اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے (ایک آیت) «وإلهكم إله واحد لا إله إلا هو الرحمن الرحيم»”تم سب کا معبود ایک ہی معبود برحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ رحمن، رحیم ہے“(البقرہ: ۱۶۳)، اور (دوسری آیت) آل عمران کی شروع کی آیت «الم الله لا إله إلا هو الحي القيوم» ہے ” «الم»، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو «حی» زندہ اور «قیوم» سب کا نگہبان ہے“(آل عمران: ۱-۲)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3478]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1496)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 9 (3855) (تحفة الأشراف: 15767) (حسن) (سند میں ”عبید اللہ بن ابی زیاد القداح“ اور ”شہر بن حوشب“ ضعیف ہیں، مگر ابو امامہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم 746)۔»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3478
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تم سب کا معبود ایک ہی معبود بر حق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ َرحْمٰن، َرحِیْم ہے۔ (البقرہ: 163)(یعنی اَلرَّحْمنٰ اَلرَّحِیْم) 2؎: الم، اللہ تعالیٰ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جو حی (زندہ) اور قیوم (سب کا نگہبان) ہے۔ (آل عمران: 1-2)(یعنی: اَلْحَیُّ الْقَیُّوْم)
نوٹ: (سند میں ”عبید اللہ بن ابی زیاد القداح“ اور ”شہر بن حوشب“ ضعیف ہیں، مگر ابوامامہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم 746)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3478