الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حج کے مسائل
طواف اور سعی میں رمل کرنا (یعنی تیز چلنا یا دوڑنا)۔
حدیث نمبر: 693
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حج یا عمرہ میں پہلے پہل طواف کرتے تو تین بار دوڑتے، پھر چار بار چلتے، پھر دو رکعت نماز پڑھتے پھر صفا اور مروہ کی سعی کرتے۔
حدیث نمبر: 694
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ حجراسود سے حجراسود تک تین چکروں میں دوڑتے ہوئے طواف کیا۔
حدیث نمبر: 695
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے طواف میں تین بار رمل کرنا اور چار بار چلنا سنت ہے؟ اس لئے کہ تمہارے لوگ کہتے ہیں کہ وہ سنت ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ سچے بھی جھوٹے بھی ہیں۔ میں نے پوچھا اس کا کیا مطلب کہ انہوں نے سچ بولا اور جھوٹ کہا؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا، کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب بیت اللہ شریف کا طواف ضعف اور لاغری و کمزوری کے سبب نہیں کر سکتے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حسد رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ تین بار رمل کریں اور چار بار عادت کے موافق چلیں (غرض یہ ہے کہ انہوں نے اس فعل کو جو سنت مؤکدہ مقصودہ سمجھا، یہ ان کا جھوٹ تھا باقی بات سچ تھی) پھر میں نے کہا کہ ہمیں صفا اور مروہ کے درمیان میں سوار ہو کر سعی کرنے کے بارے میں بتائیے کہ کیا یہ سنت ہے؟ کیونکہ آپ کے لوگ اسے سنت کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سچے بھی ہیں اور جھوٹے بھی۔ میں نے کہا کہ اس کا کیا مطلب؟ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تشریف لائے تو لوگوں کی بھیڑ ایسی ہوئی کہ کنواری عورتیں تک باہر نکل آئیں اور لوگ کہنے لگے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی خوش خلقی ایسی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے آگے لوگ مارے نہ جاتے تھے (یعنی ہٹو بچو، جیسے امرائے دنیا کے واسطے ہوتی ہے، ویسی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نہ ہوتی تھی) پھر جب لوگوں کی بڑی بھیڑ ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو گئے اور پیدل سعی کرنا افضل ہے (یعنی اتنا جھوٹ ہوا کہ جو چیز بضرورت ہوتی تھی اس کو بلا ضرورت سنت کہا باقی سچ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوار ہو کر سعی کی)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.