23. مومن سے اگر کوئی گناہ ہو جائے تو اسے چھپائے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: ”میری ساری امت (کے گناہ) معاف ہیں مگر اعلانیہ گناہ کرنے والے (معافی کے مستحق نہیں ہیں) اور اعلانیہ کرنے کی یہ بات ہے کہ رات کو کوئی شخص کوئی گناہ کا کام کرے اور صبح کو، باوجود یہ کہ اللہ نے اس کی پردہ پوشی کی ہو مگر وہ (لوگوں سے) کہتا پھرے کہ اے فلاں! میں نے رات کو ایسا ایسا (کام) کیا حالانکہ رات کو اس کے پروردگار نے اس کی پردہ پوشی کی تھی مگر صبح کو اللہ کے پردہ کو اس نے اپنے اوپر سے اٹھا دیا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2037]
24. ترک ملاقات اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا بیان کہ مسلمان کو اپنے بھائی (مسلمان) سے تین دن سے زیادہ (کسی لڑائی جھگڑے کے سبب) ترک ملاقات کرنا جائز نہیں۔
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مسلمان کو یہ لائق نہیں ہے کہ تین رات سے زیادہ اپنے بھائی (مسلمان) سے ترک ملاقات کرے (یعنی) جب ایک دوسرے سے ملیں تو یہ اس سے منہ پھیر لے اور وہ اس سے منہ پھیر لے اور ان دونوں میں اچھا وہ ہے جو (اپنے مقابل سے) سلام اور ملاقات کی ابتداء کرے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2038]
25. اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کا ساتھ دو۔“ (سورۃ التوبہ: 119) اور جھوٹ بولنے والے کی برائی کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سچ بولنا نیک کاموں کی ہدایت کرتا ہے اور نیک کام جنت میں لے جاتا ہے اور انسان سچ بولتے بولتے (اللہ کے ہاں) سچ بولنے والوں میں لکھا جاتا ہے اور یقیناً جھوٹ بدکاری کی طرف لے جاتا ہے اور بدکاری دوزخ کی طرف لے جاتی ہے اور یقیناً انسان جھوٹ بولتے بولتے اللہ کے ہاں جھوٹوں میں لکھا جاتا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2039]
26. تکلیف میں صبر کرنے کا بیان۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص اذیت کی بات سننے پر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا نہیں ہے، لوگ اللہ کے لیے بیٹا پکارتے ہیں اور وہ ان سے درگزر کرتا ہے اور ان کو رزق دیتا رہتا ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2040]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلوان وہ نہیں ہے جو (کشتی لڑنے میں) اپنے مقابل کو گرا دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2041]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ مجھ کو نصیحت فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ نہ کیا کر۔“ اس نے کئی مرتبہ دریافت کیا (لیکن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: ”غصہ نہ کیا کر۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2042]
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شرم و حیاء اچھا نتیجہ ہی لاتی ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2043]
29. جب تجھ میں حیاء نہ ہو تو پھر جو تیرا جی چاہے سو (وہی) کر۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گزشتہ نبیوں کا کلام جو لوگوں کو ملا، اس میں یہ بھی ہے کہ جب تو شرم و حیاء نہ کرے تو پھر جو تیرا جی چاہے سو کر۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2044]
30. لوگوں کے ساتھ خندہ پیشانی اور اپنے گھر والوں سے خوش طبعی کرنے کا بیان اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ لوگوں سے میل جول رکھ اور اپنے دین میں خلل نہ ڈال۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس قدر میل جول رکھتے تھے کہ میرا ایک چھوٹا بھائی ابوعمیر تھا، اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”اے ابوعمیر! تیری بلبل تو خیریت سے ہے؟“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2045]
31. اس بیان میں کہ مومن ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں کاٹا جاتا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو ایک سوراخ سے دو دفعہ نہیں کاٹا جاتا۔“ (ایک دفعہ ڈسے جانے کے بعد ہوشیار رہتا ہے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 2046]