الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
2. باب الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم
2. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کا حکم۔
حدیث نمبر: 4361
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتَّلِيُّ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ،" أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَيَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَشْتُمُهُ، فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأَ عَلَيْهَا فَقَتَلَهَا فَوَقَعَ بَيْنَ رِجْلَيْهَا طِفْلٌ، فَلَطَّخَتْ مَا هُنَاكَ بِالدَّمِ فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ: أَنْشُدُ اللَّهَ رَجُلًا فَعَلَ مَا فَعَلَ لِي عَلَيْهِ حَقٌّ إِلَّا قَامَ فَقَامَ الْأَعْمَى يَتَخَطَّى النَّاسَ وَهُوَ يَتَزَلْزَلُ حَتَّى قَعَدَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا كَانَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَنْهَاهَا فَلَا تَنْتَهِي وَأَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ وَلِي مِنْهَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَيْنِ وَكَانَتْ بِي رَفِيقَةً فَلَمَّا كَانَ الْبَارِحَةَ جَعَلَتْ تَشْتُمُكَ وَتَقَعُ فِيكَ فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُهُ فِي بَطْنِهَا وَاتَّكَأْتُ عَلَيْهَا حَتَّى قَتَلْتُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا اشْهَدُوا أَنَّ دَمَهَا هَدَرٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ایک نابینا شخص کے پاس ایک ام ولد تھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، وہ نابینا اسے روکتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، وہ اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی طرح باز نہیں آتی تھی حسب معمول ایک رات اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو شروع کی، اور آپ کو گالیاں دینے لگی، تو اس (اندھے) نے ایک چھری لی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا کر اسے ہلاک کر دیا، اس کے دونوں پاؤں کے درمیان اس کے پیٹ سے ایک بچہ گرا جس نے اس جگہ کو جہاں وہ تھی خون سے لت پت کر دیا، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حادثہ کا ذکر کیا گیا، آپ نے لوگوں کو اکٹھا کیا، اور فرمایا: جس نے یہ کیا ہے میں اس سے اللہ کا اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ وہ کھڑا ہو جائے تو وہ اندھا کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی گردنیں پھاندتے اور ہانپتے کانپتے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیٹھ گیا، اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول میں اس کا مولی ہوں، وہ آپ کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، میں اسے منع کرتا تھا لیکن وہ نہیں رکتی تھی، میں اسے جھڑکتا تھا لیکن وہ کسی صورت سے باز نہیں آتی تھی، میرے اس سے موتیوں کے مانند دو بچے ہیں، وہ مجھے بڑی محبوب تھی تو جب کل رات آئی حسب معمول وہ آپ کو گالیاں دینے لگی، اور ہجو کرنی شروع کی، میں نے ایک چھری اٹھائی اور اسے اس کے پیٹ پر رکھ کر خوب زور سے دبا دیا، وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی یہاں تک کہ میں نے اسے مار ہی ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سنو تم گواہ رہنا کہ اس کا خون لغو ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4361]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 13 (4075)، (تحفة الأشراف: 6155) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4362
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ يَهُودِيَّةً كَانَتْ تَشْتُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَعُ فِيهِ فَخَنَقَهَا رَجُلٌ حَتَّى مَاتَتْ فَأَبْطَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَمَهَا".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیتی اور آپ کی ہجو کیا کرتی تھی، تو ایک شخص نے اس کا گلا گھونٹ دیا، یہاں تک کہ وہ مر گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون باطل ٹھہرا دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4362]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10150) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 4363
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وَحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ فَقَامَ، فَدَخَلَ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ لَمْ يَكُنْ لِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَى الثَّلَاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ، وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَ.
