، فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص اور سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے شعبہ نے کہا اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ وہ ہیں جنہوں نے اللہ کے راستے میں سب سے پہلے تیر چلایا، اور سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ وہ ہیں جو طائف کے قلعہ پر چڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اترے تھے، ان دونوں صحابیوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کے بیٹے ہونے کا دعوی کیا یہ جانتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے تو جنت اس پر حرام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2894]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2902] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4326، 4327] ، [مسلم 63] ، [أبوداؤد 5113] ، [ابن ماجه 2610] ، [أبويعلی 700، 706] ، [ابن رجب 415، 416]

حدیث نمبر: 2895
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، قَالَ: "كُفْرٌ بِاللَّهِ ادِّعَاءٌ إِلَى نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ، وَكُفْرٌ بِاللَّهِ تَبَرُّؤٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ.
سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: غیر معروف نسب کا دعویٰ کرنا اللہ کے ساتھ کفر ہے، اسی طرح کسی نسب سے براءت ظاہر کرنا چاہے وہ ذرا سا ہی ہو اللہ کے ساتھ کفر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2895]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2903] »
اس اثر کی سندعلی شرط البخاری ہے، پہلے جملے کا شاہد بخاری میں موجود ہے، دوسرا جملہ بھی معنی کے لحاظ سے صحیح ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [ابن أبى شيبه 6160] ، [طبراني فى الأوسط 8570] ، [مجمع الزوائد 350، 352] و [الخطيب 144/3] و [ابن عدي فى الكامل 1710/7]

حدیث نمبر: 2896
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَكَرِيَّا أَبِي يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، نَحْوًا مِنْهُ.
اس سند سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے جیسے اوپر بیان کیا گیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2896]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2904] »
اس روایت کی سند بھی علی شرط البخاری ہے، لیکن طبرانی میں یہ روایت سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ دیکھئے: [طبراني 261/17، 719]

حدیث نمبر: 2897
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ السَّلُولِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ الْأَحْمَرِ، عَنْ السَّرِيِّ بْنِ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَايِعَهُ، فَجِئْتُ وَقَدْ قُبِض، وَأَبُو بَكْرٍ قَائِمٌ فِي مَقَامِهِ، فَأَطَالَ الثَّنَاءَ وَأَكْثَرَ الْبُكَاءَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "كُفْرٌ بِاللَّهِ انْتِفَاءٌ مِنْ نَسَبٍ وَإِنْ دَقَّ، وَادِّعَاءُ نَسَبٍ لَا يُعْرَفُ".
قیس بن ابی حازم نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لوں، لیکن جب (مدینہ) پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے تھے اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام (خلیفہ) تھے، پس انہوں نے بہت مدح سرائی کی اور بہت روئے اور کہا: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: معمولی سے نسب کا بھی انکار کرنا اللہ کے ساتھ کفر ہے، اور غیر معروف (نا معلوم) نسب کا دعویٰ کرنا بھی اللہ کے ساتھ کفر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2897]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده تالف، [مكتبه الشامله نمبر: 2905] »
اس روایت کی سند بہت ضعیف ہے، گرچہ طبرانی نے [الأوسط 2839] میں اور ہیثمی نے [مجمع الزوائد 352] میں اسے ذکر کیا ہے۔

حدیث نمبر: 2898
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُّمَا رَجُلٍ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ وَالِدِه، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ الَّذِينَ أَعْتَقُوهُ، فَإِنَّ عَلَيْهِ لَعْنَةَ اللَّه، وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَة، لا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اپنے باپ کے بجائے کسی اور (شخص) کے باپ ہونے کا دعویٰ کرے، یا اپنا مولی (آزاد کرنے والا) بنائے کسی اور کو ایسے لوگوں کے سوا جنہوں نے اسے آزاد کیا تو اس پر قیامت تک اللہ کی، اللہ کے فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کا کوئی عمل یا مال قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2898]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل شهر بن حوشب ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2906] »
اس حدیث کی سند حسن ہے، اور متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2609، وليس فيه الجملة الاخيرة] ، [أبويعلی 2540] ، [ابن حبان 417] ، [موارد الظمآن 1217] ، [ابن أبى شيبه 727/8، 6162]

