الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
19. باب اَرواح الشہداء
19. شہیدوں کی ارواح کا بیان
حدیث نمبر: 2447
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ عَنْ أَرْوَاحِ الشُّهَدَاءِ، وَلَوْلَا عَبْدُ اللَّهِ لَمْ يُحَدِّثْنَا أَحَدٌ، قَالَ: "أَرْوَاحُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي حَوَاصِلِ طَيْرٍ خُضْرٍ، لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، تَسْرَحُ فِي أَيِّ الْجَنَّةِ شَاءُوا ثُمَّ تَرْجِعُ إِلَى قَنَادِيلِهَا فَيُشْرِفُ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ، فَيَقُولُ: أَلَكُمْ حَاجَةٌ؟. تُرِيدُونَ شَيْئًا؟، فَيَقُولُونَ: لَا، إِلَّا أَنْ نَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى".
مسروق رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے شہیدوں کی ارواح کے بارے پوچھا۔ اور اگر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نہ ہوتے تو ہمیں کوئی حدیث نہ بتاتا، انہوں نے کہا: شہیدوں کی ارواح اللہ کے نزدیک قیامت کے دن سبز پرندوں کے قالب میں ہوں گی، جو عرش سے لٹکی ہوئی قنادیل میں بسیرا کرتی ہوں گی، اور جنت میں جہاں چاہیں چلتی پھرتی ہونگی، اور پھر اپنی قندیلوں میں لوٹ آتی ہونگی، ان کا رب (رب العالمین) ان کی طرف جھانکے گا اور پوچھے گا: تم کو کسی چیز کی ضرورت ہے؟ وہ روحیں کہیں گی: ہمیں اور کسی چیز کی حاجت نہیں سوائے اسکے کہ ہم دنیا میں لوٹ جائیں اور پھر دوبارہ ماری جائیں (یعنی شہید کی جائیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2447]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2454] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1887] ، [ترمذي 3011] ، [ابن ماجه 2801] ، [طيالسي 1143] ، [ابن أبى شيبه 308/5]

20. باب في صِفَةِ الْقَتْلَى في سَبِيلِ اللَّهِ:
20. فی سبیل اللہ قتل ہونے والوں کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2448
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: هُوَ الصَّدَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْأُمْلُوكِيِّ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْقَتْلَى ثَلَاثَةٌ: مُؤْمِنٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ، قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ". قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ:"فَذَلِكَ الشَّهِيدُ الْمُمْتَحَنُ فِي خَيْمَةِ اللَّهِ، تَحْتَ عَرْشِهِ، لَا يَفْضُلُهُ النَّبِيُّونَ إِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا، جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ". قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ:"مَصْمَصَةٌ مَحَتْ ذُنُوبَهُ وَخَطَايَاهُ، إِنَّ السَّيْفَ مَحَّاءٌ لِلْخَطَايَا، وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ. وَمُنَافِقٌ جَاهَدَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَإِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتَّى يُقْتَلَ، فَذَاكَ فِي النَّارِ، إِنَّ السَّيْفَ لَا يَمْحُو النِّفَاقَ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: يُقَالُ لِلثَّوْبِ إِذَا غُسِلَ: مُصْمِصَ.
عتبہ بن عبد السلمی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل ہونے والے تین قسم کے ہیں: (1) ایک تو وہ مومن جس نے اللہ کے راستے میں اپنے جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، دشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تو قتال کیا اور مارا گیا، ایسے مقتول کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آزمایا ہوا وہ شہید ہے جو عرش کے نیچے اللہ کے خیمے میں ہوگا اور انبیاء اس سے درجہ نبوت میں بڑھے ہوئے ہونگے۔ (2) دوسرا وہ مومن ہے جس کے اچھے برے اعمال خلط ملط رہے، اس نے اللہ کے راستے میں اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تو قتال کیا یہاں تک کہ قتل کردیا گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مقتول کے بارے میں فرمایا: یہ چوسنے والی چیز ہے جس نے اس کے گناہ اورلغزشیں مٹا دیں کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دینے والی ہے، ایسا مقتول جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل کردیا جائے گا۔ (3) تیسرا مقتول وہ منافق ہے جس نے اپنے جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، دشمن سے ملاقات ہوئی تو (خوب) جنگ کی یہاں تک کہ مار ڈالا گیا لیکن وہ جہنم میں جائے گا اور تلوار نفاق (کے داغ) کو نہ مٹا سکے گی۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جب کپڑا دھو کر ڈال دیا جائے تو اس کو مصص بولتے ہیں۔ لہٰذا مصمصہ کے معنی ہوئے: دھلی ہوئی چیز۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2448]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف معاوية بن يحيى ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2455] »
یہ روایت معاویہ بن یحییٰ کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4663] ، [موارد الظمآن 1614]

