الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حکومت کے بیان میں
امراء کے ”تحفوں“ کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1215
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسد میں سے ایک شخص کو جسے ابن اللنبیۃ کہتے تھے، بنی سلیم کے صدقات و زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر کیا۔ جب وہ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حساب لیا۔ وہ کہنے لگا کہ یہ تو آپ کا مال ہے اور یہ تحفہ ہے (جو لوگوں نے مجھے دیا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے ماں باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا کہ تیرا تحفہ تیرے پاس آ جاتا، اگر تو سچا ہے؟۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف اور ستائش کے بعد فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو ان کاموں میں سے کسی کام پر مقرر کرتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دئیے ہیں، پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تمہارا مال ہے اور یہ مجھے تحفہ ملا ہے۔ بھلا وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھا رہا کہ اس کا تحفہ اس کے پاس آ جاتا اگر وہ سچا ہے؟ قسم اللہ کی کوئی تم میں سے کوئی چیز ناحق نہ لے گا مگر قیامت کے دن اس (چیز) کو (اپنی گردن پر) لادے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ملے گا، اور میں تم میں سے پہچانوں گا جو کوئی اللہ تعالیٰ سے اونٹ اٹھائے ہوئے ملے گا اور وہ بڑبڑا رہا ہو گا، یا گائے اٹھائے ہوئے اور وہ آواز کرتی ہو گی یا بکری اٹھائے ہوئے اور وہ چلاتی ہو گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے (تیرا پیغام) پہنچا دیا۔ (سیدنا ابوحمید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میری آنکھ نے یہ دیکھا اور میرے کان نے یہ سنا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.