الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
12. باب فِي الْوَلاَءِ
12. باب: ولاء (آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2915
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ مَالِكٌ: عَرَضَ عَلَيَّ نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تَعْتِقُهَا، فَقَالَ أَهْلُهَا: نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا، فَذَكَرَتْ عَائِشَةُ ذَاكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ" لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكَ فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی خرید کر آزاد کرنا چاہا تو اس کے مالکوں نے کہا کہ ہم اسے اس شرط پر آپ کے ہاتھ بیچیں گے کہ اس کا حق ولاء ۱؎ ہمیں حاصل ہو، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ خریدنے میں تمہارے لیے رکاوٹ نہیں کیونکہ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2915]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 73 (2169)، والمکاتب 2 (2562)، والفرائض 19 (6752)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن النسائی/البیوع 76 (4648)، (تحفة الأشراف: 8334)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق 10 (18)، مسند احمد (2/28، 113، 153، 156) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2916
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ وَوَلِيَ النِّعْمَةَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء اس شخص کا حق ہے جو قیمت دے کر خرید لے اور احسان کرے (یعنی خرید کر غلام کو آزاد کر دے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2916]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الفرائض 20 (6760)، سنن النسائی/الطلاق 30 (3479)، (تحفة الأشراف: 17432، 15991)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/العتق 20 (1504)، سنن الترمذی/البیوع 33 (2126)، مسند احمد (6/170، 186، 189) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2917
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رِئَابَ بْنَ حُذَيْفَةَ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ لَهُ ثَلَاثَةَ غِلْمَةٍ، فَمَاتَتْ أُمُّهُمْ فَوَرَّثُوهَا رِبَاعَهَا، وَوَلَاءَ مَوَالِيهَا، وَكَانَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ عَصَبَةَ بَنِيهَا فَأَخْرَجَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَمَاتُوا، فَقَدَّمَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَمَاتَ مَوْلًى لَهَا وَتَرَكَ مَالًا لَهُ فَخَاصَمَهُ إِخْوَتُهَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ عُمَرُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ أَوِ الْوَالِدُ فَهُوَ لِعَصَبَتِهِ مَنْ كَانَ"، قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ كِتَابًا فِيهِ شَهَادَةُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَرَجُلٍ آخَرَ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عَبْدُ الْمَلِكِ اخْتَصَمُوا إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيل، أَوْ إِلَى إِسْمَاعِيل بْنِ هِشَامٍ فَرَفَعَهُمْ إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ، فَقَالَ: هَذَا مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِي مَا كُنْتُ أَرَاهُ، قَالَ: فَقَضَى لَنَا بِكِتَابِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَنَحْنُ فِيهِ إِلَى السَّاعَةِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، اس کے بطن سے تین لڑکے پیدا ہوئے، پھر لڑکوں کی ماں مر گئی، اور وہ لڑکے اپنی ماں کے گھر کے اور اپنی ماں کے آزاد کئے ہوئے غلاموں کی ولاء کے مالک ہوئے، اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ان لڑکوں کے عصبہ (یعنی وارث) ہوئے اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے انہیں شام کی طرف نکال دیا، اور وہ وہاں مر گئے تو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ آئے اور اس عورت کا ایک آزاد کیا ہوا غلام مر گیا اور مال چھوڑ گیا تو اس عورت کے بھائی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس اس عورت کے ولاء کا مقدمہ لے گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ولاء اولاد یا باپ حاصل کرے تو وہ اس کے عصبوں کو ملے گی خواہ کوئی بھی ہو (اولاد کے یا باپ کے مر جانے کے بعد ماں کے وارثوں کو نہ ملے گی) پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس باب میں ایک فیصلہ نامہ لکھ دیا اور اس پر عبدالرحمٰن بن عوف اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہما اور ایک اور شخص کی گواہی ثابت کر دی، جب عبدالملک بن مروان خلیفہ ہوئے تو پھر ان لوگوں نے جھگڑا کیا یہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل یا اسماعیل بن ہشام کے پاس لے گئے انہوں نے عبدالملک کے پاس مقدمہ کو بھیج دیا، عبدالملک نے کہا: یہ فیصلہ تو ایسا لگتا ہے جیسے میں اس کو دیکھ چکا ہوں۔ راوی کہتے ہیں پھر عبدالملک نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ دیا اور وہ ولاء اب تک ہمارے پاس ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2917]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الفرائض 7 (2732)، (تحفة الأشراف: 10581، 18598)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/27) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2917M
13. باب فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَىِ الرَّجُلِ
13. باب: جو کسی شخص کے ہاتھ پر مسلمان ہو تو وہ اس کا وارث ہو گا۔
حدیث نمبر: 2918
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ الرَّمْلِيُّ، وهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ ابْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَوْهَبٍ، يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ هِشَامٌ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَقَالَ يَزِيدُ: إِنَّ تَمِيمًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ؟ قَالَ:" هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ".
