الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
नमाज़ के मसले
1. “ पहली तकबीर पर नमाज़ शुरू करना और दोनों हाथों को कंधों तक उठाना ”
2. “ नमाज़ में दायां हाथ बायें हाथ के ऊपर रखना ”
3. “ तकबीर ( तहरीमा ) के बाद क्या पढ़ना है ”
4. “ ग्रहण की नमाज़ में जन्नत और जहन्नम दिखाई गई ”
5. “ नमाज़ में इमाम को देखना ”
6. “ नमाज़ में आसमान की ओर देखना ”
7. “ नमाज़ में इधर उधर देखना ”
8. “ इमाम और नमाज़ियों यानि दोनों के लिए सभी नमाज़ों में ( सूरह अल-फ़ातिहा ) पढ़ना वाजिब है ”
9. “ ज़ोहर की नमाज़ में क़ुरआन का पढ़ना ”
10. “ मग़रिब की नमाज़ में क़ुरआन का पढ़ना ”
11. “ मग़रिब की नमाज़ में ऊँची आवाज़ से पढ़ना ”
12. “ ईशा की नमाज़ में सज्दे वाली सूरत का पढ़ना ”
13. “ ईशा की नमाज़ में क़ुरआन का पढ़ना ”
14. “ फ़ज्र में क़ुरआन का पढ़ना ”
15. “ फ़ज्र की नमाज़ में ऊँची आवाज़ से क़ुरआन का पढ़ना ”
16. “ एक रकअत में दो सूरत को एक साथ पढ़ना और सूरत के अंतिम आयतों को पढ़ना और एक सूरत को एक सूरत से पहले पढ़ना और सूरत की पहली आयतों का पढ़ना ”
17. “ तीसरी और चौथी रकअत में केवल सूरह अल-फ़ातिहा पढ़ी जाए ”
18. “ इमाम का ऊँची आवाज़ से आमीन कहना ”
19. “ आमीन कहने की फ़ज़ीलत ”
20. “ यदि सफ़ के पीछे रुकू करे ”
21. “ रुकू में पहुंच कर तकबीर को पूरी करना ”
22. “ सज्दे के बाद खड़ा हो तो तकबीर बोलना ”
23. “ रुकू में हथेलियों को घुटनों पर रखना ”
24. “ रुकू में पीठ को बराबर रखना और उसमें इतमीनान रखना ”
25. “ रुकू में दुआ करना ”
26. “ अल्लाहुम्मा रब्बना लकल हम्द « اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ » कहने कि फ़ज़ीलत ”
27. “ दुआ-ए-क़ुनूत का पढ़ा जाना ”
28. “ जब रुकू से सिर उठाए तो इतमीनान से खड़ा हो ”
29. “ जब सज्दा करे तो तकबीर के साथ झुके ”
30. “ सज्दा करने की फ़ज़ीलत ”
31. “ सज्दा सात हड्डियों पर है ”
32. “ दोनों सजदों के बीच कुछ समय रुकना चाहिए ”
33. “ सजदों में कोहनी ज़मीन पर न बिछाए ”
34. “ यानि पहली और तीसरी रकअत में पहले सीधे बैठना फिर खड़े होना ”
35. “ दो रकअत पढ़ने के बाद तीसरी के लिए उठते समय तकबीर कहें ”
36. “ तशहहुद में कैसे बैठा जाए ”
37. “ दो रकअतों के बाद तशहहुद में बैठना भूल जाना ”
38. “ चार रकअतों के बाद बैठकर तशहहुद पढ़ना ”
39. “ नमाज़ में सलाम फेरने से पहले दुआ करना ”
40. “ जो भी दुआ अच्छी लगे, उसे तशहुद के बाद मांगना चाहिए ”
41. “ नमाज़ के अंत में सलाम फेरना ”
42. “ इमाम सलाम फेरे तो नमाज़ी भी सलाम फेरे ”
43. “ नमाज़ के बाद अल्लाह तआला को याद करना ”
44. “ इमाम सलाम फेरने के बाद लोगों कि ओर मुंह करके बैठे ”
45. “ नमाज़ पढ़ने के बाद किसी ज़रूरत के कारण चले जाना ”
46. “ नमाज़ के बाद दाएं और बाएं घूमना ”
47. “ कच्चे लहसुन और प्याज़ के बारे में जो हदीस आई है ”
48. “ बच्चों का वुज़ू करना ”
49. “ महिलाओं के लिए रात में और अंधेरे में मस्जिदों में जाना मना नहीं ”

مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
نماز کے مسائل
नमाज़ के मसले
سجدہ کرنے کی فضیلت۔
“ सज्दा करने की फ़ज़ीलत ”
حدیث نمبر: 463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم چودھویں رات کے چاند (کو دیکھنے) میں شک کرتے ہو، جب اس کے اوپر بادل نہ ہو؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا تم آفتاب (دیکھنے) میں شک کرتے ہو جب کہ اس کے اوپر ابر نہ ہو؟ لوگوں نے عرض کی کہ نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس تم اسی طرح اپنے پروردگار کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن لوگ (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو (دنیا میں) جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہو لے۔ چنانچہ کوئی ان میں سے آفتاب کے پیچھے ہو جائے گا اور کوئی ان سے چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے بتوں کے پیچھے ہو جائے گا اور یہ (ایمانداروں کا) گروہ باقی رہ جائے گا اور اسی میں اس امت کے منافق (بھی شامل) ہوں گے۔ پس اللہ تعالیٰ اس صورت میں جس کو وہ نہیں پہچانتے، ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو وہ کہیں گے (ہم تجھے نہیں جانتے) ہم اس جگہ کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے پاس آ جائے اور جب وہ آئے گا ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل ان کے پاس (اس صورت میں) آئے گا (جس کو وہ پہچانتے ہیں) اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں؟ تو وہ کہیں گے ہاں تو ہمارا پروردگار ہے پس اللہ انھیں بلائے گا اور جہنم کی پشت پر پل صراط رکھ دیا جائے گا تو تمام پیغمبر جو اپنی امتوں کے ساتھ (اس پل سے) گزریں گے، ان سب میں سے پہلا میں ہوں گا اور اس دن سوائے پیغمبروں کے کوئی بول نہ سکے گا اور پیغمبروں کا کلام اس دن (االلّٰھمّ سلّم سلّم) ہو گا اور جہنم میں سعد ان کے کانٹوں کے مشابہ آنکڑے ہوں گے، کیا تم لوگوں نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو وہ سعدان کے کانٹوں کے مشابہ ہوں گے سوائے اس کے کہ ان کی بڑائی کی مقدار سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ وہ آنکڑے لوگوں پر ان کے اعمال کے موافق اچکیں گے تو ان میں سے کوئی اپنے اعمال کے سبب (جہنم میں گر کر) ہلاک ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے (مارے زخموں کے) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، اس کے بعد نجات پائے گا، یہاں تک کہ جب اللہ دوزخیوں میں سے جن پر مہربانی کرنا چاہے گا تو اللہ فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی پرستش کرتے تھے وہ نکال لیے جائیں، چنانچہ فرشتے انھیں نکالیں گے اور فرشتے انھیں سجدوں کے نشانوں سے پہچان لیں گے اور اللہ تعالیٰ نے (دوزخ کی) آگ پر حرام کر دیا ہے وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔ پس ابن آدم کے کل جسم کو آگ کھا لے گی سوائے سجدوں کے نشان کے، تو آگ سے وہ نکالے جائیں گے (اس حال میں کہ) وہ سیاہ ہو گئے ہوں گے پھر ان کے اوپر آب حیات ڈالا جائے گا تو (اس کے پڑنے سے) وہ ایسا نمو پکڑیں گے جیسے دانہ سیل کے بہاؤ میں اگتا ہے۔ اس کے بعد اللہ بندوں کے درمیان میں فیصلہ کرنے سے فارغ ہو جائے گا اور ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا اور وہ تمام دوزخیوں میں سے سب سے آخر میں جنت میں جائے گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا کہے گا کہ اے میرے پروردگار! میرا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے چونکہ مجھے اس کی ہوا نے زہر آلود کر دیا ہے اور مجھے اس کے شعلہ نے جلا دیا ہے۔ اللہ فرمائے گا، اچھا، اگر تیرے ساتھ یہ احسان کر دیا جائے تو تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا؟ وہ کہے گا کہ تیری بزرگی کی قسم نہیں کچھ نہیں مانگوں گا۔ پھر اللہ عزوجل اس بات پر، جس قدر اللہ چاہے گا، اس شخص سے پختہ وعدہ لے گا اور اللہ تعالیٰ اس شخص کا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے گا پھر جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا تو اس کی تروتازگی دیکھے گا۔ پھر جس قدر اللہ تعالیٰ اس شخص کا خاموش رہنا پسند کرے گا، وہ آدمی چپ رہے گا اس کے بعد کہے گا کہ اے پروردگار! مجھے جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کیے تھے کہ اس کے سوا جو تو مانگ چکا ہے کچھ اور نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب تو نہ کر۔ تو اللہ فرمائے گا کہ اگر تجھے یہ بھی عطا کر دیا جائے تو تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ قسم تیری بزرگی کی! نہیں میں اس کے سوا اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے، جس قدر اللہ چاہے گا، قول و قرار لے گا۔ پس اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے گا۔ پس جب وہ جنت کے دروازے پر پہنچ جائے گا اور اس کی تروتازگی اور سرور اس میں دیکھے گا تو جتنی دیر اللہ اس کا چپ رہنا چاہے گا وہ چپ رہے گا۔ اس کے بعد کہے گا کہ اے میرے پروردگار!، مجھے جنت میں داخل کر دے۔ پھر عزوجل فرمائے گا کہ اے ابن آدم! تو کس قدر عہد شکن ہے، کیا تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کیے تھے کہ اس کے علاوہ جو تجھے دیا جا چکا ہے اور کچھ نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ کر۔ پس اللہ تعالیٰ (اس کی باتوں سے) ہنسنے لگے گا اور خوش ہو گا۔ اس کے بعد اس کو جنت میں جانے کی اجازت دے گا اور فرمائے گا کہ خواہش کر (یعنی جو جو کچھ تو مانگ سکتا ہے مانگ) چنانچہ وہ خواہش کرنے لگے گا، یہاں تک کہ اس کی خواہشیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ بزرگ و برتر فرمائے گا کہ یہ یہ چیزیں اور مانگ۔ اب اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائے گا یہاں تک کہ جب اس کی خواہشیں تمام ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے یہ بھی سب کچھ دیا جاتا ہے (یعنی تیری خواہشوں کے مطابق) اور اسی کے برابر اور (بھی)۔ (یہ حدیث سن کر) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مقام پر یہ فرمایا تھا: اللہ عزوجل نے فرمایا کہ تجھے یہ بھی سبھی کچھ اور اس کے ساتھ اسی کی مثل دس گنا اور بھی دیا جاتا ہے۔ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف یہی قول یاد ہے کہ تجھے یہ بھی دیا جاتا ہے اور اسی کے مثل اور (بھی) تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تجھے یہ اور اسی کی مثل دس گنا اور دیا جاتا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.