الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الصيد
شکار کے مسائل
4. باب في صَيْدِ الْمِعْرَاضِ:
بے پر کے تیر یا لکڑی کے عرض سے شکار کا بیان
حدیث نمبر: 2048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم، قال: سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن المعراض، فقال: "إذا اصاب بحده، فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل، فإنه وقيذ، فلا تاكل".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: "إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ، فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقَتَلَ، فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، فَلَا تَأْكُلْ".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بےپر کے تیر یا لکڑی سے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اس کی نوک سے شکار مر جائے تو اسے کھاؤ اور اگر اس کی عرض (چوڑائی) کی طرف سے شکار کو لگے اور وہ مر جائے تو وہ «وقيذ» (مردار) ہے اسے نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2052]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5475]، [مسلم 1929]۔ نیز دیکھئے: حديث رقم (2042)

وضاحت:
(تشریح حدیث 2047)
بخاری شریف میں ایک دوسری حدیث (5477) میں ہے کہ اگر (معراض) دهار اس (شکار) کو زخمی کر کے پھاڑ ڈالے تو کھاؤ لیکن اگر اس کے عرض سے شکار مارا جائے تو اس کو نہ کھاؤ، وہ مردار ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلہ بازی یعنی غلیل سے پھینکے ہوئے غلے سے اگر شکار مر گیا تو حلال نہ ہوگا کیونکہ وہ اپنے ثقل (بوجھ) سے جانور کو مارتا ہے چیرتا نہیں، اور بندوق کی گولی گوشت کو چیر پھاڑ کر اندر گھس جاتی ہے۔
(وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.