الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
13. باب الْقَطْعِ فِي الْخُلْسَةِ وَالْخِيَانَةِ
13. باب: کھلم کھلا چھین کر بھاگ جانا یا امانت میں خیانت کرنے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 4391
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعلانیہ زبردستی کسی کا مال لے کر بھاگ جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۱؎، اور جو اعلانیہ کسی کا مال لوٹ لے وہ ہم میں سے نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4391]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 18 (1448)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4975)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4392
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ".
اور اسی سند سے مروی ہے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امانت میں خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4392]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2800) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4393
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ، زَادَ وَلَا عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَانِ الْحَدِيثَانِ لَمْ يَسْمَعْهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مِنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّمَا سَمِعَهُمَا ابْنُ جُرَيْجٍ مَنْ يَاسِينَ الزَّيَّاتِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ رَوَاهُمَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جابر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کرتے ہیں اس میں اتنا اضافہ ہے اور نہ اچکے کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4393]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4391)، (تحفة الأشراف: 2800) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. باب مَنْ سَرَقَ مِنْ حِرْزٍ
14. باب: جو شخص کسی چیز کو محفوظ مقام سے چرائے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4394
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ:" كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى خَمِيصَةٍ لِي ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي فَأُخِذَ الرَّجُلُ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟ أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا قَالَ: فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ زَائِدَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: نَامَ صَفْوَانُ، وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ، وَطَاوُسٌ أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ، فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ فَاسْتَيْقَظَ فَصَاحَ بِهِ فَأُخِذَ وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ فَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأُخِذَ السَّارِقُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا، لیکن وہ پکڑ لیا گیا، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے؟ میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کر لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زائدہ نے سماک سے، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: صفوان سو گئے تھے اتنے میں چور آیا۔ اور طاؤس و مجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرا لی۔ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا، تو وہ جاگ گئے، اور چلائے، اور وہ پکڑ لیا گیا۔ اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا، اتنے میں ایک چور آیا، اور اس نے ان کی چادر چرا لی، تو اسے پکڑ لیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4394]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 4 (4882)، سنن ابن ماجہ/الحدود 28 (2595)، (تحفة الأشراف: 4943)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/401، 6/465، 466) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. باب فِي الْقَطْعِ فِي الْعَارِيَةِ إِذَا جُحِدَتْ
15. باب: منگنی (مانگے کی چیز) لے کر کوئی مکر جائے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
حدیث نمبر: 4395
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ مَخْلَدٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا فَقُطِعَتْ يَدُهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَوْ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ زَادَ فِيهِ: وَأَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَقَالَ: هَلْ مِنَ امْرَأَةٍ تَائِبَةٍ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَتِلْكَ شَاهِدَةٌ، فَلَمْ تَقُمْ وَلَمْ تَتَكَلَّمْ وَرَوَاهُ ابْنُ غَنَجٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ فِيهِ فَشَهِدَ عَلَيْهَا.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت لوگوں سے چیزیں منگنی (مانگ کر) لے کر مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے جویریہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمر سے یا صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، اور آپ نے تین بار فرمایا: کیا کوئی عورت ہے جو اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرے؟ وہ وہاں موجود تھی لیکن وہ نہ کھڑی ہوئی اور نہ کچھ بولی۔ اور اسے ابن غنج نے نافع سے، نافع نے صفیہ بنت ابی عبید سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ آپ نے اس کے خلاف گواہی دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4395]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 5 (4902)، (تحفة الأشراف: 7549)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/151) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4396
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ تَعْنِي حُلِيًّا عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَلَا تُعْرَفُ هِيَ فَبَاعَتْهُ فَأُخِذَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَهِيَ الَّتِي شَفَعَ فِيهَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَقَالَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ عروہ بیان کرتے تھے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہے کہ ایک عورت نے جسے کوئی نہیں جانتا تھا چند معروف لوگوں کی شہادت اور ذمہ داری پر ایک زیور منگنی لی اور اسے بیچ کر کھا گئی تو اسے پکڑ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا، تو آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، یہ وہی عورت ہے جس کے سلسلہ میں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تھی، اور اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو فرمانا تھا فرمایا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4396]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الحدود 15 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4906)، (تحفة الأشراف: 16694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4397
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةً مَخْزُومِيَّةً تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ قُتَيْبَةَ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ زَادَ، فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قبیلہ مخزوم کی ایک عورت سامان منگنی (مانگ کر) لیتی اور اس سے مکر جایا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ معمر نے اسی طرح کی روایت بیان کی جیسے قتیبہ نے لیث سے، لیث نے ابن شہاب سے بیان کی ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4397]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4374)، (تحفة الأشراف: 16643) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. باب فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا
16. باب: دیوانہ اور پاگل چوری کرے یا حد کا ارتکاب کرے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 4398
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبَرَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخصوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4398]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 21 (3462)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 15 (2041)، (تحفة الأشراف: 15935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 101، 144)، دی/ الحدود 13 (2343) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4399
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ، قَالَ: فَقَالَ ارْجِعُوا بِهَا ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ؟ تُرْجَمُ، قَالَ: لَا شَيْءَ قَالَ: فَأَرْسِلْهَا قَالَ: فَأَرْسَلَهَا قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ"
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کا ارتکاب کیا تھا، آپ نے اس کے سلسلہ میں کچھ لوگوں سے مشورہ کیا، پھر آپ نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دے دیا، تو اسے لے کر لوگ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے تو انہوں نے لوگوں سے پوچھا: کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ ایک پاگل عورت ہے جس نے زنا کا ارتکاب کیا ہے، عمر نے اسے رجم کئے جانے کا حکم دیا ہے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے واپس لے چلو، پھر وہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ کو یہ معلوم نہیں کہ قلم تین شخصوں سے اٹھا لیا گیا ہے: دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، کہا: کیوں نہیں؟ ضرور معلوم ہے، تو بولے: پھر یہ کیوں رجم کی جا رہی ہے؟ بولے: کوئی بات نہیں، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے چھوڑیئے، تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا، اور لگے اللہ اکبر کہنے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4399]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10196)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ الحدود 1 (عقیب 1423)، مسند احمد (1/155، 158) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4400
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ، وَقَالَ أَيْضًا: حَتَّى يَعْقِلَ، وَقَالَ: وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَفِيقَ، قَالَ: فَجَعَلَ عُمَرُ يُكَبِّرُ.
اس سند سے اعمش سے اسی جیسی حدیث مروی ہے اس میں بھی «حتى يعقل» ہے اور «عن المجنون حتى يبرأ» کے بجائے «حتى يفيق» ہے، اور «فجعل يكبر» کے بجائے «فجعل عمر يكبر» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4400]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10196) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next