الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
28. باب الْعُذْرِ في التَّخَلُّفِ عَنِ الْجِهَادِ:
28. جہاد سے عذر کے سبب پیچھے رہ جانے کا بیان
حدیث نمبر: 2457
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاق، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا. وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ، فَنَزَلَتْ: لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیتِ شریفہ: «﴿لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ ........... الخ﴾» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بلایا اور وہ کندھے کی چوڑی ہڈی لے کر حاضر ہوئے اور اس آیت کو لکھ لیا، پھر سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے شکایت کی تو پھر پوری آیت نازل ہوئی۔ (آیت: سورہ نساء: 95/4)۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2457]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2464] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2831] ، [مسلم 1898] ، [أبويعلی 1725]

29. باب في فَضْلِ غُزَاةِ الْبَحْرِ:
29. سمندر کے غازیوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2458
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فِي بَيْتِهَا يَوْمًا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟. قَالَ: "أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ:"أَنْتِ مِنْهُمْ". ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟. قَالَ:"أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ:"أَنْتِ مِنْهُمْ"، ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ:"أُريتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟. قَالَ:"أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ". قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَغَزَا فِي الْبَحْرِ، فَحَمَلَهَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَصَرَعَتْهَا، فَدُقَّتْ عُنُقُهَا، فَمَاتَتْ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ان کی خالہ) سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ان کے گھر میں قیلولہ فرمایا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے، سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے پیغمبر! آپ کو کس چیز نے ہنسا دیا؟ فرمایا: میں نے (خواب میں) دیکھا میری امت کے کچھ لوگ اس سمندر پر سوار ہو کر (جہاد کے لئے) جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں (چڑھتے ہیں)۔ میں نے عرض کیا: آپ میرے لئے بھی دعا کر دیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انہیں میں ہوگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کس واسطے ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی قوم کے کچھ لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر پر سوار ہونگے جیسے بادشاہ تخت پر جلوہ افروز ہوتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! دعا کر دیجئے، اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنادے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پہلی والی جماعت میں سے ہوگی۔
راوی نے کہا: ان (سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا) سے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نکاح کرلیا اور انہیں لے کر سمندر کے بحری بیڑے میں شریک ہوئے، اور واپسی میں ان کے لئے سواری قریب لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن اس نے سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا کو گرا دیا اور گردن کچل ڈالی اور وہ انتقال کر گئیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2458]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2465] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2788] ، [مسلم 1912] ، [أبوداؤد 2492] ، [نسائي 3172] ، [ابن ماجه 2776] ، [أبويعلی 3675] ، [ابن حبان 4608]

30. باب في النِّسَاءِ يَغْزُونَ مَعَ الرِّجَالِ:
30. خواتین کا مردوں کے ساتھ جہاد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2459
أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: "غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أُدَاوِي الْجَرِيحَ أَوِ الْجَرْحَى وَأَصْنَعُ لَهُمُ الطَّعَامَ، وَأَخْلُفُهُمْ فِي رِحَالِهِمْ".
سیدہ ام عطیہ (نسیبہ بنت الحارث) رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شرکت کی، میں زخمیوں کی مرہم پٹی کرتی، ان کے لئے کھانا بناتی اور ان کے سامان کی حفاظت کرتی تھی۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2459]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو إسحاق هو: إبراهيم بن محمد بن الحارث، [مكتبه الشامله نمبر: 2466] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1812] ، [ابن ماجه 2856] ، [أحمد 84/5، 407/6] ، [ابن أبى شيبه 15497]

31. باب في خُرُوجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ بَعْضِ نِسَائِهِ في الْغَزْوِ:
31. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بعض بیویوں کے ساتھ جہاد کے لئے نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 2460
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:"كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتْ الْقُرْعَةُ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ، فَخَرَجَتَا مَعَهُ جَمِيعًا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نکلتے تو اپنی بیویوں کے نام کی قرعہ اندازی کرتے تھے، ایک بار سیدہ عائشہ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہما دونوں کا قرعہ نکل آیا تو وہ دونوں ایک ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2460]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2467] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5211] ، [مسلم 2770] ، [أبويعلی 4397] ، [ابن حبان 4221]