3. باب في زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ وَامْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ:
3. شوہر کے ساتھ ماں باپ، اور بیوی کے ساتھ ماں باپ کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 2899
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا وَجَدْنَاهُ سَهْلًا، وَإِنَّهُ قَالَ فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ: "لِلزَّوْجِ النِّصْفُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جب کسی راستے میں ہمارے ساتھ ہوتے تو ہم اس کو آسان پاتے تھے، انہوں نے شوہر اور والدین کے حصہ کے بارے میں کہا کہ شوہر کو نصف اور ماں کو باقی مال کا ثلث ملے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2899]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه إبراهيم لم يسمع عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2907] »
اس روایت کی سند میں ابراہیم کا لقا سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، اس لئے منقطع ہے، لیکن دیگر طرق سے مروی ہونے کے باعث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 239/11، 11100، 11104، 11108] ، [سعيد بن منصور 807] ، [عبدالرزاق 19015] ، [البيهقي 228/6] ۔ ابن ابی شیبہ و سنن ابن منصور میں ہے «وأعطى الأب سائر ذلك وللأب الفضل» ۔

حدیث نمبر: 2900
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ الرِّشْكُ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ رَجُلٍ تَرَكَ امْرَأَتَهُ، وَأَبَوَيْهِ، فَقَالَ: "قَسَّمَهَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ أَرْبَعَةٍ".
یزید الرشک نے کہا: میں نے سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے پوچھا: آدمی اپنے پیچھے اپنی بیوی اور ماں باپ کو چھوڑے (تو میراث کیسے تقسیم ہوگی؟) انہوں نے کہا: سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اس کی تقسیم چار سے کی۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2900]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2908] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: ا [لبيهقي 228/6] ، [ابن أبى شيبه 11098] ، [عبدالرزاق 19021]

حدیث نمبر: 2901
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَالَ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ: "لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بیوی اور ماں باپ کے مسئلے میں کہا: بیوی کو ربع (چوتھائی) اور ماں کو جو بچا اس کا تہائی ملے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2901]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو المهلب هو: عمرو بن معاوية. وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2909] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالمہلب کا نام عمرو بن معاویہ ہے اور ابوقلابہ: عبداللہ بن زید ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11097] ، [عبدالرزاق 19014] ، [البيهقي 228/6]

حدیث نمبر: 2902
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّهُ قَالَ: "لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ سَهْمٌ مِنْ أَرْبَعَةٍ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ سَهْم، وَلِلأَبِّ سَهْمَانِ".
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: بیوی کا حصہ چار میں سے چوتھائی ہوگا، اور ماں کے لئے چار میں سے جو بچا اس کا ثلث ایک تہائی، اور باپ کے دو حصے (یعنی دو تہائی) ہوں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2902]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2910] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 10] ، لیکن اس کی سند میں انقطاع ہے۔

حدیث نمبر: 2903
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ: أَنَّهُ سَأَلَ الْحَارِثَ الْأَعْوَرَ عَنْ امْرَأَةٍ، وَأَبَوَيْنِ، فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُثْمَانَ.
عمر بن سعید نے حارث الاعور سے پوچھا بیوی اور ماں باپ کے ورثے کے بارے میں تو انہوں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا (مذکورہ بالا) مسئلہ بیان کر دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2903]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 2911] »
اس روایت کی سند حجاج بن ارطاۃ اور حارث الاعور کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن مذکورہ بالا اسانید سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ دیکھئے: [سعيد بن منصور 17] ، [البيهقي فى الفرائض 288/6]


Previous    1    2    3    4    5    6    Next