الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّهُ قَالَ فِي امْرَأَةٍ تَرَكَتْ زَوْجَهَا وَأَبَوَيْهَا: "لِلزَّوْجِ النِّصْفُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِيَ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اس عورت کے بارے میں کہا جو اپنا شوہر اور ماں باپ چھوڑ جائے، شوہر کو آدھا، ماں کو جو بچا اس کا تہائی ملے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2904]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2912] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11098] ، تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔

حدیث نمبر: 2905
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ: فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ، قَالَ: "مِنْ أَرْبَعَةٍ: لِلْمَرْأَةِ الرُّبُعُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِي، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ".
عامر الشعبی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بیوی اور ماں باپ کے حق وراثت کے بارے میں کہا: بیوی کے لئے کل مال کے چار میں سے چوتھا حصہ اور جو بچے اس کا ایک تہائی ماں کے لئے، اس سے جو بچا وہ باپ کا حصہ ہے۔ (یعنی: بیوی کا 1۔ ماں کا 1۔ اور باپ کو دو ملیں گے «كما مر آنفا») [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2905]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن عبد الرحمن بن أبي ليلى، [مكتبه الشامله نمبر: 2913] »
اس روایت کی سند میں محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلی ضعیف ہیں، اور شعبی نے بھی امیر المومنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے سنا نہیں، لیکن مذکورہ بالا طرق وآ ثار کی اس سے تائید ہوتی ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 15] ، [ابن أبى شيبه 11099]

حدیث نمبر: 2906
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، وَمَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ إِذَا سَلَكَ بِنَا طَرِيقًا اتَّبَعْنَاهُ فِيهِ، وَجَدْنَاهُ سَهْلًا، وَإِنَّهُ "قَضَى فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ مِنْ أَرْبَعَةٍ: فَأَعْطَى الْمَرْأَةَ الرُّبُع، وَالأُمَّ ثُلُثَ مَا بَقِيَ، وَالْأَبَ سَهْمَيْنِ.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جس طرف بھی جاتے اور ہم ان کی اتباع کرتے تو اس مسئلہ کو آسان پاتے تھے، انہوں نے بیوی اور ماں باپ کے ترکے میں فیصلہ کیا کہ چار سے مسئلہ ہوگا، چوتھائی بیوی کو، ماں کو ثلث (تہائی) جو بچا اس سے، اور باقی جو بچا دو حصے یہ باپ کے ہوں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2906]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه غير أن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2914] »
اس روایت کی سند میں بھی انقطاع ہے، لیکن یہ اثر صحیح ہے، تفصیل اوپر گذر چکی ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 6] و [عبدالرزاق 19015] ۔ نیز دیکھئے: رقم (2905) جو ابھی گذرا ہے

حدیث نمبر: 2907
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عِيسَى، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِثْلَ ذَلِكَ.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2907]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وعيسى هو: ابن أبي عزة، [مكتبه الشامله نمبر: 2915] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ عیسیٰ کا نام ابن ابی عزہ ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 19017] ۔ نیز رقم (2906)۔

حدیث نمبر: 2908
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ: "مَا كَانَ اللَّهُ لِيَرَانِي أَنْ أُفَضِّلَ أُمًّا عَلَى أَبٍ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: الله تعالیٰ مجھے نہ دکھائے کہ میں ماں کو باپ پر فوقیت دوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2908]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات إلا أنه منقطع المسيب بن رافع لم يسمع عبد الله بن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 2916] »
اس سند کے رجال ثقات ہیں، لیکن سند میں انقطاع ہے۔ مسیّب بن رافع نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں کیا لیکن یہ اثر صحیح ہے جیسا کہ امام حاکم رحمہ اللہ نے کہا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11107] ، [عبدالرزاق 19019]
، [الحاكم 336/4، ووافقه الذهبي على تصحيحه]