32. باب فَضْلِ مَنْ رَابَطَ يَوْماً وَلَيْلَةً:
32. جو شخص ایک دن یا ایک رات پہرہ دے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 2461
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ: زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ: إِنِّي كُنْتُ كَتَمْتُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرَاهِيَةَ تَفَرُّقِكُمْ عَنِّي، ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِيَخْتَارَ امْرُؤٌ لِنَفْسِهِ مَا بَدَا لَهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوصالح نے کہا: میں نے امیر المومنین سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر پر کہتے ہوئے سنا: میں نے تم سے ایک حدیث چھپائی جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، یہ اس وجہ سے کہ تم مجھ کو چھوڑ کر نہ چلے جاؤ، پھر مجھے خیال آیا کہ وہ حدیث میں تمہارے سامنے بیان کر دوں تاکہ آدمی اپنے لئے جو مناسب سمجھے وہ اختیار کرلے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: اللہ کے راستے میں ایک دن پہرہ دینا ہزار سال سے بہتر ہے اور گھروں میں پہرہ دینے سے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2461]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2468] »
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1667] ، [نسائي 3169] ، [ابن حبان 4609] ، [موارد الظمآن 1592] ۔ اس حدیث سے اللہ کے راستے میں پہرہ دینے کی فضیلت معلوم ہوئی اور پیچھے گذر چکا ہے کہ ”جو آنکھ اللہ کے راستے میں پہرہ دے وہ جہنم میں نہ جائے گی۔“

33. باب في فَضْلِ مَنْ مَاتَ مُرَابِطاً:
33. جو شخص پہرے داری کرتے ہوئے مر جائے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 2462
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الْمُرَابِطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُجْرَى لَهُ عَمَلُهُ حَتَّى يُبْعَثَ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ہر مرنے والے کے عمل کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے سوائے اللہ کے راستے میں پہرہ دینے والے کے، اس کے عمل کا سلسلہ جاری رہتا ہے یہاں تک کہ وہ دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2462]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة وإن كان من رواية عبد الله بن يزيد عنه، [مكتبه الشامله نمبر: 2469] »
اس روایت میں عبداللہ بن لہیعہ ہیں جو ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [أحمد 150/4، 157] ، [طبراني 308/17، 4480] ، [مستدرك 144/2] ، اس کا شاہد بھی ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4624] ، [موارد الظمآن 1624]

34. باب فَضْلِ الْخَيْلِ في سَبِيلِ اللَّهِ:
34. جہاد میں گھوڑے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2463
أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
سیدنا عروه البارقی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر و برکت قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں کے ساتھ بندھی رہے گی، یعنی یہ آخرت میں ثواب اور دنیا میں مالِ غنیمت کا سبب ہونگے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2463]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2470] »
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2852] ، [مسلم 1873] ، [أبويعلی 6828] ، [ابن منصور 2826]

حدیث نمبر: 2464
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ روایت کا ترجمہ اوپر ذکر کیا جا چکا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2464]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2471] »
اس روایت کی تخریج اوپر ذکر کی جا چکی ہے۔

35. باب مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْخَيْلِ وَمَا يُكْرَهُ:
35. کون سا گھوڑا پسندیدہ اور کون سا نا پسندیدہ ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2465
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ: أَنَّ رَجُلًا , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَشْتَرِيَ فَرَسًا، فَأَيُّهَا أَشْتَرِي؟. قَالَ: "اشْتَرِ أَدْهَمَ، أَرْثَمَ، مُحَجَّلًا، طَلْقَ الْيَدِ الْيُمْنَى، أَوِ مِنَ الْكُمَيْتِ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ، تَغْنَمْ وَتَسْلَمْ".
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں گھوڑا خریدنا چاہتا ہوں سو کون سا گھوڑا خریدوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کالا گھوڑا خریدو جس کی ناک اور اوپر کے ہونٹ پر سفیدی ہو، اور ہاتھ پاؤں پربھی سفیدی ہو، صرف دایاں ہاتھ پر سفیدی نہ ہو، یا پھر کالا سرخی مائل ان علامتوں والا گھوڑا خریدو، تم کو غنیمت بھی ملے گی اور (باذن اللہ) محفوظ بھی رہوگے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2465]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2472] »
اس روایت کی سند ضعیف لیکن حدیث دوسری سند سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4676] ، [موارد الظمآن 1633]

36. باب في السَّبْقِ:
36. گھوڑ دوڑ کا بیان
حدیث نمبر: 2466
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُسَابِقُ بَيْنَ الْخَيْلِ الْمُضَمَّرَةِ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى الثَّنِيَّةِ، وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَأَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ فِيمَنْ سَابَقَ بِهَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مضمر گھوڑوں کی حفیا سے ثنیہ تک دوڑ کراتے تھے اور غیر مضر گھوڑوں کی ثنیہ سے مسجد بنی زریق تک کی دوڑ کراتے تھے۔ اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اس گھوڑ دوڑ میں شریک ہونے والوں میں سے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2466]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2473] »
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 420، 2868] ، [مسلم 1870] ، [أبوداؤد 1820] ، [نسائي 3586] ، [ابن حبان 4686، وغيرهم]


Previous    1    2    3    4    5    Next