تمیم داری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کے بارے میں شرع کا کیا حکم ہے جو کسی مسلمان شخص کے ہاتھ پر ایمان لایا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص دوسروں کی بہ نسبت اس کی موت و حیات کے زیادہ قریب ہے (اگر اس کا کوئی اور وارث نہ ہو تو وہی وارث ہو گا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2918]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفرائض 20 (2112)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 18 (2752)، (تحفة الأشراف: 2052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/102، 103)، سنن الدارمی/الفرائض 34 (3076) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

14. باب فِي بَيْعِ الْوَلاَءِ
14. باب: ولاء (میراث) بیچنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2919
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2919]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ العتق 10 (2535)، الفرائض 21 (6756)، صحیح مسلم/ العتق 3 (1506)، سنن الترمذی/البیوع 20 (1236)، الولاء 1 (2126)، سنن النسائی/البیوع 85 (4663)، (تحفة الأشراف: 7189)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العتق والولاء 10 (20)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 15 (2747) مسند احمد (2/9، 79، 107)، سنن الدارمی/البیوع 36 (2614) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. باب فِي الْمَوْلُودِ يَسْتَهِلُّ ثُمَّ يَمُوتُ
15. باب: بچہ روتے ہوئے یعنی زندہ پیدا ہو پھر مر جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2920
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وُرِّثَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بچہ آواز کرے تو وراثت کا حقدار ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2920]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14840) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. باب نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ
16. باب: رشتے کی میراث سے حلف و اقرار سے حاصل ہونے والی میراث کی منسوخی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2921
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، كَانَ الرَّجُلُ يُحَالِفُ الرَّجُلَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا نَسَبٌ فَيَرِثُ أَحَدُهُمَا الآخَرَ، فَنَسَخَ ذَلِكَ الأَنْفَالُ فَقَالَ تَعَالَى:وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ سورة الأنفال آية 75.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کے فرمان: «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دے دو (سورۃ النساء: ۳۳) کے مطابق پہلے ایک شخص دوسرے شخص سے جس سے قرابت نہ ہوتی باہمی اخوت اور ایک دوسرے کے وارث ہونے کا عہد و پیمان کرتا پھر ایک دوسرے کا وارث ہوتا، پھر یہ حکم سورۃ الانفال کی آیت: «وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض» اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں (سورۃ الانفال: ۷۵) سے منسوخ ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2921]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6261) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2922
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ 0، قَالَ: كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ، فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَكَ، قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ سورة النساء آية 33، مِنَ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے قول: «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» کا قصہ یہ ہے کہ جب مہاجرین مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے تو اس مواخات (بھائی چارہ) کی بنا پر جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کے درمیان کرا دی تھی وہ انصار کے وارث ہوتے (اور انصار ان کے وارث ہوتے) اور عزیز و اقارب وارث نہ ہوتے، لیکن جب یہ آیت «ولكل جعلنا موالي مما ترك» ماں باپ یا قرابت دار جو چھوڑ کر مریں اس کے وارث ہم نے ہر شخص کے مقرر کر دیے ہیں (سورۃ النساء: ۳۳) نازل ہوئی تو «والذين عقدت أيمانكم فآتوهم نصيبهم» ‏‏‏‏ والی آیت کو منسوخ کر دیا، اور اس کا مطلب یہ رہ گیا کہ ان کی اعانت، خیر خواہی اور سہارے کے طور پر جو چاہے کر دے نیز ان کے لیے وہ (ایک تہائی مال) کی وصیت کر سکتا ہے، میراث ختم ہو گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2922]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکفالة 2 (2292)، تفسیر سورة النساء 7 (2292)، الفرائض 16 (6747)، (تحفة الأشراف: 5523) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2923
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، قَالَ: كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ، وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ، فَقَرَأْتُ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0، فَقَالَتْ: لَا تَقْرَأْ 0 وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ 0 وَلَكِنْ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33، إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ، وَ ابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الْإِسْلَامَ، فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلَّا يُوَرِّثَهُ، فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ، زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الْإِسْلَامِ بِالسَّيْفِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: مَنْ قَالَ عَقَدَتْ جَعَلَهُ حِلْفًا، وَمَنْ قَالَ عَاقَدَتْ جَعَلَهُ حَالِفًا، وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ عَاقَدَتْ.
داود بن حصین کہتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع سے (کلام پاک) پڑھتا تھا وہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر پرورش ایک یتیم بچی تھیں، میں نے اس آیت «والذين عقدت أيمانكم» کو پڑھا تو کہنے لگیں: اس آیت کو نہ پڑھو، یہ ابوبکر اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما کے متعلق اتری ہے، جب عبدالرحمٰن نے مسلمان ہونے سے انکار کیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قسم کھا لی کہ میں ان کو وارث نہیں بناؤں گا پھر جب وہ مسلمان ہو گئے تو اللہ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ (ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہیں) کہ وہ ان کا حصہ دیں۔ عبدالعزیز کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ عبدالرحمٰن تلوار کے دباؤ میں آ کر مسلمان ہوئے (یعنی جب اسلام کو غلبہ حاصل ہوا)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس نے «عقدت» کہا اس نے اس سے «حلف» اور جس نے «عاقدت» کہا اس نے اس سے «حالف» مراد لیا اور صحیح طلحہ کی حدیث ہے جس میں «عاقدت» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2923]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18320) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    Next