21. باب فِيمَنْ قَاتَلَ في سَبِيلِ اللَّهِ صَابِراً مُحْتَسِباً:
21. جو شخص اجر کی نیت اور صبر کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2449
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَخَطَبَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْهُ إِلَّا الْفَرَائِضَ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَهَلْ ذَلِكَ مُكَفِّرٌ عَنْهُ خَطَايَاهُ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"نَعَمْ، إِذَا قُتِلَ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، إِلا الدَّيْنَ فَإِنَّهُ مَأْخُوذٌ بِهِ كَمَا زَعَمَ لِي جِبْرِيلُ".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا: اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر جہاد کا تذکرہ کیا تو کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی جو جہاد سے افضل ہو (یعنی جہاد کو افضل ترین بتایا) سوائے فرائض کے، ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول الله! بتایئے اگر کوئی شخص اللہ کے راستے میں مار ڈالا جائے تو کیا اس کی غلطیاں معاف کر دی جائیں گی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جو صبر کے ساتھ اجر کی نیت سے اگر بڑھتے ہوئے مارا گیا پیچھے ہٹتے ہوئے نہیں (اس کی ساری خطائیں معاف کردی جائیں گی) قرض کے علاوہ، اس کا شہید ہونے کے بعد بھی اس سے مواخذہ کیا جائے گا جیسا کہ جبریل علیہ السلام نے مجھے ابھی بتایا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2449]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2456] »
تخریج اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1885] ، [ترمذي 1712] ، [نسائي 3156، له شاهد عند أبى يعلی 1857] ، [الحميدي 429]

22. باب مَا يُعَدُّ مِنَ الشُّهَدَاءِ:
22. کون شہیدوں میں شمار ہو گا؟
حدیث نمبر: 2450
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ، هُوَ: التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالْغَزْوُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ".
سیدنا صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون (میں مرنا) شہادت ہے، غرق (ہوکر مرنا) بھی شہادت ہے، جنگ کرتے ہوئے مرنا شہادت ہے، پیٹ کی تکلیف (میں مرنا) شہادت اور نفاس والی عورتوں کی موت شہادت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2450]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2457] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 2053] ، [أحمد 401/3، 466/6] ، [ابن أبى شيبه 233/5] ، [طبراني 56/8، 7328] ، [نسائي فى الكبريٰ 2181]

حدیث نمبر: 2451
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ، وَالْبَطْنُ شَهَادَةٌ، وَالْمَرْأَةُ يَقْتُلُهَا وَلَدُهَا جُمْعًا شَهَادَةٌ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے راستے میں جنگ کرنا شہادت ہے، طاعون شہادت ہے، پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے، حاملہ عورت جنین کی وجہ سے فوت ہو جائے تو یہ شہادت ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2451]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2458] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 317/5، 323] ، [كشف الاستار 1718، وله شاهد عند بخاري 2849] ، [مسلم 1919، 1920] ، [ابن ماجه 2803]

23. باب مَا أَصَابَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في مَغَازِيهِمْ مِنَ الشِّدَّةِ:
23. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے غزوات میں جو مشقتیں برداشت کیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 2452
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: "كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلا هذَا السَّمُرُ، وَوَرَقُ الْحُبْلَةِ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ، مَالَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي! لَقَدْ خِبْتُ إِذَنْ وَضَلَّ عَمَلِيَهْ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، اس وقت ہمارے ساتھ درخت کے پتوں کے سوا کھانے کے لئے کچھ بھی نہ ہوتا تھا، اس سے ہمیں بکریوں کی طرح اجابت ہوئی تھی یعنی ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی (میگنیوں کی طرح اجابت ہوتی) لیکن اب بنواسد میرے اندر عیب نکالتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو میں بالکل محروم اور بے نصیب ہی رہا اور میرے سارے کام، اعمالِ صالحہ برباد ہوگئے۔ (سمر اور ورق الحبلہ درخت کے پتوں کو کہتے ہیں)۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2452]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2459] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3728] ، [مسلم 2966] ، [ترمذي 2365] ، [أبويعلی 732] ، [الحميدي 78]

