سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار ہوتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں اور ان میں سے ایک اپنے ساتھی سے راضی نہ ہو جائے، یا خواہش پوری نہ کر لے (یعنی بیع خیار تک)“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4487]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، قتادة عنعن. وحديث ابن ماجه (2183) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 354
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4486
´اس حدیث کے الفاظ میں عبداللہ بن دینار پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔` سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو اختیار رہتا ہے جب تک کہ وہ جدا نہ ہوں یا ان میں سے ہر ایک بیع کو اپنی مرضی کے مطابق لے اور وہ تین بار اختیار لیں۔“[سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4486]
اردو حاشہ: ”یا پھر ان میں سے ہر ایک“ اس سے مراد یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے کو کہہ دے، کہ ابھی پسند کر لو، تمہیں اختیار ہے۔ بعد میں واپس نہیں ہو سکے گی۔ دونوں تین دفعہ اس بات کی صراحت کر لیں، پھر باوجود مجلس قائم ہونے کے واپسی کا اختیار نہیں رہے گا۔ اسی مفہوم کو سابقہ روایات میں بیع خیار کہا گیا ہے۔ بیع خیار کا دوسرا مفہوم حدیث نمبر: 4470 میں بیان ہو چکا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4486