الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2895
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ أَبُو الْمُنِيبِ الْعَتَكِيِّ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَعَلَ لِلْجَدَّةِ السُّدُسَ إِذَا لَمْ يَكُنْ دُونَهَا أُمٌّ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نانی کا چھٹا حصہ مقرر فرمایا ہے اگر ماں اس کے درمیان حاجب نہ ہو (یعنی اگر میت کی ماں زندہ ہو گی تو وہ نانی کو حصے سے محروم کر دے گی)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2895]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1985) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبیداللہ کے بارے میں کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. باب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدِّ
6. باب: دادا کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2896
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنً، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنَّ ابْنَ ابْنِي مَاتَ فَمَا لِي مِنْ مِيرَاثِهِ، فَقَالَ: لَكَ السُّدُسُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: لَكَ سُدُسٌ آخَرُ فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ السُّدُسَ الْآخَرَ طُعْمَةٌ، قَالَ قَتَادَةُ: فَلَا يَدْرُونَ مَعَ أَيِّ شَيْءٍ وَرَّثَهُ قَالَ قَتَادَةُ: أَقَلُّ شَيْءٍ وَرِثَ الْجَدُّ السُّدُسُ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: میرا پوتا مر گیا ہے، مجھے اس کی میراث سے کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا: تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصہ ہے، جب وہ واپس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسے بلایا اور فرمایا: یہ دوسرا «سدس» تمہارے لیے تحفہ ہے۔ قتادہ کہتے ہیں: معلوم نہیں دادا کو کس کے ساتھ سدس حصہ دار بنایا؟۔ قتادہ کہتے ہیں: سب سے کم حصہ جو دادا پاتا ہے وہ «سدس» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2896]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 9 (2099)، (تحفة الأشراف: 10801)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/428، 436) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة قتادة اور حسن مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں، نیز حسن کے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے سماع میں بھی سخت اختلاف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2897
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ عُمَرَ قَالَ:" أَيُّكُمْ يَعْلَمُ مَا وَرَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ: أَنَا وَرَّثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّدُسَ قَالَ: مَعَ مَنْ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، قَالَ: لَا دَرَيْتَ فَمَا تُغْنِي إِذًا؟".
حسن بصری کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دادا کو ترکے میں سے جو دلایا ہے اسے تم میں کون جانتا ہے؟ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (جانتا ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھٹا حصہ دلایا ہے، انہوں نے پوچھا: کس وارث کے ساتھ؟ وہ کہنے لگے: یہ تو معلوم نہیں، اس پر انہوں نے کہا: تمہیں پوری بات معلوم نہیں پھر کیا فائدہ تمہارے جاننے کا؟۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2897]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الکبری (6335)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 3 (2723)، (تحفة الأشراف: 11467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/27) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن بصری کا عمر رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 8؍ 251)

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. باب فِي مِيرَاثِ الْعَصَبَةِ
7. باب: عصبہ کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2898
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، وَهَذَا حَدِيثُ مَخْلَدٍ، وَهُوَ الأَشْبَعُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْسِمْ الْمَالَ بَيْنَ أَهْلِ الْفَرَائِضِ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى ذَكَرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذوی الفروض ۱؎ میں مال کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کر دو اور جو ان کے حصوں سے بچ رہے وہ اس مرد کو ملے گا جو میت سے سب سے زیادہ قریب ہو ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2898]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الفرائض 5 (6732)، صحیح مسلم/الفرائض 1 (1615)، سنن الترمذی/الفرائض 8 (2098)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 10 (2740)، (تحفة الأشراف: 5705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/292، 313، 325)، سنن الدارمی/الفرائض 28 (3030) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب فِي مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ
8. باب: ذوی الارحام کی میراث کا بیان۔
حدیث نمبر: 2899
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لُحَيٍّ، عَنْ الْمِقْدَامِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيَّ، وَرُبَّمَا قَالَ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَعْقِلُ لَهُ وَأَرِثُهُ وَالْخَالُ وَارِثُ، مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَعْقِلُ عَنْهُ وَيَرِثُهُ".
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بوجھ (قرضہ یا بال بچے) چھوڑ جائے تو وہ میری طرف ہے، اور کبھی راوی نے کہا اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۲؎ اور جو مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جس کا کوئی وارث نہیں اس کا میں وارث ہوں، میں اس کی طرف سے دیت دوں گا اور اس شخص کا ترکہ لوں گا، ایسے ہی ماموں اس کا وارث ہے جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کی دیت دے گا اور اس کا وارث ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2899]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفرائض 9 (2738)، والدیات 7 (2634)، (تحفة الأشراف: 11569)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131، 133) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2900
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، فِي آخَرِينَ قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الْهَوْزَنِيِّ، عَنْ الْمِقْدَامِ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَأَنَا مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ أَرِثُ مَالَهُ وَأَفُكُّ عَانَهُ، وَالْخَالُ مَوْلَى مَنْ لَا مَوْلَى لَهُ يَرِثُ مَالَهُ وَيَفُكُّ عَانَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد، رَوَاهُ الزُّبَيْدِيُّ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَائِذٍ، عَنْ الْمِقْدَامِ، وَرَوَاهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَاشِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَقُولُ الضَّيْعَةُ مَعْنَاهُ عِيَالٌ.
