الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث (657)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل
9. گدھوں کا گوشت حرام ہے
حدیث نمبر: 401
64- مالك عن ابن شهاب عن عبد الله والحسن ابني محمد بن على عن أبيهما عن على بن أبى طالب رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن متعة النساء يوم خيبر وعن أكل لحوم الحمر الإنسية.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر والے دن عورتوں کے متعہ اور گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 401]
تخریج الحدیث: «64- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 542/2 ح 1178، ك 28 ب 18 ح 41) التمهيد 94/10، الاستذكار: 1098، و أخرجه البخاري (4216، 5523) ومسلم (1407/29) من حديث مالك به.»

10. کچلی والے تمام درندوں کا گوشت حرام ہے
حدیث نمبر: 402
76- وبه: عن أبى إدريس الخولاني عن أبى ثعلبة الخشني أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن أكل كل ذي ناب من السباع.
سیدنا ابوثعلبہ الخشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلی والے تمام درندوں کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 402]
تخریج الحدیث: «76- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 496/2 ح 1096 بلفظ: ”كل ذي ناب من السباع حرام“ ك 25 ب 4 ح 13) التمهيد 6/11، الاستذكار: 1028، و أخرجه البخاري (5530) ومسلم (132/14) من حديث مالك به.»

حدیث نمبر: 403
113- مالك عن إسماعيل بن أبى حكيم عن عبيدة بن سفيان الحضرمي عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”أكل كل ذي ناب من السباع حرام.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچلی والے تما م درندوں کا کھانا حرام ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 403]
تخریج الحدیث: «113- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 496/2 ح 1097، وقال مالك: ”وهو الأمر عندنا“ ك 25 ب 4 ح 14) التمهيد 139/1، وقال: ”وهذا حديث ثابت صحيح مجتمع عليٰ صحته“، الاستذكار: 1029، و أخرجه مسلم (1933/15) من حديث مالك به من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”سِتّيْنَ“!»

11. سوسمار (ضب) حلال ہے
حدیث نمبر: 404
70- مالك عن ابن شهاب عن أبى أمامة بن سهل بن حنيف عن عبد الله بن عباس عن خالد بن الوليد بن المغيرة المخزومي: أنه دخل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت ميمونة، قال: فأتي بضب محنوذ فأهوى إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، فقال بعض النسوة اللاتي فى بيت ميمونة: أخبروا رسول الله صلى الله عليه وسلم بما يريد أن يأكل منه. فقيل: هو ضب يا رسول الله. فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، قال: فقلت: أحرام هو يا رسول الله؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لا، ولكنه لم يكن بأرض قومي فأجدني أعافه.“ قال خالد: فاجتررته فأكلته ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر.
سیدنا خالد بن ولید بن مغیرہ المخرومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو بھنا ہو ایک سو سمار (سمسار، ضب) آپ کے پاس لایا گیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے اس کی طرف اپنا  ہاتھ بڑھایا سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بعض عورتوں میں سے کسی نے کہا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جسے کھانا چاہتے ہیں اس کے بارے میں آپ کو بتا دو کہا گیا: یا رسول اﷲ! یہ سمسار (ضب) ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ میں نے کہا: یا رسو ل اﷲ! کیا یہ حرام ہے؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں لیکن یہ ہماری قوم کے علاقے میں نہیں ہوتی، پس اس لیے میری طبیعت اس سے انکار کرتی ہے۔سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اسے اپنی طرف کھینچا، پھر کھا لیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھ رہے تھے۔  ​ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 404]
تخریج الحدیث: «70- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 968/2 ح 1871، ك 54 ب 4 ح 10) التمهيد 247/6، الاستذكار: 1807، و أخرجه البخاري (5537) من حديث مالك به ورواه مسلم (1944/44) من حديث الزهري به.»

حدیث نمبر: 405
297- وبه: أن رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، ما ترى فى الضب؟ فقال: ”لست بآكله ولا محرمه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کا ضب (سمسار) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 405]
تخریج الحدیث: «297- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 968/2 ح 1872، ك 54 ب 4 ح 11) التمهيد 63/17، الاستذكار: 1808، و أخرجه الترمذي (1790 وقال: ”هذا حديث حسن صحيح“) و النسائي (197/7 ح 4320) من حديث مالك به ورواه البخاري (5536) ومسلم (1943) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»

12. گورخر حلال جانور ہے
حدیث نمبر: 406
173- وبه: عن عطاء بن يسار حدثه عن أبى قتادة فى الحمار الوحشي مثل حديث أبى النضر، إلا أن حديث زيد بن أسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”هل معكم من لحمه شيء؟.“
اور اسی سند کے ساتھ عطاء بن یسار سے روایت ہے، انہوں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے وحشی گدھے (گورخر) کے بارے میں ابوالنضر جیسی حدیث بیان کی سوائے اس کے کہ زید بن اسلم کی (روایت کردہ) حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے گوشت میں سے کوئی چیز ہے؟ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 406]
تخریج الحدیث: «173- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 351/1 ح 796، ك 20 ب 24 ح 78) التمهيد 126/4، الاستذكار:745، و أخرجه البخاري (5491) ومسلم (1196/58) من حديث مالك به.»

