الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُدُودِ
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
حدیث نمبر: 4371
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا. ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ يَعْنِي حَدِيثَ أَنَسٍ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ یہ حدود کے نازل کئے جانے سے پہلے کی ہے یعنی انس رضی اللہ عنہ کی روایت۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4371]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الطب 6 (5686)، (تحفة الأشراف: 19291) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4372
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الأَرْضِ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة المائدة آية 33 ـ 34 نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ، فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «إنما جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا أو تقطع أيديهم وأرجلهم من خلاف أو ينفوا من الأرض» سے «غفور رحيم» تک مشرکین کے متعلق نازل ہوئی ہے تو جو اس پر قابو پائے جانے سے پہلے توبہ کر لے تو ایسا نہ ہو گا کہ اس کے ذمہ سے حد ساقط ہو جائے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4372]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاربة 7 (4051)، (تحفة الأشراف: 6251) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

4. باب فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ
4. باب: شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی۔
حدیث نمبر: 4373
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي. ح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أُسَامَةُ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ، ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قریش کو ایک مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملہ نے فکرمند کر دیا، وہ کہنے لگے: اس عورت کے سلسلہ میں کون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرے گا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا اور کس کو اس کی جرات ہو سکتی ہے؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسامہ! کیا تم اللہ کے حدود میں سے ایک حد کے سلسلہ میں مجھ سے سفارش کرتے ہو! پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، آپ نے اس خطبہ میں فرمایا: تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کیونکہ ان میں جب کوئی معزز آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور جب کسی کمزور سے یہ جرم سرزد ہو جاتا تو اس پر حد قائم کرتے، قسم اللہ کی اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالوں گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4373]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 8 (2648)، الأنبیاء 54 (3475)، فضائل الصحابة 18 (3732)، المغازي 53 (4304)، الحدود 11 (6787)، 12 (6788)، 14 (6800)، صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، سنن الترمذی/الحدود 6 (1430)، سنن النسائی/قطع السارق 5 (4903)، سنن ابن ماجہ/الحدود 6 (2547)، (تحفة الأشراف: 16578)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، سنن الدارمی/الحدود 5 (2348) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4374
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، ومُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَطْعِ يَدِهَا وَقَصَّ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ: فَقَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهَا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى ابْنُ وَهْبٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ فِيهِ كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: إِنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْفَتْحِ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ، فَقَالَ: اسْتَعَارَتِ امْرَأَةٌ وَرَوَى مَسْعُودُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ قَالَ: سَرَقَتْ قَطِيفَةً مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَعَاذَتْ بِزَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مخزومی عورت سامان مانگ کر لے جایا کرتی اور واپسی کے وقت اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے۔ اور معمر نے لیث جیسی روایت بیان کی اس میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن وہب نے اس حدیث کو یونس سے، یونس نے زہری سے روایت کیا، اور اس میں ویسے ہی ہے جیسے لیث نے کہا ہے کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فتح مکہ کے سال چوری کی۔ اور اسے لیث نے یونس سے، یونس نے ابن شہاب سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں ہے کہ اس عورت نے (کوئی چیز) منگنی (مانگ کر) لی تھی (پھر وہ مکر گئی تھی)۔ اور اسے مسعود بن اسود نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے مثل روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ایک چادر چرائی تھی۔ اور ابوزبیر نے جابر سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ ایک عورت نے چوری کی، پھر اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب کی پناہ لی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 2 (1688)، (تحفة الأشراف: 16643)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/162)، ویأتی برقم (4397) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4375
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَيْدٍ نَسَبَهُ جَعْفَرٌ إِلَى سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقِيلُوا ذَوِي الْهَيْئَاتِ عَثَرَاتِهِمْ إِلَّا الْحُدُودَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4375]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17912)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/181) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. باب الْعَفْوِ عَنِ الْحُدُودِ، مَا لَمْ تَبْلُغِ السُّلْطَانَ
5. باب: حاکم تک پہنچنے سے پہلے حد کو نظر انداز کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 4376
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ جُرَيْجٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تَعَافُّوا الْحُدُودَ فِيمَا بَيْنَكُمْ فَمَا بَلَغَنِي مِنْ حَدٍّ فَقَدْ وَجَبَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حدود کو آپس میں نظر انداز کرو، جب حد میں سے کوئی چیز میرے پاس پہنچ گئی تو وہ واجب ہو گئی (اسے معاف نہیں کیا جا سکتا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4376]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 5 (4889)، (تحفة الأشراف: 8747) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. باب فِي السَّتْرِ عَلَى أَهْلِ الْحُدُودِ
6. باب: حد والوں پر پردہ ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4377
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ مَاعِزًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَرَّ عِنْدَهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ، وَقَالَ لِهَزَّالٍ:" لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ".
نعیم بن ہزال اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ماعز رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کے پاس چار دفعہ زنا کا اقرار کیا، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، اور ہزال (جس نے ان سے اقرار کے لیے کہا تھا) سے کہا: اگر تم اسے اپنے کپڑے ڈال کر چھپا لیتے تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہوتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4377]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11651)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/217) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4378
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَنْ هَزَّالًا أَمَرَ مَاعِزًا أَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُخْبِرَهُ.
ابن المنکدر سے روایت ہے کہ ہزال رضی اللہ عنہ نے ماعز رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں اور آپ کو بتا دیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4378]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11729) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابن المنکدر تابعی ہیں، اس لئے ارسال کی وجہ سے حدیث ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

