الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book of Drinks
25. بَابُ: تَحْرِيمِ كُلِّ شَرَابٍ أَسْكَرَ كَثِيرُهُ
باب: جس مشروب کو زیادہ پینے سے نشہ آ جائے اس کی حرمت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of Every Drink that Intoxicates in Large Amounts
حدیث نمبر: 5610
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى يعني ابن سعيد، عن عبيد الله، قال: حدثنا عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اسكر كثيره , فقليله حرام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ , فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز کے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے تو اسے تھوڑا سا پینا بھی حرام ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الٔجشربة 10 (3394)، (تحفة الأشراف: 8760)، مسند احمد (2/167، 179) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 5611
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا حميد بن مخلد، قال: حدثنا سعيد بن الحكم، قال: انبانا محمد بن جعفر، قال: حدثني الضحاك بن عثمان، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن عامر بن سعد، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" انهاكم عن قليل ما اسكر كثيره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَنْهَاكُمْ عَنْ قَلِيلِ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم لوگوں کو اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکتا ہوں، جس کے زیادہ پی لینے سے نشہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الٔاشراف: 3871) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عمار، قال: حدثنا الوليد بن كثير، عن الضحاك بن عثمان، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن عامر بن سعد، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن قليل ما اسكر كثيره".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ قَلِيلِ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چیز کو تھوڑا سا پینے سے روکا جسے زیادہ پینے سے نشہ آ جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 5613
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا صدقة بن خالد، عن زيد بن واقد، اخبرني خالد بن عبد الله بن حسين، عن ابي هريرة، قال: علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصوم، فتحينت فطره بنبيذ صنعته له في دباء، فجئته به، فقال:" ادنه"، فادنيته منه، فإذا هو ينش، فقال:" اضرب بهذا الحائط، فإن هذا شراب من لا يؤمن بالله واليوم الآخر"، قال ابو عبد الرحمن: وفي هذا دليل على تحريم السكر قليله وكثيره وليس كما، يقول: المخادعون لانفسهم بتحريمهم آخر الشربة، وتحليلهم ما تقدمها الذي يشرب في الفرق قبلها، ولا خلاف بين اهل العلم ان السكر بكليته لا يحدث على الشربة الآخرة دون الاولى والثانية بعدها، وبالله التوفيق.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنَ خَالِدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ، أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ، فَتَحَيَّنْتُ فِطْرَهُ بِنَبِيذٍ صَنَعْتُهُ لَهُ فِي دُبَّاءٍ، فَجِئْتُهُ بِهِ، فَقَالَ:" أَدْنِهِ"، فَأَدْنَيْتُهُ مِنْهُ، فَإِذَا هُوَ يَنِشُّ، فَقَالَ:" اضْرِبْ بِهَذَا الْحَائِطَ، فَإِنَّ هَذَا شَرَابُ مَنْ لَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَفِي هَذَا دَلِيلٌ عَلَى تَحْرِيمِ السَّكَرِ قَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ وَلَيْسَ كَمَا، يَقُولُ: الْمُخَادِعُونَ لِأَنْفُسِهِمْ بِتَحْرِيمِهِمْ آخِرِ الشَّرْبَةِ، وَتَحْلِيلِهِمْ مَا تَقَدَّمَهَا الَّذِي يُشْرَبُ فِي الْفَرَقِ قَبْلَهَا، وَلَا خِلَافَ بَيْنَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ السُّكْرَ بِكُلِّيَّتِهِ لَا يَحْدُثُ عَلَى الشَّرْبَةِ الْآخِرَةِ دُونَ الْأُولَى وَالثَّانِيَةِ بَعْدَهَا، وَبِاللَّهِ التَّوْفِيقُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھ رہے ہیں، تو ایک دن میں نے نبیذ لے کر آپ کے افطار کرنے کے وقت کا انتظار کیا جسے میں نے آپ کے لیے کدو کی تونبی میں تیار کی تھی، میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا: میرے پاس لاؤ، میں نے اسے آپ کے پاس بڑھا دی، وہ جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس دیوار سے مار دو، اس لیے کہ یہ ان لوگوں کا مشروب ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ نشہ لانے والی چیز حرام ہے، خواہ وہ زیادہ ہو یا کم، اور معاملہ ایسا نہیں ہے جیسا کہ حیلہ کرنے والے اپنے لیے کہتے ہیں کہ ایسے مشروب کا آخری گھونٹ حرام ہوتا ہے اور وہ گھونٹ حلال ہوتے ہیں جو پہلے پیے جا چکے ہیں اور اس سے پہلے رگوں میں سرایت کر چکے ہیں، اس بات میں علماء کے درمیان اختلاف نہیں پایا جاتا کہ پورا نشہ ابتدائی گھونٹوں کے علاوہ صرف آخری گھونٹ سے پیدا نہیں ہوتا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الٔيشربة 12 (3716)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 15 (3409)، (تحفة الأشراف: 12297)، ویأتي عند المؤلف: 5707) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کہنا کہ نشہ کا اثر صرف اخیر گھونٹ سے ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس اثر میں تو اس سے پہلے کے گھونٹ کا بھی دخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.