حدیث نمبر: 2909
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: "أَرْسَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَتَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ لِلْأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِي؟ فَقَالَ زَيْدٌ: إِنَّمَا أَنْتَ رَجُلٌ تَقُولُ بِرَأْيِكَ، وَأَنَا رَجُلٌ أَقُولُ بِرَأْيِي".
عکرمہ نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس پیغام بھیجا کہ تم اللہ کی کتاب (قرآن پاک) میں ماں کے لئے جو بچ جائے اس کا ثلث پاتے ہو؟ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: آپ بھی آدمی ہیں، اپنی رائے سے اس بارے میں فتویٰ دیتے ہیں اور میں بھی آدمی ہوں اپنی رائے سے کہتا ہوں۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2909]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحكم هو: ابن عتيبة، [مكتبه الشامله نمبر: 2917] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11110] ، [عبدالرزاق 19020] ، [البيهقي 228/6] و [المحلی 260/9]

حدیث نمبر: 2910
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَحَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّهُمَا قَالَا فِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ: "لِلزَّوْجِ النِّصْفُ، وَلِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأَبِ".
عطاء رحمہ اللہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں نے خاوند کے ساتھ ماں باپ کے مسئلہ میں کہا: خاوند کو نصف اور ماں کے لئے کل مال کا ثلث اور جو بچے وہ باپ کا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2910]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2918] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ ابن حزم نے [المحلی 260/9] میں عبدالرزاق سے صحیح سند سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔

حدیث نمبر: 2911
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: "لِلْأُمِّ ثُلُثُ جَمِيعِ الْمَالِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ، وَفِي زَوْجٍ وَأَبَوَيْنِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (اس مسئلہ میں) کہا: ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی ہے چاہے بیوی کے ساتھ ماں باپ ہوں یا شوہر کے ساتھ ماں باپ ہوں۔
یعنی: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی انہوں نے اس مسئلہ میں تائید کی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2911]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع إبراهيم بن يزيد النخعي لم يدرك عليا، [مكتبه الشامله نمبر: 2919] »
اس روایت کی سند منقطع ہے کیوں کہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [المحلى 260/9]

حدیث نمبر: 2912
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: خَالَفَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَهْلَ الْقِبْلَةِ فِي امْرَأَةٍ وَأَبَوَيْنِ: "جَعَلَ لِلْأُمِّ الثُّلُثَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ".
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: بیوی اور ماں باپ کے مسئلہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اہلِ قبلہ کی مخالفت کی ہے کیوں کہ انہوں نے ماں کے لئے کل مال کا ایک تہائی حصہ قرار دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2912]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2920] »
اس روایت کے رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11105] ، [عبدالرزاق 19018] ، [الفسوى فى المعرفة 109/3] ، [البيهقي فى الفرائض 228/6] و [ابن حزم فى المحلی 260/9] ۔ اور اس پر انہوں نے شدید انکار کیا جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مخالف ذکر کیا، انہوں نے ثوری عن رجل عن فضیل سے اس کو روایت کیا ہے۔

4. باب في بِنْتٍ وَأُخْتٍ:
4. بیٹی کے ساتھ حقیقی بہن کو کتنا حصہ ملے گا؟
حدیث نمبر: 2913
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:"قَضَى مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ بِالْيَمَنِ فِي بِنْتٍ وَأُخْتٍ، فَأَعْطَى الْبِنْتَ النِّصْفَ، وَالْأُخْتَ النِّصْفَ".
اسود بن یزید نے کہا: سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے یمن میں لڑکی اور بہن کے بارے میں فیصلہ دیا اور بنت کو نصف اور باقی مال (عصبہ کے طور پر) بہن کو دیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 2913]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري إلى الأسود، [مكتبه الشامله نمبر: 2921] »
اس روایت کی سند اسود تک امام بخاری کی شرط پر ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6734، 6741] ، [أبوداؤد 2893] ، [ابن أبى شيبه 11115] ، [عبدالرزاق 19040] ، [ابن منصور 30] ، [البيهقي 233/6]


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next