الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
57. بَابُ إِذَا اشْتَرَى مَتَاعًا أَوْ دَابَّةً فَوَضَعَهُ عِنْدَ الْبَائِعِ، أَوْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ:
باب: اگر کسی شخص نے کچھ اسباب یا ایک جانور خریدا اور اس کو بائع ہی کے پاس رکھوا دیا اور وہ اسباب تلف ہو گیا یا جانور مر گیا اور ابھی مشتری نے اس پر قبضہ نہیں کیا تھا۔
(57) Chapter. If somebody buys some goods or (an) animal and let it with the seller, or it dies before he takes it into his possession.
حدیث نمبر: Q2138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عمر رضي الله عنه: ما ادركت الصفقة حيا مجموعا فهو من المبتاع.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا أَدْرَكَتِ الصَّفْقَةُ حَيًّا مَجْمُوعًا فَهُوَ مِنَ الْمُبْتَاعِ.
‏‏‏‏ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، بیع کے وقت جو مال زندہ تھا اور بیع میں شریک تھا۔ وہ اگر تلف ہو گیا تو خریدار پر پڑے گا (بائع اس کا تاوان نہ دے گا)۔
حدیث نمبر: 2138
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا فروة بن ابي المغراء، اخبرنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" لقل يوم كان ياتي على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا ياتي فيه بيت ابي بكر احد طرفي النهار، فلما اذن له في الخروج إلى المدينة لم يرعنا إلا وقد اتانا ظهرا، فخبر به ابو بكر، فقال: ما جاءنا النبي صلى الله عليه وسلم في هذه الساعة إلا لامر حدث، فلما دخل عليه، قال لابي بكر: اخرج من عندك، قال: يا رسول الله، إنما هما ابنتاي يعني عائشة واسماء، قال: اشعرت انه قد اذن لي في الخروج، قال: الصحبة يا رسول الله، قال: الصحبة، قال: يا رسول الله، إن عندي ناقتين اعددتهما للخروج، فخذ إحداهما، قال: قد اخذتها بالثمن".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَقَلَّ يَوْمٌ كَانَ يَأْتِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا يَأْتِي فِيهِ بَيْتَ أَبِي بَكْرٍ أَحَدَ طَرَفَيِ النَّهَارِ، فَلَمَّا أُذِنَ لَهُ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْمَدِينَةِ لَمْ يَرُعْنَا إِلَّا وَقَدْ أَتَانَا ظُهْرًا، فَخُبِّرَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: مَا جَاءَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ إِلَّا لِأَمْرٍ حَدَثَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ يَعْنِي عَائِشَةَ وَأَسْمَاءَ، قَالَ: أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ، قَالَ: الصُّحْبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الصُّحْبَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدِي نَاقَتَيْنِ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ، فَخُذْ إِحْدَاهُمَا، قَالَ: قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ".
ہم سے فروہ بن ابی مغراء نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے باپ نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایسے دن (مکی زندگی میں) بہت ہی کم آئے، جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام میں کسی نہ کسی وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر تشریف نہ لائے ہوں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کی طرف ہجرت کی اجازت دی گئی، تو ہماری گھبراہٹ کا سبب یہ ہوا کہ آپ (معمول کے خلاف اچانک) ظہر کے وقت ہمارے گھر تشریف لائے۔ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ہمارے یہاں کوئی نئی بات پیش آنے ہی کی وجہ سے تشریف لائے ہیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت جو لوگ تمہارے پاس ہوں انہیں ہٹا دو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! یہاں تو صرف میری یہی دو بیٹیاں ہیں یعنی عائشہ اور اسماء رضی اللہ عنہما۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے مجھے تو یہاں سے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں جنہیں میں نے نکلنے ہی کے لیے تیار کر رکھا تھا۔ آپ ان میں سے ایک لے لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، قیمت کے بدلے میں، میں نے ایک اونٹنی لے لی۔

Narrated Aisha: Rarely did the Prophet fail to visit Abu Bakr's house everyday, either in the morning or in the evening. When the permission for migration to Medina was granted, all of a sudden the Prophet came to us at noon and Abu Bakr was informed, who said, "Certainly the Prophet has come for some urgent matter." The Prophet said to Abu Bark, when the latter entered "Let nobody stay in your home." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! There are only my two daughters (namely `Aisha and Asma') present." The Prophet said, "I feel (am informed) that I have been granted the permission for migration." Abu Bakr said, "I will accompany you, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "You will accompany me." Abu Bakr then said "O Allah's Apostle! I have two she-camels I have prepared specially for migration, so I offer you one of them. The Prophet said, "I have accepted it on the condition that I will pay its price."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 348


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.