7. باب فِي صَاحِبِ الْحَدِّ يَجِيءُ فَيُقِرُّ
7. باب: جس نے حد کا کام کیا پھر خود آ کر اقرار جرم کیا اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4379
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا الْفِّرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ،" أَنَّ امْرَأَةً خَرَجَتْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُرِيدُ الصَّلَاةَ فَتَلَقَّاهَا رَجُلٌ فَتَجَلَّلَهَا فَقَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا فَصَاحَتْ وَانْطَلَقَ فَمَرَّ عَلَيْهَا رَجُلٌ، فَقَالَتْ: إِنَّ ذَاكَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا، وَمَرَّتْ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَتْ: إِنَّ ذَلِكَ الرَّجُلَ فَعَلَ بِي كَذَا وَكَذَا فَانْطَلَقُوا فَأَخَذُوا الرَّجُلَ الَّذِي ظَنَّتْ أَنَّهُ وَقَعَ عَلَيْهَا فَأَتَوْهَا بِهِ فَقَالَتْ: نَعَمْ هُوَ هَذَا، فَأَتَوْا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَمَرَ بِهِ قَامَ صَاحِبُهَا الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا صَاحِبُهَا، فَقَالَ لَهَا: اذْهَبِي فَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكِ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ قَوْلًا حَسَنًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي الرَّجُلَ الْمَأْخُوذَ، وَقَالَ لِلرَّجُلِ الَّذِي وَقَعَ عَلَيْهَا ارْجُمُوهُ، فَقَالَ: لَقَدْ تَابَ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَقُبِلَ مِنْهُمْ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ أَيْضًا، عَنْ سِمَاكٍ.
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نماز پڑھنے کے ارادہ سے نکلی تو اس سے ایک مرد ملا اور اسے دبوچ لیا، اور اس سے اپنی خواہش پوری کی تو وہ چلائی، وہ جا چکا تھا، اتنے میں اس کے پاس سے ایک اور شخص گزرا تو وہ کہنے لگی کہ اس (فلاں) نے میرے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، اتنے میں مہاجرین کی ایک جماعت بھی آ گئی ان سے بھی اس نے یہی کہا کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا ایسا کیا ہے، تو وہ سب گئے اور اس شخص کو پکڑا جس کے متعلق اس نے کہا تھا کہ اس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے، اور اسے لے کر آئے، تو اس نے کہا: ہاں اسی نے کیا ہے، چنانچہ وہ لوگ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا (کہ اس پر حد جاری کی جائے) یہ دیکھ کر اصل شخص جس نے اس سے صحبت کی تھی کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! فی الواقع یہ کام میں نے کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا: تم جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہیں بخش دیا (کیونکہ یہ تیری رضا مندی سے نہیں ہوا تھا) اور اس آدمی سے بھلی بات کہی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد وہ آدمی ہے (ناحق) جو پکڑا گیا تھا، اور اس آدمی کے متعلق جس نے زنا کیا تھا فرمایا: اس کو رجم کر دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ سارے مدینہ کے لوگ ایسی توبہ کریں تو ان کی طرف سے وہ قبول ہو جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4379]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الحدود 22 (1454)، (تحفة الأشراف: 11770)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/399) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله ارجموه والأرجح أنه لم يرجم

8. باب فِي التَّلْقِينِ فِي الْحَدِّ
8. باب: حد میں ایسی بات کی تلقین کا بیان جس سے حد جاتی رہے۔
حدیث نمبر: 4380
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الْمَخْزُومِيِّ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ قَدِ اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ مَتَاعٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ، قَالَ: بَلَى، فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ وَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرِ اللَّهَ وَتُبْ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ ثَلَاثًا،، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا جس نے چوری کا اعتراف کر لیا تھا، لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں پایا گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے اس نے کہا: کیوں نہیں، ضرور چرایا ہے، اسی طرح اس نے آپ سے دو یا تین بار دہرایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری کرنے کا حکم فرمایا، تو اس کا ہاتھ کاٹ لیا گیا، اور اسے لایا گیا، تو آپ نے فرمایا: اللہ سے مغفرت طلب کرو، اور اس سے توبہ کرو اس نے کہا: میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، اور اس سے توبہ کرتا ہوں، تو آپ نے تین بار فرمایا: اے اللہ اس کی توبہ قبول فرما۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمرو بن عاصم نے اسے ہمام سے، ہمام نے اسحاق بن عبداللہ سے، اسحاق نے ابوامیہ انصاری سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُدُودِ/حدیث: 4380]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/قطع السارق 3 (4881)، سنن ابن ماجہ/الحدود 29 (2597)، (تحفة الأشراف: 11861)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/293) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next