13. اگر مچھلی سمندر میں مر جائے تو حلال ہے
حدیث نمبر: 407
486- مالك عن وهب بن كيسان عن جابر بن عبد الله أنه قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل وأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح وهم ثلاثمائة وأنا فيهم، فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد، فأمر أبو عبيدة بأزواد ذلك الجيش فجمع ذلك كله، فكان مزودي تمر؛ قال: فكان يقوتناه كل يوم قليلا قليلا حتى فني ولم تصبنا إلا تمرة تمرة فقلت: وما تغني تمرة؟ فقال: لقد وجدنا فقدها حيث فنيت. قال: ثم انتهينا إلى البحر فإذا حوت مثل الظرب، فأكل منه ذلك الجيش ثمان عشرة ليلة ثم أمر أبو عبيدة بضلعين من أضلاعه فنصبا، ثم أمر براحلة فرحلت، ثم مرت تحتهما ولم تصبهما.
سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساحل کی طرف تین سو صحابہ کا ایک دستہ بھیجا اور ان کا امیر سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بنایا، میں بھی ان میں تھا۔ ہم روانہ ہوئے حتی کہ راستے میں زاد راہ ختم ہو گیا تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ لشکر میں باقی ماندہ خوراک اکٹھی کی جائے۔ پھر یہ ساری خوراک اکٹھی کر لی گئی تو کھجوروں کی دو تھیلیاں ہوئیں۔ اسے ہم بطور خوراک روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کرتے رہے حتیٰ کہ یہ بھی ختم ہو گئیں اور ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی تھی۔، (وہب بن کیسان رحمہ اللہ راوی نے) کہا: میں نے پوچھا: ایک کھجور سے کیا ہوتا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: جب یہ بھی ختم ہو گئی تو پھر ہمیں اس کی قدر محسوس ہوئی۔ پھر ہم سمندر کے پاس پہنچے تو ٹیلے کی مانند ایک (بڑی) مچھلی پڑی تھی تو اس لشکر نے اٹھارہ راتیں اس میں سے کھایا۔ پھر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اس کی دو پسلیاں کھڑی کی گئیں تو انہوں نے حکم دیا کہ ایک اونٹنی پر کجاوہ رکھا جائے، چنانچہ وہ ان کے نیچے سے گزر گئی اور ان سے لگی نہیں۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 407]
تخریج الحدیث: «486- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 930/2، 931 ح 1794، ك 49 ب 10 ح 24) التمهيد 11/23، وقال: ”هذا حديث صحيح مجتمع عليٰ صحته“ الاستذكار: 1727، و أخرجه البخاري (2483) ومسلم (1935/21) من حديث مالك به.»

14. کھجور اور انگور کی بنی ہوئی نبیذ
حدیث نمبر: 408
526- مالك عن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن عبد الرحمن بن الحباب السلمي عن أبى قتادة الأنصاري أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يشرب التمر والزبيب جميعا، والزهو والرطب جميعا.
سیدنا ابوقتادہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور اور انگور ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے اور گدر اور تازہ کھجور (رطب) ملا کر نبیذ پینے سے منع فرمایا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 408]
تخریج الحدیث: «526- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 844/2 ح 1639، ك 42 ب 3 ح 8) التمهيد 205/24، الاستذكار: 1567، و أخرجه النسائي فى الكبريٰ (تحفة الاشراف: 12119) من حديث مالك به وللحديث شواهد منها حديث البخاري (5601) ومسلم (1986) وبه صح الحديث.»

15. مسلمان ایک آنت سے کھاتا ہے
حدیث نمبر: 409
367- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”يأكل المسلم فى معى واحد، والكافر فى سبعة أمعاء.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 409]
تخریج الحدیث: «367- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 924/2 ح 1780، ك 49 ب 6 ح 9) التمهيد 53/18، الاستذكار: 1712، و أخرجه البخاري (5396) من حديث مالك به .»

16. مسلمان ایک آنت سے پیتا ہے
حدیث نمبر: 410
445- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أضاف ضيفا كافرا، فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها، ثم أخرى فشربه ثم أخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه. ثم إنه أصبح فأسلم، فأمر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها، ثم أمر له بأخرى فلم يستتمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن المؤمن يشرب فى معى واحد، والكافر يشرب فى سبعة أمعاء.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کافر کی میزبانی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، ایک بکری کا دودھ دوھا گیا تو اس (کافر) نے (سارا) دودھ پی لیا پھر دوسری کو دوھا گیا تو اس نے (سارا) پی لیا پھر تیسری کو دوھا گیا تو اس نے پی لیا۔ حتیٰ کہ سات بکریوں کا دودھ اس نے پی لیا پھر جب صبح ہوئی تو وہ مسلمان ہو گیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ایک بکری کا دودھ نکالا گیا تو اس نے پی لیا پھر دوسری کا دودھ لایا گیا تو وہ پی نہ سکا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: «445- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي924/2 ح 1781، ك 49 ب 6 ح 10) التمهيد 263/21، الاستذكار: 1713، و أخرجه مسلم (2063) من حديث مالك به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”يستمتها“.»


Previous    1    2    3    Next