تخریج: «أخرجه البخاري، الاستئذان، باب تسليم القليل علي الكثير، حديث:6231، ومسلم، السلام، باب يسلم الراكب علي الماشي...، حديث:2160.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کے آداب کا ذکر ہے۔
2. چنانچہ حکم ہے کہ کم عمر والا بڑی عمر والے کو پہلے سلام کرے۔
اس سے بڑے کی عزت و توقیر مقصود ہے۔
اور آنے والے کو حکم ہے کہ بیٹھے ہوئے کو سلام کرے‘ اس کی حکمت و علت یہ معلوم ہوتی ہے کہ آنے والے سے ضرر و نقصان کا اندیشہ ہو سکتا ہے مگر جب وہ پہلے سلام کرے گا تو اس سے گویا خطرے کا اندیشہ ختم ہوگیا۔
اورسوار پیدل چلنے والوں کو سلام کریں کیونکہ سواری پر بیٹھا ہوا انسان ذرا بڑائی کے زعم اور تکبر میں مبتلا ہو جایا کرتا ہے‘ اس کے ازالے کے لیے حکم فرمایا کہ سوار پہلے سلام کرے اور اپنی تواضع اور محبت کا اظہار کرے۔
اسی طرح کم تعداد‘ زیادہ تعداد والوں کو سلام کریں‘ اس میں کثرت کی قلت پر فوقیت اور افضلیت کی طرف اشارہ ہے۔
گویا اسلام نے حفظ مراتب کا اہل اسلام کو سبق دیا ہے جس پر ماشاء اللہ یہ امت عمل پیرا ہے۔