الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
42. بَابُ: مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا
باب: بے مقصد کسی گوریا کو مارنے والے کا بیان۔
Chapter: The One Who Kills A Small bird For No Reason
حدیث نمبر: 4450
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن صهيب، عن عبد الله بن عمرو يرفعه، قال:" من قتل عصفورا فما فوقها بغير حقها، سال الله عز وجل عنها يوم القيامة، قيل: يا رسول الله، فما حقها؟، قال:" حقها ان تذبحها فتاكلها، ولا تقطع راسها، فيرمى بها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا، سَأَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ:" حَقُّهَا أَنْ تَذْبَحَهَا فَتَأْكُلَهَا، وَلَا تَقْطَعْ رَأْسَهَا، فَيُرْمَى بِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4354 (حسن) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 999، تراجع الالبانی 458)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن داود المصيصي، قال: حدثنا احمد بن حنبل، قال: حدثنا ابو عبيدة عبد الواحد بن واصل، عن خلف يعني ابن مهران، قال: حدثنا عامر الاحول، عن صالح بن دينار، عن عمرو بن الشريد، قال: سمعت الشريد، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من قتل عصفورا عبثا، عج إلى الله عز وجل يوم القيامة، يقول: يا رب , إن فلانا قتلني عبثا، ولم يقتلني لمنفعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ، عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّرِيدَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا، عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُ: يَا رَبِّ , إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا، وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ".
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے بلا وجہ کوئی گوریا ماری تو وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے چلائے گی اور کہے گی: اے میرے رب! فلاں نے مجھے بلا وجہ مارا مجھے کسی فائدے کے لیے نہیں مارا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4843)، مسند احمد (4/389) (ضعیف) (اس کے راوی صالح بن دینار لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.