16. اس بیان میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گو اور بدزبان نہ تھے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برا کہنے والے اور فحش بکنے والے اور لعنت کرنے والے نہیں تھے، ہم میں سے کسی پر غصہ کے وقت فرماتے تھے: ”اس کو کیا ہو گیا ہے؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2027]
17. حسن خلق اور سخاوت کا بیان اور مکروہ فعل ”بخل“ کا بیان۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہو: ”نہیں (دیتا)۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2028]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دس برس رہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو ”اف“ تک نہیں کہا اور نہ کبھی یہ فرمایا: ”یہ کیوں کیا اور یہ کیوں نہ کیا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2029]
18. گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کسی مسلمان کو فاسق یا کافر کہے اور درحقیقت وہ فاسق یا کافر نہ ہو تو خود کہنے والا فاسق اور کافر ہو جائے گا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2030]
سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اسلام کے سوا کسی دوسری ملت کی قسم کھائی (یعنی جان بوجھ کر کافر ہو جانے کی قسم کھائی) پس وہ ویسے ہی (مذہب والا) ہے جیسے کہ اس نے قسم کھائی اور ابن آدم پر اس نذر کا پورا کرنا (لازم) نہیں ہے جو اس کے اختیار میں نہ ہو اور جس نے دنیا میں کسی چیز کے ساتھ خودکشی کر لی تو وہ قیامت میں اسی کے ساتھ عذاب دیا جائے گا اور جس نے مومن پر لعنت کی تو (اس کا گناہ) اس کے قتل کے برابر ہے اور جس نے مومن کو کافر کہا تو یہ بھی اس کے قتل کے برابر ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2031]
19. غیبت اور چغل خوری کی برائی۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: ”چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2032]
20. کس قسم کی تعریف کرنا برا ہے؟
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر ہوا اور ایک شخص نے اس کی بہت تعریف کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تجھ پر رحم کرے تو نے (اس کی تعریف کر کے) اس کی گردن اڑا دی۔“ اور یہی جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار فرمایا: ”(پھر فرمایا): ”اگر تم میں سے کوئی شخص خواہ مخواہ کسی کی تعریف کرنا چاہے تو یوں کہے کہ میں اس کو ایسا سمجھتا ہوں، اگر اس کے گمان میں وہ شخص واقعی ویسا ہی ہے اور اس (کے اچھے یا برے ہونے) کو اللہ ہی جانتا ہے اور یوں بھی نہ کہے کہ وہ اللہ کے نزدیک بھی اچھا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2033]
21. حسد اور ایک دوسرے سے ترک ملاقات منع ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آپس میں بغض و حسد نہ کرو اور ترک ملاقات نہ کرو بلکہ اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو اور کسی مسلمان کو یہ جائز نہیں ہے کہ اپنے (مسلمان) بھائی سے (کسی جھگڑے کے باعث) تین دن سے زیادہ جدا رہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2034]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تم اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کیونکہ بدگمانی بڑی جھوٹی بات ہے اور (کسی کے عیبوں کی) تلاش اور جستجو نہ کرو اور آپس میں حسد اور ترک ملاقات نہ کرو اور نہ ایک دوسرے سے بغض رکھو بلکہ اللہ کے بندے اور ایک دوسرے کے بھائی بھائی بن کر رہو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2035]
22. اس بیان میں کہ کیسا گمان کرنا جائز ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں (جو دو شخص ہیں) وہ ہمارے دین کی کوئی بھی بات نہیں جانتے۔“ اور دوسری ایک روایت میں ہے: ”میں گمان کرتا ہوں کہ فلاں فلاں لوگ ہمارے دین کو جس پر ہم ہیں، اس کو نہیں پہچانتے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2036]