سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
3. باب مَا جَاءَ فِي التَّغْلِيظِ فِي الْكَذِبِ وَالزُّورِ وَنَحْوِهِ
باب: جھوٹ اور جھوٹی گواہی وغیرہ پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1207
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكَبَائِرِ، قَالَ: " الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، وَأَيْمَنَ بْنِ خُرَيْمٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں ۱؎ سے متعلق فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹی بات کہنا (کبائر میں سے ہیں“ ۲؎)۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوبکرہ، ایمن بن خریم اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1207]
۱- انس کی حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوبکرہ، ایمن بن خریم اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1207]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الشہادات 10 (2653)، والأدب 6 (6871)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (88)، سنن النسائی/المحاربہ (تحریم الدم) 3 (4015)، والقسامة 48 (4871)، (التحفہ: 1077) مسند احمد 3/131، 134) والمؤلف في تفسیر النساء (3018) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کبیرہ گناہ وہ ہے جس کے ارتکاب پر قرآن کریم یا حدیث شریف میں سخت وعید وارد ہو۔ ۲؎: کبیرہ گناہ اور بھی بہت سارے ہیں یہاں موقع کی مناسبت سے چند ایک کا تذکرہ فرمایا گیا ہے، یا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ چند مذکورہ گناہ کبیرہ گناہوں میں سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔ یہاں مولف کے اس حدیث کو کتاب البیوع میں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خرید و فروخت میں بھی جھوٹ کی وہی قباحت ہے جو عام معاملات میں ہے، مومن تاجر کو اس سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)

