الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب تحريم الدم کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل 17. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الأَعْمَشِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ باب: اس حدیث میں تلامذہ اعمش کا اعمش سے روایت میں اختلاف کا ذکر۔
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک آدمی پر غصہ ہوئے، تو میں نے کہا: اے خلیفہ رسول! یہ کون ہے؟ کہا: کیوں؟ میں نے کہا: تاکہ اگر آپ کا حکم ہو تو میں اس کی گردن اڑا دوں؟ انہوں نے کہا: کیا تم ایسا کر گزرو گے؟ میں نے کہا: جی ہاں، ابوبرزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے جو میں نے کہی ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر وہ بولے: یہ مقام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرا، وہ اپنے ساتھیوں میں سے کسی پر غصہ ہو رہے تھے، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! یہ کون ہے جس پر آپ غصہ ہو رہے ہیں؟ کہا: آخر تم یہ کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے کہا: تاکہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔ ابوبرزہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میری اس بات کی سنگینی نے ان کا غصہ ٹھنڈا کر دیا، پھر بولے: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4076 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک شخص پر غصہ ہوئے، میں نے کہا: اگر آپ حکم دیں تو میں کچھ کروں، انہوں نے کہا: سنو، اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4076 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ایک آدمی پر سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ ان کا رنگ بدل گیا، میں نے کہا: اے رسول اللہ کے خلیفہ! اللہ کی قسم! اگر آپ مجھے حکم دیں تو میں اس کی گردن اڑا دوں، اچانک دیکھا گویا آپ پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا گیا ہو، چنانچہ اس شخص پر آپ کا غصہ ختم ہو گیا اور کہا: ابوبرزہ! تمہاری ماں تم پر روئے، یہ مقام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا ہے ہی نہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ (ابونضرۃ) غلط ہے صحیح ابونصر ہے، ان کا نام حمید بن ہلال ہے۔ شعبہ نے مخالفت کرتے ہوئے اس (ابونضرۃ) کے برعکس (ابونصر) کہا ہے۔ (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4076 (صحیح) (نمبر 4082 میں آنے والی روایت سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے ورنہ اس میں انقطاع ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے ایک شخص کو کچھ سخت سست کہا تو اس نے جواب میں ویسا ہی کہا، میں نے کہا: کیا اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ آپ نے مجھے جھڑکا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا یہ مقام نہیں۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابونصر کا نام حمید بن ہلال ہے اور اسے ان سے یونس بن عبید نے مسنداً روایت کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم 4076 (صحیح) (اس سند میں انقطاع ہے، لیکن اگلی سند متصل ہے)»
وضاحت: ۱؎: عمرو بن مرہ کی پچھلی دونوں سن دوں میں ”حمید بن ہلال“ اور ”ابوبرزہ رضی اللہ عنہ“ کے درمیان انقطاع ہے، اور یونس بن عبید کی یہ روایت متصل ہے کیونکہ اس میں ”حمید“ اور ”ابوبرزہ“ کے درمیان ”عبداللہ بن مطرف“ کا واسطہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس تھے، آپ ایک مسلمان آدمی پر غصہ ہوئے اور آپ کا غصہ سخت ہو گیا، جب میں نے دیکھا تو عرض کیا کہ اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں نے یہ ساری گفتگو بدل کر دوسری گفتگو شروع کر دی، پھر جب ہم جدا ہوئے تو مجھے بلا بھیجا اور کہا: ابوبرزہ! تم نے کیا کہا؟ میں نے جو کچھ کہا تھا وہ بھول چکا تھا، میں نے کہا: مجھے یاد دلائیے، تو آپ نے کہا: کیا تم نے جو کہا تھا وہ تمہیں یاد نہیں آ رہا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! تو آپ نے کہا: جب مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے دیکھا تو کہا تھا: اے خلیفہ رسول! کیا میں اس کی گردن اڑا دوں؟ کیا یہ تمہیں یاد نہیں ہے؟ کیا تم ایسا کر گزرتے؟ میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! اگر آپ اب بھی حکم دیں تو میں کر گزروں، تو آپ نے کہا: اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کسی کا یہ مقام نہیں ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس سے متعلق مروی احادیث میں یہ حدیث سب سے بہتر اور عمدہ ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4076 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: سند کے لحاظ سے بہتر اور عمدہ ہونا ہے، کیونکہ پچھلی دونوں سن دوں میں انقطاع ہے جیسا کہ گزرا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|