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، وہ ایک شخص پر ناراض ہوئے اور بہت سخت ناراض ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول کے خلیفہ! مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی گردن مار دوں، میری اس بات نے ان کے غصہ کو ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ اٹھے اور اندر چلے گئے، پھر مجھ کو بلایا اور پوچھا: ابھی تم نے کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: میں نے کہا تھا: مجھے اجازت دیجئیے، میں اس کی گردن مار دوں، بولے: اگر میں تمہیں حکم دے دیتا تو تم اسے کر گزرتے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، ضرور، بولے: نہیں، قسم اللہ کی! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی آدمی کو بھی یہ مرتبہ حاصل نہیں ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید کے الفاظ ہیں، احمد بن حنبل کہتے ہیں: یعنی ابوبکر ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ وہ کسی شخص کو بغیر ان تین باتوں میں سے کسی ایک کے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے قتل کرنے کا حکم دے دیں: ایک ایمان کے بعد کافر ہو جانا دوسرے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرنا، تیسرے بغیر نفس کے کسی نفس کو قتل کرنا، البتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قتل کر سکتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4363]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 13 (4076)، (تحفة الأشراف: 6621، 18602) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. باب مَا جَاءَ فِي الْمُحَارِبَةِ
3. باب: اللہ و رسول سے محاربہ (جنگ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4364
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ" فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ"، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل، یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو مدینہ کی آب و ہوا انہیں راس نہ آئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی چند اونٹنیاں دلوائیں، اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ پئیں، وہ (اونٹنیاں لے کر) چلے گئے جب وہ صحت یاب ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، اور اونٹ ہانک لے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح ہی صبح اس کی خبر مل گئی، چنانچہ آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو روانہ کیا، تو ابھی دن بھی اوپر نہیں چڑھنے پایا تھا کہ انہیں پکڑ کر لے آیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دئیے گئے، ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں، اور وہ گرم سیاہ پتھریلی زمین میں ڈال دیئے گئے، وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا، ابوقلابہ کہتے ہیں: ان لوگوں نے چوری کی تھی، قتل کیا تھا، ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے تھے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4364]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 66 (223)، الجہاد 152 (3018)، صحیح مسلم/القسامة 2 (1671)، الطب 6 (2042)، سنن النسائی/الطہارة 191 (306)، المحاربة 7 (4029)، (تحفة الأشراف: 945)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 55 (72)، الأطعمة 38 (1845)، مسند احمد (3 / 07 1، 177، 198، 205، 287) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4365
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ: فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ.
اس سند سے بھی ایوب سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلائیوں کو گرم کرنے کا حکم دیا تو وہ گرم کی گئیں، پھر انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں پھیر دیں، ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ ڈالے، اور ان کو یکبارگی ہی نہیں مار ڈالا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4365]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 945) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4366
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ فِيهِ: فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ قَافَةً فَأُتِيَ بِهِمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے تعاقب میں کچھ مخبر بھیجے تو انہیں پکڑ کر لایا گیا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا» جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں (سورۃ المائدہ: ۳۳) اتاری۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4366]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4364)، (تحفة الأشراف: 945) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4367
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، وَقَتَادَةُ، وَحُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ أَنَسٌ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَكْدِمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّى مَاتُوا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی حدیث مروی ہے اس میں انس کہتے ہیں کہ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے زمین کو اپنے منہ سے کاٹتا تھا یہاں تک کہ وہ سب (پیاس سے تڑپ تڑپ کر) مر گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4367]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الطہارة 55 (72)، سنن النسائی/ المحاربة 7 (4039) (تحفة الأشراف: 317، 1156) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4368
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ زَادَ ثُمَّ نَهَى، عَنِ الْمُثْلَةِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مِنْ خِلَافٍ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، وَسَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، عَنْ ثَابِتٍ جَمِيعًا، عَنْ أَنَسٍ لَمْ يَذْكُرَا مِنْ خِلَافٍ وَلَمْ أَجِدْ فِي حَدِيثِ أَحَدٍ قَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ إِلَّا فِي حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
اس سند سے بھی انس بن مالک سے یہی حدیث انہیں جیسے الفاظ سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے پھر آپ نے مثلہ سے منع فرما دیا اور اس میں یہ ذکر نہیں ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسرے طرف کا پیر۔ شعبہ نے قتادہ اور سلام بن مسکین سے انہوں نے ثابت سے، ثابت نے انس سے روایت کی ہے لیکن ان دونوں نے بھی یہ ذکر نہیں کیا ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا، تو دوسری طرف کا پیر اور مجھے حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی کی روایت میں یہ اضافہ نہیں ملا کہ ایک طرف کا ہاتھ کاٹا تو دوسری طرف کا پیر۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4368]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر حدیث رقم: (4364)، (تحفة الأشراف: 1385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/177) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4369
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبِدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ" أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ، قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمُ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹ کر انہیں ہنکا لے گئے، اسلام سے مرتد ہو گئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مومن چرواہے کو قتل کر دیا، تو آپ نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا، وہ پکڑے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے گئے، اور ان کی آنکھوں پر گرم سلائیاں پھیر دیں، انہیں لوگوں کے متعلق آیت محاربہ نازل ہوئی، اور انہیں لوگوں کے متعلق انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حجاج کو خبر دی تھی جس وقت اس نے آپ سے پوچھا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4369]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 7 (4046)، (تحفة الأشراف: 7275، 18898) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 4370
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي ذَلِكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا سورة المائدة آية 33 الْآيَةَ".
ابوالزناد سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان لوگوں کے (ہاتھ پاؤں) کاٹے جنہوں نے آپ کے اونٹ چرائے تھے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر اس سلسلہ میں عتاب فرمایا: اور آیت محاربہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا» جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں یا سولی پر چڑھا دئیے جائیں (سورۃ المائدہ: ۳۳) اخیر تک نازل فرمائی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4370]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 7 (4047)، (تحفة الأشراف: 7275، 18898) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    Next