الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
ایمان کے متعلق
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کے لئے دعا فرمانا۔
حدیث نمبر: 96
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کی تلاوت فرمائی کہ اے میرے پالنے والے (معبود) انہوں نے بہت سے لوگوں کو راہ سے بھٹکا دیا ہے، پس میری تابعداری کرنے والا میرا ہے اور جو میری نافرمانی کرے، تو تو بہت ہی معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے (سورۃ: ابراہیم: 36) اور عیسیٰ علیہ السلام کا قول (جو کہ قرآن پاک میں منقول ہے) کہ اگر تو ان کو سزا دے، تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے، تو تو زبردست ہے حکمت والا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا کہ اے میرے رب! میری امت، میری امت۔ اور رونے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبرائیل! تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤ اور تیرا رب خوب جانتا ہے لیکن تم جا کر ان سے پوچھو کہ وہ کیوں روتے ہیں؟ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا کہ آپ کیوں روتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب حال بیان کیا۔ جبرائیل نے اللہ تعالیٰ سے جا کر عرض کیا، حالانکہ وہ تو خود خوب جانتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے جبرائیل! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جا اور کہہ کہ ہم تمہیں تمہاری امت کے بارے میں خوش کر دیں گے اور ناراض نہیں کریں گے۔
حدیث نمبر: 97
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (مکہ میں ہجرت سے پہلے) اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ ایک مضبوط قلعہ اور لشکر چاہتے ہیں؟ (اس قلعہ کیلئے کہا جو کہ جاہلیت کے زمانہ میں دوس کا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وجہ سے قبول نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انصار کے حصے میں یہ بات لکھ دی تھی کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس ان کی حمایت اور حفاظت میں رہیں گے) پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کی، تو سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بھی ہجرت کی اور ان کے ساتھ ان کی قوم کے ایک شخص نے بھی ہجرت کی۔ پھر مدینہ کی ہوا ان کو ناموافق ہوئی (اور ان کے پیٹ میں عارضہ پیدا ہوا) تو وہ شخص جو سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا تھا، بیمار ہو گیا اور تکلیف کے مارے اس نے اپنی انگلیوں کے جوڑ کاٹ ڈالے تو اس کے دونوں ہاتھوں سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ دونوں ہاتھوں سے، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ پھر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا اور اس کی حالت اچھی تھی مگر اپنے دونوں ہاتھوں کو چھپائے ہوئے تھا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ تیرے رب نے تیرے ساتھ کیا سلوک کیا؟ اس نے کہا: مجھے اس لئے بخش دیا کہ میں نے اس کے پیغمبر کی طرف ہجرت کی تھی۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ میں دیکھتا ہوں کہ تو اپنے دونوں ہاتھ چھپائے ہوئے ہے؟ وہ بولا کہ مجھے حکم ہوا ہے کہ ہم اس کو نہیں سنواریں گے جس کو تو نے خودبخود بگاڑا ہے۔ پھر یہ خواب سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی بخش دے جیسے تو نے اس کے سارے بدن پر کرم کیا ہے (اس کے دونوں ہاتھوں کو بھی درست کر دے)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.