الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي بُكَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ وزاری کا بیان
چلا چلا کر رونا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 324
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو احمد قال: حدثنا سفيان، عن عطاء بن السائب، عن عكرمة، عن ابن عباس قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ابنة له تقضي فاحتضنها فوضعها بين يديه فماتت وهي بين يديه وصاحت ام ايمن فقال - يعني صلى الله عليه وسلم -: «اتبكين عند رسول الله؟» فقالت: الست اراك تبكي؟ قال: «إني لست ابكي، إنما هي رحمة، إن المؤمن بكل خير على كل حال، إن نفسه تنزع من بين جنبيه، وهو يحمد الله عز وجل» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةً لَهُ تَقْضِي فَاحْتَضَنَهَا فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَمَاتَتْ وَهِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَصَاحَتْ أُمُّ أَيْمَنَ فَقَالَ - يَعْنِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «أَتَبْكِينَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ؟» فَقَالَتْ: أَلَسْتُ أَرَاكَ تَبْكِي؟ قَالَ: «إِنِّي لَسْتُ أَبْكِي، إِنَّمَا هِيَ رَحْمَةٌ، إِنَّ الْمُؤْمِنَ بِكُلِّ خَيْرٍ عَلَى كُلِّ حَالٍ، إِنَّ نَفْسَهُ تُنْزَعُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ، وَهُوَ يَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی قریب المرگ تھی آپ نے اسے پکڑا اور اپنی گود میں اٹھایا تو اسی حالت میں فوت ہو گئی جبکہ وہ آپ کے ہاتھوں میں تھی۔ ام ایمن چلا کر رونے لگیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اللہ کے رسول کے سامنے روتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا: کیا میں آپ کو روتے ہوئے نہیں دیکھ رہی ہوں؟ ارشاد فرمایا: میں رو نہیں رہا ہوں، یہ تو رحمت کے آنسو ہیں۔ بے شک مومن ہر حال میں خیر میں ہی ہوتا ہے جب اس کے پہلو سے اس کی روح پرواز کرتی ہے اس وقت بھی اللہ تعالیٰ کی حمد کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«سنن نسائي (1844)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.