24. باب مَنْ غَزَا يَنْوِي شَيْئاً فَلَهُ مَا نَوَى:
24. کوئی آدمی غزوہ کرے لیکن نیت میں کھوٹ ہو
حدیث نمبر: 2453
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ لَا يَنْوِي فِي غَزَاتِهِ إِلَّا عِقَالًا، فَلَهُ مَا نَوَى".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور نیت نہ رکھے اپنے غزوے میں مگر ایک رسی کی تو اس کو وہی چیز ملے گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2453]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2460] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [نسائي 3138] ، [ابن حبان 4638] ، [موارد الظمآن 1605]

25. باب في صِفَةِ: «الْغَزْوُ غَزْوَانِ» :
25. جہاد دو طرح کا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2454
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْغَزْوُ غَزْوَانِ: فَأَمَّا مَنْ غَزَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَأَطَاعَ الْإِمَامَ، وَأَنْفَقَ الْكَرِيمَةَ، وَيَاسَرَ الشَّرِيكَ وَاجْتَنَبَ الْفَسَادَ، فَإِنَّ نَوْمَهُ وَنُبْهَهُ أَجْرٌ كُلُّهُ، وَأَمَّا مَنْ غَزَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَسُمْعَةً، وَعَصَى الْإِمَامَ، وَأَفْسَدَ فِي الْأَرْضِ، فَإِنَّهُ لَا يَرْجِعُ بِالْكَفَافِ".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد دو ہیں، جس شخص نے اللہ کی رضا مندی کے لئے جہاد کیا، امام کی اطاعت کی (یعنی اپنے آفیسر و سردار کی) اور اپنی پسندیدہ چیز خرچ کی، اپنے ساتھی کے ساتھ نرمی برتی اور فتنہ و فساد سے باز رہا تو اس کا سونا جاگنا سب کچھ ثواب ہوگا، اور جو شخص فخر و مباہات دکھانے اور سنانے کے لئے جہاد کرے، امیر کی نافرمانی کرے، زمین پر فساد برپا کرے، تو وہ برابر سرابر پر نہیں لوٹے گا۔ (یعنی نہ ثواب ہو نہ عذاب ایسا اس کا لوٹنا مشکل ہے، بلکہ وہ عذاب میں گرفتار ہو گا۔) [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2454]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لعنعنة بقية بن الوليد ولكنه صرح بالتحديث عند أحمد وأبي داود وغيرهما، [مكتبه الشامله نمبر: 2461] »
اس روایت کی سند میں مقال ہے، لیکن دوسری کتب و اسانید سے یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2515] ، [نسائي 3138] ، [أحمد 234/5] ، [طبراني 91/20، 176] ، [بيهقي فى الشعب 4265] ، [الحاكم 85/2] ، [سعيد بن منصور 2323، وغيرهم]

26. باب فِيمَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ:
26. جو شخص بنا جہاد کئے ہوئے فوت ہو جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2455
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ لَمْ يَغْزُ، وَلَمْ يُجَهِّزْ غَازِيًا، أَوْ يَخْلِفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ، أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی نہ جہاد کرے، نہ مجاہد کے لئے سامان مہیا کرے اور نہ مجاہد کے پیچھے امانت داری کے ساتھ اس کے اہل و عیال کی نگہبانی کرے، اللہ تعالیٰ اس کو قیامت سے پہلے آفت و پریشانی میں مبتلا کرے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2455]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2462] »
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2503] ، [ابن ماجه 2762] ، [طبراني 7747، وله شاهد عند مسلم 1910] ، [البيهقي 48/9]

27. باب في فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِياً:
27. جو شخص مجاہد کو تیاری کرائے اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2456
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ خَلَفَ فِي أَهْلِهِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِثْلَ أَجْرِهِ، إِلَّا أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا".
سیدنا زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو ساز و سامان دیا اور غازی کے گھر بار کی اس کے پیچھے خیر خواہانہ طریق پر نگہبانی کی تو الله تعالیٰ اس کے لئے بھی مجاہد و غازی کا اجر لکھتا ہے اور غازی کے اجر میں کچھ بھی کمی نہیں ہوتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2456]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وعبد الملك هو: ابن أبي سليمان وعطاء هو: ابن أبي رباح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2463] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2843] ، [مسلم 1895] ، [أبوداؤد 2509] ، [ترمذي 1628] ، [نسائي 3180] ، [ابن حبان 4630] ، [موارد الظمآن 1619] ، [الحميدي 837] ۔ لیکن صحیحین اور سنن میں ہے کہ ”جس نے غازی کو ساز و سامان دیا اس نے جہاد کیا اور جس نے غازی کے گھر کی نگہبانی کی اس نے (گویا) جہاد کیا۔“


Previous    1    2    3    4    5    Next