مقدام کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ہر مسلمان سے اس کی ذات کی نسبت قریب تر ہوں، جو کوئی اپنے ذمہ قرض چھوڑ جائے یا عیال چھوڑ جائے تو اس کا قرض ادا کرنا یا اس کے عیال کی پرورش کرنا میرے ذمہ ہے، اور جو کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے، اور جس کا کوئی والی نہیں اس کا والی میں ہوں، میں اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور میں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور جس کا کوئی والی نہیں، اس کا ماموں اس کا والی ہے (یہ) اس کے مال کا وارث ہو گا اور اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو زبیدی نے راشد بن سعد سے، راشد نے ابن عائذ سے، ابن عائذ نے مقدام سے روایت کیا ہے اور اسے معاویہ بن صالح نے راشد سے روایت کیا ہے اس میں «عن المقدام» کے بجائے «سمعت المقدام» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «ضيعة» کے معنی «عیال» کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2900]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11569) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2901
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حُجْرٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ يَحْيَى بْنِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَنَا وَارِثُ مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ أَفُكُّ عَانِيَهُ وَأَرِثُ مَالَهُ وَالْخَالُ وَارِثُ، مَنْ لَا وَارِثَ لَهُ يَفُكُّ عَانِيَهُ وَيَرِثُ مَالَهُ".
مقدام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا کوئی وارث نہیں اس کا وارث میں ہوں اس کے قیدیوں کو چھڑاؤں گا، اور اس کے مال کا وارث ہوں گا، اور ماموں اس کا وارث ہے ۱؎ جس کا کوئی وارث نہیں وہ اس کے قیدیوں کو چھڑائے گا، اور اس کے مال کا وارث ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2901]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11576) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2902
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ وَتَرَكَ شَيْئًا وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ، وقَالَ مُسَدَّدٌ: قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَاهُنَا أَحَدٌ مَنْ أَهْلِ أَرْضِهِ، قَالُوا: نَعَمْ قَالَ: فَأَعْطُوهُ مِيرَاثَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک غلام مر گیا، کچھ مال چھوڑ گیا اور کوئی وارث نہ چھوڑ ا، نہ کوئی اولاد، اور نہ کوئی عزیز، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی روایت سب سے زیادہ کامل ہے، مسدد کی روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہاں کوئی اس کا ہم وطن ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا ترکہ اس کو دے دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2902]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 13 (2105)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2733)، (تحفة الأشراف: 16381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137، 174، 181) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2903
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" إِنَّ عِنْدِي مِيرَاثَ رَجُلٍ مِنْ الْأَزْدِ وَلَسْتُ أَجِدُ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ قَالَ: اذْهَبْ فَالْتَمِسْ أَزْدِيًّا حَوْلًا، قَالَ: فَأَتَاهُ بَعْدَ الْحَوْلِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَجِدْ أَزْدِيًّا أَدْفَعُهُ إِلَيْهِ، قَالَ: فَانْطَلِقْ فَانْظُرْ أَوَّلَ خُزَاعِيٍّ تَلْقَاهُ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: عَلَيَّ الرَّجُلُ، فَلَمَّا جَاءَهُ قَالَ: انْظُرْ كُبْرَ خُزَاعَةَ فَادْفَعْهُ إِلَيْهِ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: قبیلہ ازد کے ایک آدمی کا ترکہ میرے پاس ہے اور مجھے کوئی ازدی مل نہیں رہا ہے جسے میں یہ ترکہ دے دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک سال تک کسی ازدی کو تلاش کرتے رہو۔ وہ شخص پھر ایک سال بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ازدی نہیں ملا کہ میں اسے ترکہ دے دیتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ کسی خزاعی ہی کو تلاش کرو، اگر مل جائے تو مال اس کو دے دو، جب وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کو میرے پاس بلا کے لاؤ، جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اس کو یہ مال دے دینا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2903]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 1955)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/347) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ’’جبریل بن احمر‘‘ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2904
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَسْوَدَ الْعِجْلِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ جِبْرِيلَ بْنِ أَحْمَرَ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيرَاثِهِ، فَقَالَ: الْتَمِسُوا لَهُ وَارِثًا، أَوْ ذَا رَحِمٍ فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ وَارِثًا وَلَا ذَا رَحِمٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطُوهُ الْكُبْرَ مِنْ خُزَاعَةَ"، وَقَالَ يَحْيَى: قَدْ سَمِعْتُهُ مَرَّةً يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: انْظُرُوا أَكْبَرَ رَجُلٍ مِنْ خُزَاعَةَ.
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں خزاعہ (قبیلہ) کے ایک شخص کا انتقال ہو گیا، اس کی میراث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو آپ نے فرمایا: اس کا کوئی وارث یا ذی رحم تلاش کرو تو نہ اس کا کوئی وارث ملا، اور نہ ہی کوئی ذی رحم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خزاعہ میں سے جو بڑا ہو اسے میراث دیدو۔ یحییٰ کہتے ہیں: ایک بار میں نے شریک سے سنا وہ اس حدیث میں یوں کہتے تھے: دیکھو جو شخص خزاعہ میں سب سے بڑا ہو اسے دے دو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2904]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 1955) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    Next