الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا
انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی چاہئیے
حدیث نمبر: 97
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يحيى بن موسى قال: حدثنا عبد الله بن نمير قال: حدثنا إبراهيم بن الفضل، عن عبد الله بن محمد بن عقيل، عن عبد الله بن جعفر: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتختم في يمينه» حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ»
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«‏‏‏‏سنن ابن ماجه (3647)»
اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے، کیونکہ اس کی راوی ابراہیم بن الفضل جمہور کے نزدیک سخت مجروح بلکہ متروک تھا۔ [ديكهئے تقريب التهذيب:228]
عبداللہ بن محمد بن عقیل بھی جمہور کے نزدیک ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت راوی ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف و مردود ہے، لیکن حدیث سابق (96) اس کا صحیح شاہد ہے،جس کے ساتھ یہ بھی صحیح ہے۔
حدیث نمبر: 98
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى قال: حدثنا عبد الله بن ميمون، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتختم في يمينه» حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
اس روایت کی سند میں عبداللہ بن میمون بن داود القدارح المخزومی المکی منکر الحدیث متروک ہے۔ [ديكهئے تقريب التهذيب:3653]
لہٰذا یہ سند سخت ضعیف و مردود ہے، لیکن حدیث سابق (96) اس کا شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ بھی بلحاظ متن صحیح ہے۔ «والله اعلم»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.