English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ترمذي سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ترمذی میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (3956)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

62. باب مَا جَاءَ فِي الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ
باب: ہبہ کو واپس لینے پر وارد وعید کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1298
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السُّوءِ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بری مثال ہمارے لیے مناسب نہیں، ہدیہ دے کر واپس لینے والا کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1298]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الہبة 30 (2622)، والحیل 14 (6975)، سنن النسائی/الہبة 3 (3728، 3729)، (تحفة الأشراف: 5992)، و مسند احمد (1/217) وانظر الحدیث الآتي، مایأتي برقم: 2131 و 2132 (صحیح) وانظر أیضا: صحیح البخاری/الہبة 14 (2589)، صحیح مسلم/الہبات 2 (1622)، سنن النسائی/الہبة 2 (3721-3722)، و3 (3723، 3725-3727، 3730)، و4 (3731-3733)»
وضاحت: ۱؎: اس سے ہبہ کو واپس لینے کی شناعت و قباحت واضح ہوتی ہے، ایک تو ایسے شخص کو کتے سے تشبیہ دی گئی ہے، دوسرے ہبہ کی گئی چیز کو قے سے تعبیر کیا جس سے انسان انتہائی کراہت محسوس کرتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2385)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1299
قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ ". حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ طَاوُسًا يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعَانِ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، قَالُوا: مَنْ وَهَبَ هِبَةً لِذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ، فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا، وَمَنْ وَهَبَ هِبَةً لِغَيْرِ ذِي رَحِمٍ مَحْرَمٍ، فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا، مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا، وَهُوَ قَوْلُ: الثَّوْرِيِّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً فَيَرْجِعَ فِيهَا، إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ. وَاحْتَجَّ الشَّافِعِيُّ بِحَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ ".
عبداللہ بن عمر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی عطیہ دے کر اسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو کسی ذی محرم کو کوئی چیز بطور ہبہ دے تو پھر اسے واپس لینے کا اختیار نہیں، اور جو کسی غیر ذی محرم کو کوئی چیز بطور ہبہ دے تو اس کے لیے اسے واپس لینا جائز ہے جب اسے اس کا بدلہ نہ دیا گیا ہو، یہی ثوری کا قول ہے،
۳- اور شافعی کہتے ہیں: کسی کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ دے پھر اسے واپس لے، سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے، شافعی نے عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کی حدیث سے استدلال کیا ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی عطیہ دے کر اسے واپس لے سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1299]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ البیوع 83 (3539)، سنن النسائی/الہبة 2 (3720)، و 4 (3733)، سنن ابن ماجہ/الہبات 1 (2377)، (تحفة الأشراف: 5743 و 7097)، و مسند احمد (2/27، 78) (ویأتي برقم 2132) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2386)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں